اصل سرچشمہ طاقت عوام ۔ کیسے؟

پاکستان ایک اسلامی جمھوری ریاست ہے اور جمھوری ریاست کے اندر کہا جاتا ہے کہ اصل سرچشمہ طاقت عوام ہوتے ہیں ۔
عوام کے پاس اختیار ہوتا ہے کہ وہ اپنے ریاستی معاملات چلانے کے لئے ایک نمائندہ حکومت بنائیں جو عوامی خواہشوں اور امنگوں کے مطابق ریاستی امور کو چلائے۔
یہ اختیار عوام کے پاس ووٹ کی صورت میں ہوتا ہے۔ یہی وہ طاقت ہے جس کا سرچشمہ عوام ہوتے ہیں۔
عوامی نمائندہ حکومت ، ملکی معاملات کو چلانے کے لئے کچھ اصول اور طریقہ کار متعین کرتی ہے جن کی پاسداری ہر شہری ، ادارے اور بزات خود حکومت پر لازم ہوتی ہے۔ ان اصولوں اور طریقہ کار کو ملکی دستور کہتے ہیں۔ دستور کے بنانے کے عمل سے لے کے تبدیلی تک کا سارا عمل عوامی نمائیندوں کی دو تہائی اکثریتی رائے سے ہوتا ہے۔ یہ دستور ہی شہریوں کے حقوق اورذمہ داریوں کا تعین اور پاسداری کو یقینی بناتا ہے ۔
اسلامی جمھوریہ کا مطلب یہ ہے کہ کوئی بھی آئین یا قانون قرآن وحدیث کے خلاف نہیں بنایا جا سکتا۔
ملکی معاملات کے چلانے کے عمل اور طریقہ کار کو ہم نظام کہتے ہیں۔
ایک جمھوری ریاست کے اندر دستور ہی سپریم ہوتا ہے اور تمام ادارے اورعوام اس پر عمل کے پابند ہوتے ہیں۔
اب جب ہم موجودہ حالات کو دیکھتے ہیں تو ذہن کے اندر مختلف شکوک شبہات اور سوالات پیدا ہوتے ہیں کہ اگر حقیقی سرچشمہ طاقت عوام ہی ہیں تو پھر کیوں ظلم کی چکی میں پس رہی ہے ؟
اورعوام اتنی بے بس کیوں نظر آتی ہے؟
ان تمام سوالوں اور شکوک و شبہات کا جواب ہم یہاں مل جل کرڈھونڈنے کی کوشش کریں گے
اس سے پہلے کہ ہم باقاعدہ آغاز کریں ایک بات کا ذکر بہت ضروری ہے
کہ جب ہم طاقت کی بات کرتے ہیں تو طاقت کا اصل انحصار اس کےاستعمال کرنے والے پر ہوتا ہے کہ وہ اس کا استعمال کیسے کرتا ہے۔
میں سمجھتا ہوں کہ آج کے تمام تر حالات کی ذمہ دار عوام ہے کہ ہم یہ سب کچھ بھگت رہے ہیں۔
کیسے؟
اور کیوں؟
سوچیں
اور بتائیں
بہت ہی اہم سوال ہے
اس کے جواب اور حل کے لئے ہمیں اپنی تمام تر توانائیوں کے ساتھ ذہنی طوفان کو برپا کرنا ہوگا
 
لگتا ہے بلاشک وشبہ ہر پاکستانی اس پر یقین رکھتا ہے کہ عوام ہی اصل سرچشمہ طاقت ہیں؟
کیوں کہ کوئی سوال نہیں اٹھایا گیا

یہ بھی ہوسکتا ہے اس موضوع کو کوئی خاص اہم نہ سمجھا جا تا ہو

ہو سکتا ہے سب انتہائی گہری سوچ میں ہوں اور کوئی اہم سوال ڈھونڈے جا رہے ہوں

ممکن ہے اس موضوع پر میرا بیانیہ مربوط اور وضاحتی نہ ہو
 
Top