اعترافِ جرمِ مردانگی

ہمیں مردانگی نے یہ عجب سوغات بخشی ہے
گلوں کو روندتے جانا دلوں کو توڑتے جانا

چہکتی تتلیوں کو پھولوں کے خواب دکھا کر
اُنہیں دبوچ لینا اور پھر اُن کو نوچتے جانا

اُن پہ عشق جتا کر دلوں میں پیار جگا کر
پروں کو کاٹ لینا اور اُنہیں چھوڑتے جانا

جفاؤں سے وفاؤں تک سارے باب پڑھا کر
نیا رستہ دکھا کر رستہ بند کرنا اور بھولتے جانا

تخلیق: محمد اطہر طاہر
ہارون آباد
 
Top