امریکی سفارتخانہ کی معافی مسترد کی جاتی ہے

جاسم محمد

محفلین
امریکی سفارتخانہ کی ری ٹویٹ: ’معافی مسترد کی جاتی ہے‘
بدھ 11 نومبر 2020 12:17
926261-1343749242.jpg

امریکی سفارتخانے کو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ کی سرگرمی پر معافی مانگنا پڑی (فوٹو: فری پک)

پاکستان میں امریکی سفارت خانے کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے اپوزیشن جماعت ن لیگ کے رہنما احسن اقبال کی ٹویٹ کو ری ٹویٹ کیے جانے کے بعد اگر چہ ہٹا دیا گیا تاہم سوشل میڈیا صارفین پاکستانی حکام سے مطالبہ کرتے رہے کہ وہ ’اندرونی معاملات میں مداخلت‘ کی اس کوشش پر امریکی سفارتخانے سے وضاحت طلب کرے۔
پاکستانی سوشل میڈیا ٹائم لائنز باالخصوص ٹوئٹر پر زیرگردش سکرین شاٹس میں دکھایا گیا تھا کہ اسلام آباد میں قائم امریکی سفارتخانے کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے احسن اقبال کی امریکی صدارتی الیکشن کے نتائج سے متعلق ایک ٹویٹ کو ری ٹویٹ کیا گیا ہے۔
پاکستان میں انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری نے بھی امریکی سفارتخانے کی ریٹویٹ کا سکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ’امریکی سفارتخانے کو سفارتی روایات کا پاس رکھنا چاہیے، اگر یہ جعلی ہے تو ٹویٹ کے ذریعے وضاحت کریں اور اگر ایسا نہیں تو معافی مانگنی چاہیے‘۔
shireen-tweet.jpg


امریکی سفارتخانے کی ریٹویٹ کے معاملے پر ہونے والی گفتگو بڑھی اور یہ پاکستان میں ٹوئٹر کی ٹرینڈز لسٹ کا حصہ بنا تو ایمبیسی کی جانب سے باقاعدہ اس معاملے کی وضاحت جاری کی گئی۔
امریکی ایمبیسی کی وضاحتی ٹویٹ میں کہا گیا کہ ’اسلام آباد سفارتخانے کا ٹوئٹر اکاؤنٹ گزشتہ شب بغیر اجازت استعمال کیا گیا۔ امریکی ایمبیسی سیاسی پیغامات پوسٹ کرنے یا ریٹویٹ کرنے کی حمایت نہیں کرتی۔ ہم بغیر اجازت کی گئی پوسٹ سے پیدا ہونے والے کسی بھی ابہام پر معذرت خواہ ہیں‘۔
us_embassy_tweet.png


امریکی سفارتخانے کی اس وضاحت اور معافی کے بعد متعدد سوشل میڈیا صارفین مطمئن دکھائی دیے البتہ کچھ ایسے بھی تھے جنہیں یہ وضاحت کچھ زیادہ متاثر نہیں کر سکی، ایسے صارفین کے جوابی تبصروں سے واضح تھا کہ وہ معافی کو ناکافی سمجھ رہے ہیں۔
murad_tweet.png


قبل ازیں حکمراں جماعت کے حامی متعدد سوشل میڈیا صارفین امریکی سفارتخانے کی ابتدائی ریٹویٹ کو پاکستان کے اندرونی سیاسی معاملات میں مداخلت سے تعبیر کرتے رہے تھے۔ وضاحت اور معافی پر مبنی ٹویٹ کیے جانے کے بعد متعدد صارفین یہ مطالبہ کرتے دکھائی دیے کہ امریکی سفارتخانہ ’بغیر اجازت اکاؤنٹ استعمال کرنے والے‘ کی نشاندہی کرے۔
 

جاسم محمد

محفلین
امریکی ایمبیسی کی وضاحتی ٹویٹ میں کہا گیا کہ ’اسلام آباد سفارتخانے کا ٹوئٹر اکاؤنٹ گزشتہ شب بغیر اجازت استعمال کیا گیا۔ امریکی ایمبیسی سیاسی پیغامات پوسٹ کرنے یا ریٹویٹ کرنے کی حمایت نہیں کرتی۔ ہم بغیر اجازت کی گئی پوسٹ سے پیدا ہونے والے کسی بھی ابہام پر معذرت خواہ ہیں‘۔
امریکی سفارتخانے میں بھی جذباتی جمہوریت پسند بھرتی ہیں :)
 
Top