امریکا نے ایرانی فوج کو عالمی دہشت گرد تنظیم قرار دیدیا

جاسم محمد

محفلین
امریکا نے ایرانی فوج کو عالمی دہشت گرد تنظیم قرار دیدیا
198824_134007_updates.jpg

پاسداران انقلاب کی مداخلتوں کے باعث مشرق وسطیٰ میں قیام امن ناممکن ہے: ٹرمپ۔ فوٹو: فائل

واشنگٹن: امریکا نے ایران کی فوج پاسداران انقلاب کو عالمی دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا۔

پاسداران انقلاب کو عالمی دہشت گرد قرار دینے کے فیصلے کی منظوری امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ پاسداران انقلاب پر پابندی کا فیصلہ بہت پہلے کرلینا چاہیے تھا۔

امریکی صدر نے کہا کہ پاسداران انقلاب کی مداخلتوں کے باعث مشرق وسطیٰ میں قیام امن ناممکن ہے۔

ٹرمپ نے مزید کہا کہ پاسداران انقلاب دہشتگری کی پشت پناہی کر رہا ہے، پابندی کے بعد پاسداران انقلاب کی پشت پناہی کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی ہو گی۔

امریکی پابندی پر ایران کا ردعمل

ایرانی وزارت خارجہ نے بھی امریکی فوج کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے امریکی فوج کو دہشتگرد تنظیم قرار دینے کے لیے ایرانی صدر کو خط لکھ دیا۔

جواد ظریف نے کہا کہ مغربی ایشیاء میں دہشتگرد گروپوں کی کھلی حمایت کرنے پر امریکی فوج کو دہشتگرد تنظیم قرار دینا چاہیے۔

خیال رہے کہ پاسداران انقلاب کا قیام انقلاب ایران کے بعد اپریل 1979 میں عمل میں آیا تھا اور اس وقت تقریباً ایک لاکھ 25 ہزار فوجی پاسداران انقلاب کا حصہ ہیں۔

امریکا کے علاوہ سعودی عرب اور بحرین بھی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دے چکے ہیں۔
 
بھئی جاسم، سوال ہے آپ سے، اگر جواب دینے کی زحمت فرمائیے تو پھر ایرانی فوج کو دہشت گرد قرار دینے پر کچھ کہہ سکوں گا۔

14 اگست 1947 کو پاکستان کو برطانیہ کی طرف سے غلامی سے فریڈم عطا کی گئی تھی یا پاکستان کی 1یک ملین سے زائید جری افواج نے پاکستان کوبرطانیہ سے لبریٹ کروایا تھا؟

جان بوجھ کر انگریزی کے الفاظ استعمال کئے ہیں، کیوں کے فریڈم اور لبریٹ اردو میں ایک ہی لفظ پر مرتکز ہوجاتے ہیں، اس لئے کے آزادی، اردو میں اوور لوڈیڈ لفظ ہے۔

آپ جواب عنایت فرمائیں، ہم سب کو اپنی سوچ سے منور کیجئے تو پھر ایرانی فوج پر بات کرتے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
14 اگست 1947 کو پاکستان کو برطانیہ کی طرف سے غلامی سے فریڈم عطا کی گئی تھی یا پاکستان کی 1یک ملین سے زائید جری افواج نے پاکستان کوبرطانیہ سے لبریٹ کروایا تھا؟
زبردست سوال ہے۔ میرے خیال میں مزید بحث کی اب ضرورت باقی نہیں رہی :)
برطانوی سامراج خود تو چلا گیا مگر اپنی تربیت میں تیار کردہ افواج یہیں" قابض" کر گیا :)
 
درست فرمایا آپ نے ، گوگل کر لیجئے، اور پلیز یہ بھی پڑھ لیجئے
British Indian Army - Wikipedia
Indian Army during World War I - Wikipedia
https://en.wikipedia.org/wiki/Indian_Army_during_World_War_II

25 لاکھ فوج انڈین ارمی کی شکل میں 1945 میں موجود تھی، ایک تخمینے کے مطابق ، انگریز آفیسرز اور فوجیوں کی تعداد اس فوج میں کبھی 6 ہزار سے اوپر نہیں ہوئی، -- مزے کی بات یہ ہے کہ ان 6 ہزار برطانویں کو معلوم ہوگیا تھا کہ بچہ جی، اب خیر نہیں، 25 لاکھ آرمی تو ایک نوالے میں 6 ہزار برطانوی کھا جائے گی ۔ اس وقت کراچی میں امریکی فوجیوں کا ٹونیشیا لائینز، ایبے سینیا لائنز اور اسی طرح کی دوسری بیرکوں میں تعینات کیا گیا۔ تاکہ یہ ہر طرح سے مسلح، آرگنائیزڈ اور طاقتور فوج جو دوسری جنگ عظیم میں فتح کی ذمہ دار تھی ، اگر برطانیہ کے خلاف کھڑی ہوگئی تو کیا صورت حال ہوگی۔

اس لئے ، اس فوج کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا تاکہ برطانوی اور دنیا کے بڑے حکمرانوں کے مفادات محفوظ رہیں۔

موجودہ صورت حال یہ ہے کہ دونوں طرف کی لیڈر شپ، اگر چاہے بھی تو ہندوستانی اور پاکستانی فوج ، دوستی کا ہاتھ نہیں ملائے گی۔ کیا دنیا کے حکمران ایسا چاہتے ہیں ؟ نواز شریف کو سی پیک بنانے کی کیا سزا مل رہی ہے؟ فوج اور موجودہ حکمران نا چاہتے ہوئے بھی دنیا کے حکمرانوں کے خلاف کیا جا سکتے ہیں؟

پاکستان اور ہندوستان کے جھگڑے کا ممکنہ علاج صرف اور صرف یہ ہے کہ ان نمائندوں کو جو دنیا کے حکمرانوں کے ساتھ ہیں اور پاکستان اور ہندوستان کے مفادات کے خلاف ہیں ، لاہور قلعے اور لال قلعے پر لٹکا دیا جائے تب ہی اس علاقے میں امن قائم ہو سکتا ہے۔ اب یہ جنرل راوت ہوں یا جنرل باجوہ، جب تک یہ سوچ صاف اور واضح نہیں ہوگی، انڈیا اور پاکستان کا جھگڑا ایسا ہی رہے گا کیوں کہ یہی ان دو فوجوں کی ڈیوٹی ہے کہ جنگ جاری رہے تاکہ علاقہ میں توازن رہے اور دنیا کے حکمرانوں کا تسلط۔ قائم رہے۔

یہ تصویر کسی بڑی بحث کے لئے نہیں کھینچی ہے۔ یہ تصویر نامکمل چھوڑ رہا ہوں، اس کے خاکہ میں گوگل کرکے خود رنگ بھرئیے، اور اگر کچھ درست نہیں ہے تو خود درست کرلیجئے۔

جب ہ یہ خاکہ دیکھ لیتے ہیں تو سمجھ میں آجاتا ہے کہ دنیا کے حکمرانوں کی طرف سے، ایران کی فوج کی مخالفت کی کیا وجہ ہے؟ جب کہ ایران کی فوج نے امریکہ خلاف ڈائریکٹلی کچھ نہیں کیا ہے ۔ لیکن ہم کو یہ نہیں بھولنا چاہئیے کہ حکومت کرنا ایرانیوں کو خوب آتی ہے اور اس اکیلے ملک نے اس جغرافیائی علاقے میں دنیا کے حکمرانوں کے مفادات کو بری طرح توڑا ہے۔ سی پیک جس طرح دنیا کے حکمرانوں کو چیلنج کرتا ہے اور ان مارکیٹوں میں دنیا کے حکمرانوں کے تسلط کو کم کرتا ہے ، اسی طرح ایرانی افواج بھی اس تسلط کو کم یا نرم کرنے میں بڑی حد تک کامیاب ہوئی ہیں۔

میرے ان الفاظ سے بالکل بھی یہ مطلب نہیں کہ میں ایک یا دوسری سوچ کے ساتھ ہوں، میں صرف اس سوال کا جواب دے رہا ہوں کہ ایرانی افواج پر پابندیوں کی وجہ کیا ہے۔ یہ ایک سرد جنگ ہے، جس کا کوئی تعلق کسی مذہب سے نہیں بلکہ دونوں طرف سے دنیاوی ریسورسز پر اجاراہ داری مقصد ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
جب ہ یہ خاکہ دیکھ لیتے ہیں تو سمجھ میں آجاتا ہے کہ دنیا کے حکمرانوں کی طرف سے، ایران کی فوج کی مخالفت کی کیا وجہ ہے؟ جب کہ ایران کی فوج نے امریکہ خلاف ڈائریکٹلی کچھ نہیں کیا ہے ۔ لیکن ہم کو یہ نہیں بھولنا چاہئیے کہ حکومت کرنا ایرانیوں کو خوب آتی ہے اور اس اکیلے ملک نے اس جغرافیائی علاقے میں دنیا کے حکمرانوں کے مفادات کو بری طرح توڑا ہے۔ سی پیک جس طرح دنیا کے حکمرانوں کو چیلنج کرتا ہے اور ان مارکیٹوں میں دنیا کے حکمرانوں کے تسلط کو کم کرتا ہے ، اسی طرح ایرانی افواج بھی اس تسلط کو کم یا نرم کرنے میں بڑی حد تک کامیاب ہوئی ہیں۔
بہترین۔ لاجواب و زبردست! :applause:
 
جو کچھ یہاں لکھا ہے، یہ کوئی نئی بات نہیں، دونوں ملکوں میں اب جانکاری بڑھ رہی ہے اور دونوں ملکوں کےلوگ اب پہچان رہے ہیں کہ کون آنکھوں میں دھول جھونک رہا ہے ، آئے دن دونوں طرف اینکرز، رپورٹرز اور ممکنہ لیڈرز پکڑے جاتے ہیں ، آج کے ہی ڈانمیں شاہ زیب کیلانی کی گرفتاری اور پھر ضمانت کی خبر ہے۔ یہ ایک ٹکنگ ٹائم بم ہے، دبانے سے ختم نہیں ہوگا، بلکہ انقلاب کی شکل اختیار کرلے گا، ایسا ہی انقلاب جیسا کہ ایرانی افواج پہلے لا چکی ہیں۔ ان ک وعقل آگئی لہذا، دنیا کے حکمران ان کے خلاف۔

چونکہ پاکستان اور ہندوستان میں نمائندے موجود ہیں، لہذا کچھ پنپتا ہی نہیں، کیا ابراج کے عارف نقوی ، 2002 سے 2019 کے عرصے میں 3 ملین ڈالر کے کاروبار کو 14 بلین ڈالر کے لگ بھگ کے کاروبار میں پاکستان میں بیٹھ کر بڑھا سکتے تھے؟
کیا کریم ، پاکستان میں بن کر پنپ سکتی تھی؟
جب ان خفیہ ہاتھ کے خلاف بات کی جاتی ہے تو دبانے کی کوشش کس طرف سے ہوتی ہے؟ باہر سے یا اندر سے۔

چونکہ ایران میں ایسے نمائندے موجود نہیں اور یہ دنیا کے حکمرانوں کے خلاف ایک خطرہ ہے۔ لہذا اس کا علاج کیا جارہا ہے۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
چونکہ ایران میں ایسے نمائندے موجود نہیں اور یہ دنیا کے حکمرانوں کے خلاف ایک خطرہ ہے۔ لہذا اس کا علاج کیا جارہا ہے۔ :)
ایران کا کمال یہ ہے کہ وہ مغرب کی نہیں سنتا۔ اور مغرب کا کمال یہ ہے کہ وہ صرف اسرائیل کی سنتا ہے۔ باقی آپ خود سمجھدار ہیں :)
 
ایران کا کمال یہ ہے کہ وہ مغرب کی نہیں سنتا۔ اور مغرب کا کمال یہ ہے کہ وہ صرف اسرائیل کی سنتا ہے۔ باقی آپ خود سمجھدار ہیں :)

اسرائیل کا حق ہے دنیا پر، اس کی وجہ اس قوم کی عقل ہے۔ گو کہ یہ جملہ رائے عامہ کے خلاف ہے لیکن حقیقت کو جھٹلایا نہیں جاسکتا۔ کسی وقت لکھوں کا اس قوم کے شاندار کارناموں پر آج کے دور میں۔ حکومت کرنے، کنٹرول کرنے ، دنیا کی دولت کمانے اور قابو کرنے کے جو طریقے اس قوم نے وضع کئے ہیں ان پر عقل حیران ہوتی ہے۔ تو کیا وجہ ہے کہ دنیا ان کی نا سنے۔

اس وقت یسی ہی عقل کا مظاہرہ چینی کررہے ہیں، حکومت کرنے، معاشی کنٹرول، دولت کمانے پر کنٹرول کے نت نئے طریقے چینیوں نے وضع کئے ہیں۔ اور یہ یہودیوں سے کہیں کہیں آگے ہیں۔ اس وقت ان دو ذہنی قوتوں کا مقبلہ ہورہا ہے۔ چینیوں پر اسرائیلیوں کا کوئی کنٹرول نہیں۔ لہذا یہ دونوں مد مقابل ہیں۔

میں یہ سمجھتا ہوں کہ تیسری جنگ عظیم برپا ہو کر ختم بھی ہوگئی اور مغرب کو پتہ بھی نا چلا اور نا ہی وہ لڑنے جاسکے، گو کہ میں اپنے ملک امریکہ کی ترقی کا خواہاں ہوں ، لیک چین یہ جنگ صاف صاف جیت چکا ہے کہ جنگ ہوئی اور امریکہ لڑنے بھی نہیں گیا۔ اس لیے کہ اپنی جنگوں کا انتخاب خود کرنا ہوتا ہے۔

پاکستان نے اپنی جنگ انڈیا کے ساتھ محدود رکھی ہوئی ہے۔ امریکہ بہادر اور اس کے حواریوں کی سب سے بڑی غلطی یہ ہے کہ انہوں نے سرد جنگ کے خاتمے کے بعد ، مسلمانوں کے خلاف اپنی جنگ کا انتخاب کیا، اور افغانستان، لیبیا، عراق، شام، ایران اور یمن کے ساتھ یہ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد جنگ لڑتے ہے ، گویا ، افغانستان پر روس کے حملے نے امریکہ اور اس کے حواریوں کی توجہ وہاں لگا دی جہاں نہیں لگانی تھی۔ اس دوران چینیوں نے اس جنگ کا آغاز کیا جس کو ہم 'خفیہ تیسری جنگ عظیم ' کہہ سکتے ہیں۔ یہ جنگ چین پہلے ہی جیت چکا ہے، امریکہ اور اس کے حواری لڑنے بھی نہیں جاسکے کیوں کے وہ 'دہشت گردی کے خلاف ' جنگ میں الجھے ہوئے تھے۔

میں سمجھتا ہوں کہ 'نیا ورلڈ آرڈر' اب چین ڈکٹیٹ کرتا ہے۔ امریکہ اور اس کے حواری وقت کے ساتھ ساتھ اس کی پہنچ کو کم نہیں کرسکتے۔ اس کی وجہ امریکہ کے بنیادی تعلیمی نظام اور معاشی نظام میں حد سے بڑھا ہوا ڈسکریمینیشن ہے۔
ایسا چین میں نہیں ہے۔ لہذا عقل بڑی یا بھینس؟

امریکہ اور اس کے حواری، ان ممالک کے ساتھ کام کرنے کے لئے تیار نہیں، جب کہ چین سب کے ساتھ کام کرنے کے لئے تیار ہے۔ یہ بنیادی فرق ہے جس کی وجہ سے چین اس جنگ میں فتح حاصل کر چکا ہے جو واقع ہوئی بھی لیکن امریکہ اور اس کے حواری لڑنے بھی نہیں گئے :)
 

آصف اثر

معطل
ایران کا کمال یہ ہے کہ وہ مغرب کی نہیں سنتا۔ اور مغرب کا کمال یہ ہے کہ وہ صرف اسرائیل کی سنتا ہے۔ باقی آپ خود سمجھدار ہیں :)
ایران کا یہ کمال اس کے لیے دھمال بن جاتا ہے۔ وہ مغرب کی سنے یا نہ سنے کرتا وہی ہے جو امریکا چاہتا ہے۔ اس کے پیٹھ میں جو مروڑ شام اور عراق کی خانہ جنگی کے دوران اٹھا تھا اب اس کا درد شائد ہی آسان رہے۔ امریکا نے جو ڈبل گیم ایران کے ساتھ کھیلا، یہ بھی مدتوں سرکجھاتے رہیں گے۔ ایک طرف دولت اسلامیہ کو کمزور کرنے کے لیے ہزاروں ایرانیوں یا ایران نواز جنگجو کو قتل کروایا گیا تو دوسری جانب اسی تعاون کو ڈاکومنٹڈ شکل میں قلم بند کرکے دہشت گردی کا مہر ثبت کیا۔ ورنہ کون نہیں جانتا کہ امریکی آفیسرز کی کمان میں درجنوں جنگجو آپریٹ ہوتے رہیں۔ جہاز امریکا کے سپاہی ایران کے۔ ایسی مثالی تعاون دنیا نے شائد کم ہی دیکھی ہوگی۔ لیکن جو چھرا تھا وہ تو گھونپ دیا گیا۔ اب یہ کتنے ہی چیخیں۔ تالیاں ہی بجتی رہیں گی۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
میں سمجھتا ہوں کہ 'نیا ورلڈ آرڈر' اب چین ڈکٹیٹ کرتا ہے۔ امریکہ اور اس کے حواری وقت کے ساتھ ساتھ اس کی پہنچ کو کم نہیں کرسکتے۔ اس کی وجہ امریکہ کے بنیادی تعلیمی نظام اور معاشی نظام میں حد سے بڑھا ہوا ڈسکریمینیشن ہے۔
اس امتیازی سلوک کی کوئی تو وجہ ہوگی؟ یہی سوال میں نے امریکی زیک سے پوچھا تھا اور موصوف یہ جا وہ جا :)
 
Top