امریکہ کا خفیہ قاتلوں کا گروہ

غازی عثمان

محفلین
اس پروگرام کے آخیر میں ڈاکٹر صاحب نے ان ڈائریکٹلی سوال پوچھا کہ کیا رفیق الحریری کے قاتلوں نے بے نظیر کو قتل کیا؟؟
میں چاہوں کہ محفل کے واحد پیڈ ممبر فواد اس پر کچھ روشنی ڈالیں
 
اس پروگرام کے آخیر میں ڈاکٹر صاحب نے ان ڈائریکٹلی سوال پوچھا کہ کیا رفیق الحریری کے قاتلوں نے بے نظیر کو قتل کیا؟؟
میں چاہوں کہ محفل کے واحد پیڈ ممبر فواد اس پر کچھ روشنی ڈالیں

یہ کیا روشنی ڈالیں گے۔ یہ جس کے نمک خوار ہیں‌ وہ دنیامیں اندھیرے ڈال رہا ہے اور بچوں کو ماررہا ہے۔ یہ تو اندھیرے ہی ڈال سکتے ہیں یا اندھا پن۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

يہ بات خاصی دلچسپ ہے کہ آپ نے جس پروگرام کا حوالہ ديا ہے اس کا نام ہی "ميرے مطابق" ہے۔

ڈاکٹر شاہد مسعود کا تجزيہ اور اس کے نتيجے ميں پاکستانی اخبارات ميں کئ رپورٹس اور کالمز ايک امريکی صحافی سی مور ہرش کے مبينہ بيان کو بنياد بنا کر تيار کیے گئے ہيں۔

اگر آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ سی مور ہرش کا تجزيہ اور ان کے بيانات اتنے مستند ہيں کہ انھيں براہ راست "حقائق" کا درجہ ديا جا سکتا ہے تو پھر اس منطق کے تحت انصاف کا تقاضہ تو يہ ہے کہ آپ ان کے حاليہ بيان کو بھی اتنی ہی اہميت ديں۔

"امريکی نائب صدر ڈک چينی کی دسترس ميں کوئ قاتل گروہ نہيں ہے۔ ميں نہيں جانتا کہ رفيق ہريری اور بے نظير بھٹو کو کس نے قتل کيا۔ ميں نے اپنے انٹرويو ميں ايسی کوئ بات نہيں کہی جس سے يہ نتيجہ اخذ کيا جا سکے۔ کسی بھی صحافی نے مجھ سے ان الزامات کے بارے ميں سوال نہيں کيا۔ يہ ايک اور مثال ہے کہ کيسے بلاگز غلط اور بے سروپا کہانيوں کو لے کر تشہير شروع کر ديتے ہيں اور پروفيشنل صحافی بھی ان افواہوں کی تصديق کرنے کی بجائے ان کی تقليد شروع کر ديتے ہيں۔"

سی مور ہرش نے اپنے مبينہ بيان پر سامنے آنے والی رپورٹوں کو "مکمل پاگل پن" قرار ديا۔

ميں يہ بات بھی واضح کرنا چاہتا ہوں کہ کم از کم ايک مستند پاکستانی اخبار ڈان نے اپنی غلطی کا اعتراف کر کے اس پر اپنی پيشمانی کا اظہار کيا۔

http://www.dawn.com/wps/wcm/connect...rdered-assassination-of-benazir-bhutto--bi-01

امريکی صحافی سی مور ہرش کا بيان بہت سی خبررساں ايجينسيوں کی ویب سائٹس پر موجود ہے۔

http://in.news.yahoo.com/139/20090519/874/twl-i-did-not-say-special-death-squad-ma.html

http://www.dailytimes.com.pk/default.asp?page=2009/05/19/story_19-5-2009_pg7_4

http://corner.nationalreview.com/post/?q=ZTM0NTVhNGVmODE0NmFlZmQ3Y2Q1Mzc2MDUzYmI3Y2U=

کيا ڈاکٹر شاہد مسعود بھی اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے اگلے ہفتے کے پروگرام ميں سی مور ہرش کا بيان شامل کر سکتے ہيں؟

جہاں تک سياسی قتل کا تعلق ہے تو اس ضمن ميں آپ کی توجہ سال 1976 ميں امريکی صدر فورڈ کی جانب سے ايشو ہونے والے سرکاری حکم نامے 11905 کی جانب دلواؤں گا جس ميں امريکہ کی خارجہ ممالک ميں معلوماتی سرگرميوں کی وضاحت کر دی گئ ہے۔ "معلوماتی سرگرميوں پر قدغن" نامی سيکشن ميں امريکی صدر فورڈ نے سياسی قتل پر مکمل پابندی کا حکم نامی جاری کيا تھا۔ "سياسی قتل پر پابندی" کے سيکشن 5 جی ميں واضح درج ہے کہ "امريکی حکومت کا کوئ ملازم کسی بھی صورت ميں کسی سياسی قتل ميں اور کسی سياسی قتل کی سازش ميں شريک نہيں ہو گا۔"

سال 1976 سے ہر امريکی صدر نے صدر فورڈ کے "سياسی قتل پر پابندی" کے اس حکم نامے کو برقرار رکھا ہے۔

سال 1978 ميں صدر کارٹر نے اينٹلی جينس کے نظام کو ازسرنو تشکيل دينے کے ليے سرکاری حکم نامہ جاری کيا۔ اس حکم نامے کے سيکشن 503-2 ميں "سياسی قتل پر پابندی" کی شق کو برقرار رکھا گيا۔

سال 1981 ميں صدر ريگن نے سرکاری حکم نامہ 12333 جاری کيا جس ميں "سياسی قتل پر پابندی" کو برقرار رکھا گيا۔

http://www.fas.org/irp/crs/RS21037.pdf

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 
Top