اعجازِ قرآنی

قرآن معجزہ کیوں ؟
(اس مراسلے میں ان شاء الله اس پر کچھ باتیں کروں گا )
"اگر انس و جن اس قرآن کے مثل کلام لانے پر جمع ہو جائیں تب بهی اس کے مثل نہیں لا سکتے "إسراء :88
قرآن مجید لافانی معجزہ ہے، بلاغت و فصاحت کے سب سے مضبوط دعویدار عربوں سے لے کر آج تک انسانیت اس کے چیلنج کا مقابلہ نہیں کر سکی ، اس کے مثل ایک آیت نہیں لا سکی..
اعجازِ قرآنی کی اصطلاح:
دوسری قرن ہجری میں ظاہر ہوئی ، کہ اس سے پہلے عرب اپنے ذوق سلیم کی بنا پر قرآن کے اسالیب اور تراکیب سے محظوظ ہوتے تھے ، جب ان سے عجم کا اختلاط ہوا اور زبان خالص نہ رہی اس میں فساد شروع ہو گیا تو اس اصطلاح کی ضرورت پڑی جیسا کہ معلوم ہے کہ عربی ادب کا سنہرا دور دور جاہلیت ہی ہے جب زبان پورے شباب پر تهی ، سبع معلقات اس کا منہ بولتا ثبوت ہے.
دوسری صدی ہجری سے لے کر آج تک اس فن میں کئی تطور ہوئے ، وسعت آئی
اور چودھویں صدی میں رشید رضا کی تفسیر "المنار" سید قطب کی "ظلال القرآن" محمود محمد حجازی کی" التفسير الواضح" اس کا بہترین نمونہ ہیں. ( جاری )
 
اعجازِ قرآن کا راز :
قرآن مجید ایک بحر ناپیدا کنار ہے ، اس کا اعجاز کہاں مضمر ہے ؟؟
ہر دیکھنے والے کی نظر مختلف ہوجاتی ہے اور بقدر ظرف ہر ایک حصہ پاتا ہے .
کچھ علما کا کہنا ہے کہ قرآن مجید کا اعجاز اس کی اعلیٰ ترین فصاحت ، غیر معمولی بلاغت اور بے نظیر اسلوبِ بیان ہے.
باقلانی کہتے ہیں قرآن کی نظم ، کلمات کی ترکیب و تالیف میں ہے اور اس لیے بهی کہ اسلوبِ قرآنی عرب میں رائج اسلوب سے بالکل جداگانہ اسلوب ہے .
تو کسی کا کہنا ہے کہ وجہ اعجاز "مستقبل کی خبریں دینا" ہے . تفصیل ان شاء الله آگے آئے گی.
جن جن زاویوں سے قرآن پاک کو پڑھا گیا نئے نئے پہلو سامنے آتے گیے، جو قرآن کے زندہ کتاب ہونے پر مہر ثبت کرتی ہے ، حالاں کہ قرآن کو اس مہر کی ضرورت نہیں.
اب اعجاز کی نئی صورتیں سامنے آتی گئیں جن میں سے چند پیش کرتا ہوں:
1- اعجازِ بیانی
2- اعجازِ تشریعی
3- اعجازِ نفسي
4-اعجازِ غیبی
5-اعجازِ غیبی
6-اعجازِ علمی
( جاری )
 
Top