انتخابی اصلاحات کیلئے ارکان پارلیمنٹ کی کمیٹی بنائے جائے: سپیکر کو وزیراعظم کا خط

انتخابی اصلاحات کیلئے ارکان پارلیمنٹ کی کمیٹی بنائے جائے: سپیکر کو وزیراعظم کا خط

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ بی بی سی) وزیراعظم محمد نوازشریف نے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ انتخابی اصلاحات کے لئے جامع سفارشات تیار کرنے کے لئے قومی اسمبلی اور سینٹ کے ارکان پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے۔ وزیراعظم نے اپنے خط میں جس کی کاپی چیئرمین سینٹ کو بھی بھیجی گئی ہے وزیراعظم نے کہا کہ وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے بتایا ہے کہ قومی اسمبلی اور سینٹ نے 2011ء اور 2012-13ء میں انتخابی اصلاحات کے بارے میں ٹھوس کام کیا تھا اور رپورٹیں تیار کی تھیں۔ ان رپورٹوں کے بعد پارلیمنٹ کے ایکٹ کے تحت معمولی نوعیت کی تبدیلیاں کی گئیں، چند تجاویز کو الیکشن کمشن نے اختیار کر لیا تاہم قومی اسمبلی کی معیاد پوری ہونے کی وجہ سے ان رپورٹس کی سفارشات پر قانون سازی نہیں ہو سکی تھی۔ پارلیمانی کمیٹی ملک میں آزادانہ منصفانہ انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے کے لئے سفارشات تیار کرے، کمیٹی میں دونوں ایوانوں کے حکومتی اور اپوزیشن ارکان کو شامل کیا جائے۔ کمیٹی مذکورہ بالا کمیٹیوں کی رپورٹس، کسی بھی پارٹی، فرد، تنظیم کی طرف سے دی جانے والی تجاویز پر غور کرے۔ اس طرح کمیٹی نگران حکومتوں کی تشکیل اور انتخابات کے انعقاد کے لئے آئینی ترامیم کی تجاویز، جدید ٹیکنالوجی اختیار کرنے کے بارے میں تجاویز پر غور کرکے سفارشات دے۔ کمیٹی تین ماہ کے اندر سپیکر کو اپنی رپورٹ پیش کرے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی قائم کرنے کی تجویز ایوان میں پیش کی جائے اور ایوان کی منظوری کے بعد سپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینٹ کے صلاح مشورہ سے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیں۔ کمیٹی میں تمام سیاسی جماعتوں کو نمائندگی دی جائے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ کمیٹی عبوری دور میں الیکشن کمشن کی تشکیل کے لئے پیش کی گئی تجاویز پر بھی غور کرنے کی مجاز ہونی چاہئے۔ وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے انتخابی اصلاحات کا یہ منصوبہ بعض مبصرین کی نظر میں بظاہر پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے انتخابی عمل کے خلاف تحریک کا نتیجہ دکھائی دیتا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ نوازشریف حکومت عمران خان کی جانب سے اس بڑھتے ہوئے دبائو کو کم کرنے کے لئے انتخابی اصلاحات کا اعلان کرنا چاہتی ہے۔ اس سلسلے میں منگل کی صبح ایوان وزیراعظم میں نوازشریف نے اپنے قریبی سیاسی مشیروں کے ساتھ اس موضوع پر طویل تبادلہ خیال کیا جس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور قومی امور پر وزیراعظم کے معاون خصوصی عرفان صدیقی بھی موجود تھے۔
 
اس کا مطلب ہے کہ حکومت انتخابی اصلاحات کے لئے دباؤ محسوس کر رہی ہے۔ بہرحال جیسے بھی ہو اگر ایک اچھا کام ہونے جارہا ہے تو ہونا چاہئے۔
 
Top