الہی !آپ کے الطاف ِ بے حد
بیاں کب ہوں، کروں گر لاکھ میں کد
فقط میں کیا ، اگر افرادِ عالم
قلم اشجار کے ، لے کر ہوں باہم
سمندر کی بنا دیں گر سیاہی
بیاں ہوں پر نہ اَلطافِ الہی
ہر اک احسان اس کا بے بدل ہے
ہر اک انعام فیضِ لم یزل ہے
ہر اک بندہ ہے رہنِ فضلِ باری
کسے طاقت ، کرے نعمت شماری
ہے یکساں یوں تو گو مخلوقِ عالم
و لیکن خاص اک رحمت میں ہیں ہم
وہ رحمت کیا وجودِ مصطفی ﷺ ہے
نمودِ ذاتِ فخرِ انبیاء ﷺ ہے
سزاورِ خطابِ پاکِ لولاک
ہُوا جن کے قدم سے فخرِ افلاک
مجھے شیرین زبانی دے الہی!
کہ ہوں مصروفِ نعتِ مصطفائی ﷺ
ملاحت شعر میں ، میں چاہتا ہوں
ملیحانِ عرب کی خاکِ پا ہوں
فصاحت ہو، سَخُن میں ، یہ دعا ہے
فصیحان عرب سے دل لگا ہے
ملے میرے سَخُن کو فیضِ ارشاد
بحقِ احمدﷺ و اولادِ امجاد
(مولانا کفایت علی کافی مراد آبادی)
بیاں کب ہوں، کروں گر لاکھ میں کد
فقط میں کیا ، اگر افرادِ عالم
قلم اشجار کے ، لے کر ہوں باہم
سمندر کی بنا دیں گر سیاہی
بیاں ہوں پر نہ اَلطافِ الہی
ہر اک احسان اس کا بے بدل ہے
ہر اک انعام فیضِ لم یزل ہے
ہر اک بندہ ہے رہنِ فضلِ باری
کسے طاقت ، کرے نعمت شماری
ہے یکساں یوں تو گو مخلوقِ عالم
و لیکن خاص اک رحمت میں ہیں ہم
وہ رحمت کیا وجودِ مصطفی ﷺ ہے
نمودِ ذاتِ فخرِ انبیاء ﷺ ہے
سزاورِ خطابِ پاکِ لولاک
ہُوا جن کے قدم سے فخرِ افلاک
مجھے شیرین زبانی دے الہی!
کہ ہوں مصروفِ نعتِ مصطفائی ﷺ
ملاحت شعر میں ، میں چاہتا ہوں
ملیحانِ عرب کی خاکِ پا ہوں
فصاحت ہو، سَخُن میں ، یہ دعا ہے
فصیحان عرب سے دل لگا ہے
ملے میرے سَخُن کو فیضِ ارشاد
بحقِ احمدﷺ و اولادِ امجاد
(مولانا کفایت علی کافی مراد آبادی)
---بہارِ خُلد (منظوم ترجمہ شمائل ترمذی) کا آغاز اِن اشعارِ تحمید سے ہوا ہے۔