اصلاح کے لئے ۔۔۔ نظم ۔۔۔ سببِ سفر

loneliness4ever

محفلین
جلوت سے خلوت میں ڈوب جانے والے دل
خموشی کی آغوش میں سو جانے والے قلم کی پکار


سببِ سفر

نہ محبتوں میں صداقتیں نہ عداوتوں میں حقیقتیں
یہ جہان کا ہے مزاج اب کہ ضرورتوں کے ہیں سلسلے

نہ عبادتوں میں خلوص ہے نہ ریاضتوں کا حصول ہے
نہ ہی منزلوں کی رہی طلب نہ ہی راستوں کی تلاش ہے
یہ جو محفلیں ہیں سجی یہاں یہ ضرورتوں کا ہی کھیل ہے
سبھی رابطوں میں نہاں یہ سچ کہ ضرورتوں کا یہ روپ ہے

رہی دسترس میں جو چیز دل تجھے اس پہ ہے گا قرار کب
سدا خواہشوں کے غبار میں یہاں زندگی کہیں کھو گئی
یہ جو آس پاس ہیں لوگ سب یہ تو مطلبوں ہی کی بھیڑ ہے
یہ صداقتیں یہ حقیقتیں کہ جہان میں ہے خلوص کم

یہاں دوستی کے لباس میں ملے دشمنی ہی کے روپ سب
نہ ملے جہان میں مخلصی یہی درد وغم یہی زندگی
نہ ہی دل ملا نہ ہی دوست اب رہے مخلصی کے لباس میں
یہی مختصر یہی معتبر یہاں مخلصوں کا ہے قال اب

یہی ریت اب ہے جہان کی کہ ضرورتوں کے ہیں رابطے
مری التجا مری بات سن مجھے چھوڑ مت مجھے ساتھ رکھ
کہیں دور دور جہان سے مجھے بھی لے چل اے گزرتے سال


س ن مخمور
امر تنہائی



 

الف عین

لائبریرین
تکنیکی طور پر
یہی مختصر یہی معتبر یہاں مخلصوں کا ہے قال اب
... قال یہاں کن معنوں میں استعمال کیا گیا ہے، سمجھ نہیں سکا۔ ایک شک 'کال' کی غلط املا ہو سکتی ہے۔ یعنی قحط، تو درست ہے.۔

کہیں دور دور جہان سے مجھے بھی لے چل اے گزرتے سال
وزن میں نہیں آتا
معنوی اعتبار سے اکثر کچھ ٹکڑے یعنی نصف مصرعے غیر متعلق محسوس ہوتے ہیں جیسے بحر و اوزان مکمل کرنے کے لیے زبردستی داخل کیے گئے ہیں

مری التجا مری بات سن مجھے چھوڑ مت مجھے ساتھ رکھ
کس سے کہا جا رہا ہے؟
اصل بات تو کہی ہی نہیں گئی! کہ اس سبب سے میں اس دنیا سے دور جانا چاہتا ہوں!
 
Top