امانت ہے تیری مری جان یا رب

الف عین
عظیم
شکیل احمد خان23
محمد عبدالرؤوف
------------
امانت ہے تیری مری جان یا رب
میں رکھتا اسی پر ہوں ایمان یا رب
--------------
کبھی پھر نہ ٹوٹے جو اک بار کر لوں
مرا تجھ سے ایسا ہو پیمان یا رب
----------
ہزاروں خطائیں مری تُو نے بخشیں
تبھی نام تیرا ہے رحمان یا رب
-------
کیا یاد تیری نے آباد اس کو
مرا دل جو رہتا تھا ویران یا رب
--------
مری آنکھ دیکھے دجل اس جہاں کا
عطا مجھ کو اتنا ہو وجدان یا رب
---------
اگر مل بھی جائے جہاں بھر کی دولت
تو ارشد کا ڈولے نہ ایمان یا رب
-----------
 
امانت ہے تیری مری جان یا رب
میں رکھتا اسی پر ہوں ایمان یا رب
تری ہے امانت مری جان یارب
ہمیشہ ہے میرا یہ ایمان یارب

کبھی پھر نہ ٹوٹے جو اک بار کر لوں
مرا تجھ سے ایسا ہو پیمان یا رب
نہ پھر مجھ سے ٹُوٹے جو اِک بار کرلوں
دے ایسا مجھے عزم چٹّان یارب

ہزاروں خطائیں مری تُو نے بخشیں
تبھی نام تیرا ہے رحمان یا رب
خطائیں ہزاروں مری تونے بخشیں
ہے تیرا ہی یہ لطف و احسان یارب

کیا یاد تیری نے آباد اس کو
مرا دل جو رہتا تھا ویران یا رب
تری یاد سے دل ہے آباد میرا
وگرنہ تھا پہلے یہ ویران یارب

مری آنکھ دیکھے دجل اس جہاں کا
عطا مجھ کو اتنا ہو وجدان یا رب
مری آنکھ دیکھے حقیقت جہاں کی
عطا ہو مجھے ایسا وجدان یارب

اگر مل بھی جائے جہاں بھر کی دولت
تو ارشد کا ڈولے نہ ایمان یا رب
اگر مل بھی جائے زمانے کی دولت
تو ڈولے نہ ارشد کا ایمان یارب
ممکنہ صورت:

۔۔۔۔غزل
تری ہے امانت مری جان یارب
ہمیشہ ہے میرا یہ ایمان یارب
نہ پھر مجھ سے ٹُوٹے جو اِک بار کرلوں

دے ایسا مجھے عزم چٹّان یارب
خطائیں ہزاروں مری تونے بخشیں
ہے تیرا ہی یہ لطف و احسان یارب
تری یاد سے دل ہے آباد میرا
وگرنہ تھا پہلے یہ ویران یارب
مری آنکھ دیکھے حقیقت جہاں کی
عطا ہو مجھے ایسا وجدان یارب
اگر مل بھی جائے زمانے کی دولت
تو ڈولے نہ ارشؔد کا ایمان یارب
 

عظیم

محفلین
امانت ہے تیری مری جان یا رب
میں رکھتا اسی پر ہوں ایمان یا رب
--------------
تری ہی امانت ہے یہ جان۔۔۔
میں رکھتا ہوں اس پر ہی ایمان یارب

شکیل احمد خان23 بھائی کا مجوزہ مطلع بھی روانی میں کمزور لگ رہا تھا
مزید ہمیشہ کے ساتھ 'سے' کی ضرورت محسوس ہوئی مجھے

کبھی پھر نہ ٹوٹے جو اک بار کر لوں
مرا تجھ سے ایسا ہو پیمان یا رب
----------
کبھی توڑ پاؤں نہ اک بار کر کے
ہو ایسا مرا تجھ سے پیمان یارب

مطلع کی طرح بلکہ مکمل غزل میں ہی روانی کی کمی کا احساس ہو رہا ہے

ہزاروں خطائیں مری تُو نے بخشیں
تبھی نام تیرا ہے رحمان یا رب

کہ حق نام تیرا ہے "رحمن/رحمان" ۔۔۔

بھائی شکیل کے اصلاح شدہ شعر میں عزم چٹان کچھ عجیب لگ رہا ہے مجھے



کیا یاد تیری نے آباد اس کو
مرا دل جو رہتا تھا ویران یا رب
جو دل میرا ...

مری آنکھ دیکھے دجل اس جہاں کا
عطا مجھ کو اتنا ہو وجدان یا رب
۔۔۔دجل سننے میں نیا لگ رہا ہے، مطلب کیا ہو گا اس کا؟

بھائی شکیل کی اصلاح خوب ہے اس شعر میں


مقطع کا دوسرا مصرع بھی خوب کر دیا ہے شکیل صاحب نے، مگر 'زمانے' کی دولت سے مجھے 'جہاں بھر کی دولت' بہتر لگتا ہے
 
Top