انتظار

Saadullah Husami

محفلین
تازہ کلام ، حمد باری قبول کریں ،بڑی مدت کے بعد آپ کی محفل میں آیا ہوں بعنوان انتظار ۔والسلام


انتظار
از سعداللہ سعدی
بروز جمعرات ،۲۸ /مارچ ،۲۰۱۳ع ۔بمقام لوس انجلیز۔امریکہ

کچھ لوگ حسینوں سے ہیں عشق لڑاتے
کچھ فرد
، محبت کے انہیں جام پلاتے

ایک تو ہی خدا را ہے فقط آرزو میری
آجا کہ یہ دنیا ہے فقط رستے رساتے

رہنا ہے تو کچھ کر کے رہوں دَر درِ ویراں
انسان کو دیکھا ہے بس آتے و َجاتے

کیسے میں اکیلے ہی سفر طئے کروں آخِر
ایک ذکر تیرا ساتھ ! تو پھر کون ستاتے !؟

آجا کہ ابھی ضبط کا موسم نہیں گزرا
چھولوں گا تجھے بڑھ کے ابھی ہاتھ لگاتے

آجا کہ پہاڑوں پہ ابھی برف جمی ہے
توحید کی گرمی پہ ہوں بس سیک سکاتے

خوشبو کے جزیروں سے ستاروں کی حدوں تک
سب زیر ہیں سجدے میں ،ایک سر کو جھکاتے

اس شہر میں سب کچھ ہے ، بس تیری کمی ہے
بندہ ہوں تیرا ، میم کے اُس نام کے ناطے

سعدی کو بلالے کہ یہاں دل نہیں لگتا
کیا شمس و قمر ،یا زر و جوھر کے ہوں کھاتے
 
Top