امام فخرالدین رازی کا فضل وکمال

Islamic Student

محفلین
امام فخرالدین رازی فضل وکمال کے اس مقام پر پہنچے کہ ان کے معاصرین میں کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا۔ امام فخرالدین رازی فقہ ،علوم لغت ،منطق اور مذاہب کلامیہ کے جاننے میں اپنی زمانے کے افضل ترین علماء میں سے تھے۔ امام فخرالدین رازی کے علم وفضل کا شہرہ دور دراز تک پہنچا ان کا چرچا سن کر ہر شہر اور ملک کے طلباء ان کے پاس حاضر ہو کر علمی فیض حاصل کرتے اور ان کے علوم ومعارف سے استفادہ کرنے لگے امام فخرالدین رازی کی ان کتب کو عظیم عزت و شہرت عطا کی گئی کیونکہ لوگوں نے متقدمین کی کتابوں کو چھوڑ دیا اور ان کی کتابوں میں جو نظم ہے وہ ان کا ہی شروع کیا ہوا ہے اس سے پہلے کہیں بھی اس کی کوئی مثال نہیں ملتی ہے امام فخر الدین رازی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اپنی ساری زندگی درس وتدریس میں گزار دی اور مؤرخین لکھتے ہیں کہ جب امام صاحب سواری پر سوار ہوتے تو ان کے ساتھ تین سو طلباء پیادہ پا علم حاصل کرنے کے لیے چلتے تھے کوئی تفسیراور فقہ پڑھنے کے لیے کو ئی کلام اور طب کے لیے اورکوئی اصول اور حکمت وغیرہ کے لیے گویا کہ امام فخرالدین رازی نے اپنی زندگی کا ایک ایک لمحہ دین محمدیؐ کے لیے وقف کر رکھا تھا اللہ تعالیٰ کی دی ہو ئی زندگی کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے بتائے ہو ئے احکام کے مطابق گزارنے کے بعدیکم شوال (بروز عید الفطر ) بروز پیر ٦٠٦؁ھ کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ۔

صدیوں سے چھپے ہوئے امام فخرالدین رازی کےذخائر کو روئے زمین پر رہنے والے افراد کے لیے کار آمد بنانے کے لیے سب سے پہلا قدم محقق العصر مفتی محمد خان قادری نے اُٹھایا ان ذخائر میں سے بہت ہی عمدہ نفع بخش اور عظیم نظم و ترتیب کی حامل کتاب'' مفاتیح الغیب ''جوکہ ''تفسیر کبیر ''کے نام سے مشہور ہے ۔
 
Top