اللہ کےغضب کا شکار تین انسان

پردیسی

محفلین
اللہ کےغضب کا شکار تین انسان​

” اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: تین شخص کہ جن کی طرف قیامت کےروز اللہ نہ دیکھےگا(ان میںسے) ایک تو اپنےوالدین کانافرمان ہےاور وہ عورت جو مردوں کا روپ دھار کر مردوں کی مشابہت کرتی ہےاور دیوث-“(اخرجہ النسائی وغیرہ )
ماں باپ کا نافرمان :
ما ں بچےکو نو ماہ تک پیٹ میں اٹھائےپھر تی رہی‘ طرح طرح کی مشقتیںجھیلتی رہی‘ پھر پیدائش کےوقت وہ زندگی اور موت کی کشمکش میںمبتلاہوئی ‘ پھر پیدائش کےبعد دو سال تک بچےکو چھاتی سےلگاےدودھ پلاتی رہی‘ سردیوں کی راتوں میں وہ پیشاب کرتا تو یہ اسےسو کھی جگہ پر اور خود گیلی جگہ پر لیٹتی رہی ‘ اس کی غلاظت صاف کر تی رہی ‘ اور یہ سارےکام کر نےمیں وہ فر حت محسوس کر تی رہی ‘ اوراسےمحبت سےپالتی رہی‘ باپ بھی اس پروسیس میں قدرےتعاون کی حد تک شامل رہا اور پیار دیتا رہا اور ذرا بڑا ہو نےپر پر ورش کرتا رہا -ا ب یہ بچہ بڑا ہو کر ان ماںباپ کانافر مان نکلا‘ گالیاں بکنےلگا‘ گھر سےنکالنےلگا اور ان کی شان میں گستاخیاں کر نےلگا‘ تو ایسےبدبخت کی طرف بھی اللہ نہیںدیکھےگا -

فحا شی کا خریدار دیّو ث:

” دیوث “اسےکہتےہیں کہ جو اپنےگھر میں‘ اپنی بیوی میں ‘ اپنےبچوں میں بےغیرتی اور بےحیائی کےکام دیکھےاور کوئی پرواہ نہ کرےبلکہ خود بھی شامل ہو جائے ‘ تو اسے” دیوث“ یعنی بےغیرت کہا جاتا ہی- اس کا مظاہر ہ ا ج عام ہےبلکہ یہ فیشن بن چکا ہےایک مرد اپنی بیو ی کو ہمراہ لئےجارہا ہی- بیوی زیبائش وارائش سےاراستہ ننگےمنہ ٹہلتی جارہی ہی‘ بیٹیاں ہمراہ ہیں‘ ان کابھی یہی حال ہےاور لوگ دیکھ رہےہیں تو یہ ہی” دیوث “ جو بیوی بیٹیاں اور بہوبیٹیاں کو بازاراور پارک میں لئےپھر تا ہےاوروہ نمائش گاہ بن کر چل رہی ہیںاور اس دیوث کی دیوثی کا کیا کہنا کہ جو اپنی فیملی کو لےکر ماڈرن بنا پھر تا ہےاور سینما کی طر ف جارہا ہی‘ مخلوط مجلسوں میںجارہا ہی‘ اس کی بیوی کسی اور سےہم کلام ہی‘ یہ کسی اور دوست کی بیگم سےگپیں لگا رہا ہی- اس کےگھر میںدیوثی کا منظر کچھ اس طرح ہےکہ وی -سی - ڈیز پر گندی فلم چل رہی ہی- ٹیلی ویژ ن پر انڈیا کےگند ےگانے” چھتر ہار “ وغیرہ چل رہےہیں” ڈش انٹینا “ یورپ کےگندےاور ذلیل سین دکھلا رہا ہےکہ جنہیں دیکھ کر بعض جانور بھی شرما جائیں- مگر یہ اپنی بیوی کیساتھ بچوںکےساتھ ‘ بیٹیوں کےہمراہ اور پوتو ں ‘ پوتیوں ‘ نواسیوں اور نواسوںکےساتھ ٹی وی کےسامنےبڑےمزےسےجم کر بیٹھا ہےاور ان سب کےساتھ مل کر یہ سارےمناظر دیکھتا چلا جارہا ہی‘ تو یہ دیوث ‘ بےغیرت کہ جس کی غیرت مرگئی ہی‘ ایسےبےشرم اور بےحیا ءکی طرف بھی اللہ قیامت کےروز نہ دیکھیں گےکہ اس بےشرم کی طرف کیا دیکھنا ہے- ان کا حال یہ ہےکہ کثیر سرمایہ خرچ کر کےٹی وی ‘ وی سی ار اور ڈش انٹینےخریدتےاس وجہ سےہیں کہ دنیا جہاںکی بد معاشیاں گھر بیٹھےدیکھتےرہیں - انہی الات سےاب لوگو ںنےبڑےسینما گھر وں کےبعدمنی سینما گھر گلی گلی بنا دئیےہیںاور اب ہر گھر میں ٹی وی دیکھنےکےلئےعلیحدہ کمرہ بننےلگا ہےکہ جس کو ٹی وی لاونج کہتےہیں - شام کےوقت گھر کےسب افراد اس ( سینما گھر ) ٹی وی لاونج میں اکٹھےہوجاتےہیں - اور دنیا بھر کا گند سب مل کر دیکھتےہیں - انہی لوگوں کےبارےمیں اللہ نےفرمایاہے:
” لوگوں میںسےایک وہ بھی ہےجوتماش بین گفتگو خریدتا ہےتا کہ اللہ کےراستےسےبےسوچےسمجھے( لوگوں کو ) گمراہ کرےاور اس ( دین ) سےمذاق کر تا ہے‘ ان لوگوں کےلئےرسوا کن عذاب ہے-“ (سورہ لقمان)
اسی طرح اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم نےشراب کےعادی نشئی کےبارےمیںبھی فرمایا کہ اس کی طرف بھی اللہ قیامت کےروز نہ دیکھےگا- اس لئےکہ شراب خور ‘ شراب پینےکےبعد عام طور پردیوث ہی بن جاتا ہی‘ اس قدر کہ بسا اوقات اسےمحرم رشتوں کابھی کوئی لحاظ نہیںرہتا اور نشےمیں بہت کچھ کر گزرتا ہےتو اللہ تعالیٰ دیوثیت سےاس امت کو بچائےاور اس دور میں جو بچاہےاس پر اللہ کابڑا انعام ہی-
مگر ظلم تو یہ ہےکہ اس دور میں اس دیوثیت اور بےغیرتی سےبچنا بھی مشکل ہو گیا ہی- بسوں میںسفر کیا جائے‘ویگنوں پر بیٹھاجائےتو گندےگانےاور بعض فلائنگ کو چوں میںبیٹھا جائےتو وی سی ڈیز کی لعنت بھی برسناشروع ہوجاتی ہی- اب مسافروں میں خواتین بھی ہوتی ہیں مگر بےغیرتی کےبو ل اور مناظر شروع ہوجاتےہیں‘ تو کو شش کرنی چائیےکہ ڈرائیورسےکہہ کر اس بےغیر تی سےخود بھی بچا جائےاور لوگو ںکو بھی بچایا جائےکیو نکہ مسند احمد کی حدیث ہےاللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا :
اللہ نےمجھےتمام جہانوں کےلئےباعث رحمت اور باعث ہدایت بنا کر بھیجاہےاورمیرےرب نےمجھےموسیقی اور گا نےبجا نےکےالات تو ڑنےکاحکم دیا ہی- غرض اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم جب حکمران مد ینہ بنےتو جاہلیت کےایسےتمام کام ختم کر دئیی- تو ہم اگر یہ ختم نہیں کر سکتےتو کم از کم لوگو ںکو اپنی ہمت کےمطابق سمجھا تو سکتےہیں اور یہ دعوت کا کا م جاری رہنا چائیے-
 

سیفی

محفلین
سلام پردیسی بھائی

بہت اچھی پوسٹ کی آپ نے۔۔۔۔۔۔۔۔واقعی آجکل یہ چیز امت مسلمہ کے اندر سرایت کر گئی ہے۔۔۔۔غیروں نے اس پر بہت محنت کی ہے اور آخر کار وہ ہمارے اندر فحاشی اور عریانی کو فروغ دینے میں کامیاب ہو ہی گئے ہیں۔۔۔۔۔

بہر حال ۔۔۔۔۔ ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ جتنا ہو سکے اس سیلاب کے آگے بند باندھیں۔۔۔۔۔۔۔
 
Top