اکبر الہ آبادی اقبالؔ اپنے بس کا نہیں کیا کرے کوئی

میم الف

محفلین
ادبارِ بے خودی سے جو سازش میں مست ہے
اقبالؔ اب خودی کی سفارش میں مست ہے

کارِ جہاں خدا کے ارادوں کا ہے مطیع
ہر ایک لیکن اپنی ہی خواہش میں مست ہے

اقبالؔ اپنے بس کا نہیں کیا کرے کوئی
اکبرؔ فقط دعا میں‘ گزارش میں مست ہے​
 
Top