اللّہ تعالیٰ کی شان میں اشعار

سیما علی

لائبریرین
مجھ نکمے پہ ہے عطا یا رب
تو نے کعبہ دِکھا دیا یا رب

شُکر اس کا ہو کیا ادا یا رب
میں جو مکے میں آگیا یا رب

آ کے بیٹھا ہُوں صحنِ کعبہ میں
دلنشیں کیف چھا گیا یا رب

خوب رونق سی ایک رونق ہے
تیرے کعبے کی بات کیا یا رب

واسطہ تجھ کو تیرے پیارے کا
مجھ کو اخلاص کر عطا یا رب

میرے ماں باپ اور بہن بھائی
سب رہیں شاد دائما یا رب

اپنے عطار کا رہُوں بن کر
مرتے دم تک میں باوفا یا رب

مجھ کو ناکامیوں سے رکھ محفوظ
دین و دنیا میں یا خدا یا رب

میرے احباب اور دنیا کے
ہر مسلماں کا ہو بھلا یارب

رو برو بیٹھ کر میں کعبے کے
لکھ رہا ہوں یہ مُدعا یا رب

مغفرت بے حساب کر میری
تجھ سے مرزا کی ہے دعا یا رب

مرزا جاوید بیگ عطاری
 

سیما علی

لائبریرین
الٰہی ! تیرے بندوں سے محبت پیار ہے مجھ کو
عداوت بغض و نفرت سے سدا انکار ہے مجھ کو

سفر جاری ہے سانسوں کا ترے ہی فضل سے یا رب
تری یکتائی کا ہر آن ہی اقرار ہے مجھ کو

ترے آگے ہی اپنے ہاتھ پھیلاتا ہوں اے مولا
فقط تیری مدد ہر اِک نفس درکار ہے مجھ کو

مرے مولا صداقت پر مجھے ثابت قدم رکھنا
بڑا مشکل یہاں سچائی کا اظہار ہے مجھ کو

ممات و زندگی برحق کہ روزِ حشر کا ہونا
کہ ظاہر اور باطن میں یہی اقرار ہے مجھ کو

تری حمد و ثنا کی روشنی ہی جاودانہ ہے
خوشی دنیا کی مثلِ صبح کم آثار ہے مجھ کو

ترا گھر ، اور دیکھوں روضۂ خیرالامم یارب
ہر اک لمحہ یہی اِک خواہشِ دیدار ہے مجھ کو

الٰہی ! شکر بھی تیرا ادا میں کر نہیں پایا
مرے معبود اس سچائی کا اقرار ہے مجھ کو

مجھے جینا سکھایا ہے فقط محبوبِ داور نے
سفر دنیا کا اے طاہرؔ کہاں آزار ہے مجھ کو

طاہر سلطانی
 

سیما علی

لائبریرین
اے انفس و آفاق میں پیدا ترے آیات
حق یہ ہے کہ ہے زندہ و پائندہ تری ذات

میں کیسے سمجھتا کہ تو ہے یا کہ نہیں ہے
ہر دم متغیر تھے خرد کے نظریات

محرم نہیں فطرت کے سرودِازلی سے
بینائے کواکب ہو کہ دانائے نباتات

آج آنکھ نے دیکھا تو وہ عالم ہوا ثابت
میں جس کو سمجھتا تھا کلیسا کے خرافات

ہم بندِ شب و روز میں جکڑے ہوئے بندے
تو خالقِ اعصار و نگارندئہ آنات
علامہ محمد اقبال رح
 

سیما علی

لائبریرین
تو کریم ہے تو رحیم ہے تری ذات سب سے عظیم ہے
نہیں کوئی تجھ سا ہے دوسرا تو خبیر ہے تو علیم ہے

یہ لطافتیں یہ عنایتیں یہ ترے کرم کی وضاحتیں
جو چمن میں ہے تو نسیم ہے جو گلوں میں ہے تو شمیم ہے

تو ہے راز ذات و صفات کا تو ہے رنگ بزمِ حیات کا
کہیں شانِ خُلقِ محمدی کہیں حُسنِ نطقِ کلیم ہے
 
Top