انجمن بیزاران سیاست - ڈاکٹر محمد یونس بٹ کے قلم سے

شمشاد

لائبریرین
انجمن بیزاران سیاست - ڈاکٹر محمد یونس بٹ کے قلم سے

لییجئے صاحب، مردان میں انجمن بیزاران سیاست بھی بن گئی۔ اگرچہ انجمن بنانا اتنا آسان نہیں، چار عورتیں اکٹھی ہوں تب ایک "انجمن" بنتی ہے اور مردان تو شروع ہی مرد سے ہوتا ہے۔ بہر حال یہ واضح کر دیا گیا ہے کہ یہ سیاسی انجمن ہے، اگر یہ بھی بتا دیا جاتا کہ یہ غیرفلمی بھی ہے تو اور بہتر ہوتا۔ انجمن بنانے کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ سیاست دان ہمیں مسلسل الو بنا رہے ہیں۔ اس بات سے تو لگتا ہے کہ یہ انجمن سیاست دانوں کے خلاف نہیں، الوؤں کے خلاف بنائی گئی ہے۔

ایک صحافی نے سیاست دان سے پوچھا " پچھلے سالوں میں آپ نے ملک میں کیا تعمیری کام کیا؟"

وہ بولا "آپ میرے "سالوں" کو بیچ میں مت لائیں اور جہاں تک تعمیری کاموں کا تعلق ہے ، اپنی کوٹھی تعمیر کروا رہا ہوں۔"

لیکن اس انجمن کے بقول تو سیاست دان کوٹھیاں نہیں الو بنا رہے ہیں۔ ویسے الو بنانا آسان کام نہیں۔ ڈرائنگ کا ماسٹر مجھے ہمیشہ کہتا الو بناؤ۔ جب مجھ سے نہ بنتا تو غصے سے کہتا " کبھی الو دیکھا ہے؟"

میں شرم سے ادھر ادھر دیکھنے لگتا۔

وہ کہتا "ادھر ادھر کیا دیکھ رہے ہو، میری طرف دیکھو۔"

الو وہ پرندہ ہے جس کے بہت "پٹھے" ہوتے ہیں۔ الو کی دو اقسام میں : کم الو اور بہت ہی الو۔ ہمارے ہاں الو کو اتنا بیوقوف نہیں سمجھا جاتا جتنا بے وقوف کو الو سمجھا جاتا ہے۔ حالانکہ مغرب میں تو یہ دانش کی علامت ہے۔ گوجرانوالہ کے بلدیاتی انتخابات میں ایک امیدوار "جناب گلو صاحب" کھڑے تھے۔ مخالفت امیدوار نے اپنے جلسے میں نعرہ لگوا دیا " ایک الو، سو گلو۔"

جناب گلو نے جوابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا "اندازہ لگائیں میرے مخالفین کتنے ان پڑھ اور جاہل ہیں، انہیں یہ تک نہیں پتہ کہ الو عقل اور دانش کی علامت ہے۔ اس لئے ان بے وقوفوں نے اگر نعرہ لگانا ہی ہے تو یہ لگائیں " سو الو، ایک گلو۔"

(جاری ہے ۔۔۔)
 

شمشاد

لائبریرین
ان دلائل میں اتنا ہی وزن ہے جتنا جارج برنارڈ شاہ کی اس تقریر میں تھا جو وہ اپنے دوست کی انتخابی مہم کے سلسلے میں کر رہے تھے۔ ڈائس موجود نہ تھا لہٰذا لکڑی کے ڈرم پر کھڑے ہو کر پُر جوش انداز میں تقریر کر رہے تھے کہ زور پڑا، ڈرم ٹوٹ گیا۔ اور برنارڈ شاہ اندر گر گئے، مگر دوسرے ہی لمحے ڈرم سے نکل کر اطمینان سے بولے "سامعین آپ نے میرے دلائل کا وزن ملاحظہ کیا۔"

الو اس وقت بولتا ہے جب سب چپ ہوتے ہیں۔ یوں جو اپنے بولنے کے لیے دوسروں کے چپ ہونے کا انتظار کرے، اسے آپ الو کہہ سکتے ہیں۔ ایک سندھ اسمبلی کے قائد حزب اختلاف، نثار کھوڑو صاحب نے کہا کہ آج کل سندھ اسمبلی میں الو بول رہے ہیں۔ یہ بات انہوں نے اسمبلی میں بلند آواز میں بولتے ہوئے کہی تھی۔

ہو سکتا ہے انجمن بیزاران سیاست کے مقابلے میں انجمن بازاران سیاست بھی بن جائے جو سیاست کے بازار میں نرخ نامے آویزاں کروائے اور "ہارس ٹریڈنگ" کی صنعت کو فروغ دے۔ ویسے عجیب بات ہے ہر ماں تو یہ چاہتی ہے کہ اس کا بیٹا بڑا ہو کر سیاست میں آئے۔

(جاری ہے ۔۔۔)
 

شمشاد

لائبریرین
نکیتا خروشچیف نے بڑی اچھی بات کہی ہے کہ دنیا کے تمام سیاست دان ایک جیسے ہوتے ہیں۔ یہ تو وہاں پل بنانے کا وعدہ کر دیتے ہیں، جہاں کوئی دریا نہیں ہوتا۔

کہتے ہیں ایک محفل میں روس کے صدر خروشچیف اور چین کے وزیر اعظم چو این لائی اکٹھے ہوئے۔ خروشچیف نے اپنی عظمت بیان کرنے اور چو این لائی کو نیچا دکھانے کے لیے کہا "مسٹر چو این لائی، آپ چین کے نہایت امیر طبقے سے تعلق رکھتے ہیں اور میں روس کے انتہائی غریب طبقے سے۔"

چو این لائی نے کہا "مسٹر خروشچیف، ایک بات دونوں میں مشترک ہے۔"

خروشچیف نے پوچھا "کونسی؟"

چو این لائی نے کہا "ہم دونوں نے اپنے اپنے طبقوں کو الو بنایا ہے، ہماری سیاست کا منشور ہی یہ ہے کہ غریبوں کو کہتے ہیں ہمیں ووٹ دو ہم تمہیں سرمایہ داروں سے بچائیں گے اور سرمایہ داروں کو کہتے ہیں ہمیں مال دو، ہم تمہیں غریبوں سے بچا لیں گے۔"

(جاری ہے ۔۔۔)
 

شمشاد

لائبریرین
کہتے ہیں آپ سیاست میں سچ کو داخل کرنے کی کوشش کریں گے تو سیاست ختم کر دیں گے۔ لیکن ہمارے سیاست دانوں نے اس میں سچ یوں داخل کیا ہے کہ سچ کو ختم کر دیا ہے۔

ایک شخص نے غلام مصطفی کھر کو اپنا خواب سناتے ہوئے کہا "آج خواب میں ایک محب وطن اور حق گو سیاست دان مجھ سے باتیں کر رہا تھا۔"

انہوں نے پوچھا "سچ؟ اچھا یہ بتاؤ میں نے کیا کیا باتیں کیں؟"

سیاستدان حکومت میں آنے کے لئے کچھ بھی کر سکتے ہیں، یہاں تک کہ محب وطن بھی بن سکتے ہیں۔ میرے کئی جاننے والے گھریلو ناچاقی سے تنگ آ کر آخر سیاست میں آ گئے۔ میں بھی سیاست میں آنا چاہتا ہوں لیکن سارا وقت فارغ ہوتا ہوں کہ سیاست میں آنے کے لئے وقت ہی نہیں ملتا۔ اس لئے انجمن والوں کو میرا مشورہ ہے کہ سیاست دانوں سے صرف الیکشن لڑیں ویسے نہ لڑیں کیونکہ فیلڈ مارشل لارڈ منٹگمری نے ساری زندگی جرمنوں اور سیاست دانوں سے لڑتے گزاری اور آخری عمر میں بتایا کہ جرمنوں سے لڑنا آسان ہے۔"

(ختم شد)
 
Top