اصلاح

تنویر

محفلین
کیا بتاؤں کیا ہو رہا ہے
اک تماشا سا ہو رہا ہے

پانی مہنگا ہو چکا ہے
خون سستا ہو رہا ہے

پیار محبت ہونگے شاید
آج کل دھوکا ہو رہا ہے

تیرا نام لیا کب میں نے
کیوں تو غصہ ہو رہا ہے

ٹھان لیاجب چپ رہناہے
پھرکیوں مسلہ ہورہا ہے

سچی بات کہی ہےشاید
تو جو آگ بگولہ ہو رہاہے
 
Top