وقت رخصت رو برو نہ سہی لیکن تمہیں سنانی اک کہانی ہے چند گھڑیاں جو نہ مل سکیں ہمیں یہ گھڑی انہیں کی اک نشانی ہے لگے پیاس جب دید کے روزے میں دشتِ کربلا کی یاد دہانی ہے نظرغیر سے چھپایا جا سکتا نہیں رنگ چمن عجب مشغلہ یہ باغبانی ہے ۔۔ جا رہے ہو نئے دیس بسانے تم ہاں یہی حکم آسمانی ہے مڑ کے دیکھیے نہ گلوں کا جلنا مٹ جائیں گے تو کیا ہر چیز فانی ہے! ۔۔۔۔ کون کہے گا یہ جذبوں کی ناتوانی ہے سنو ! اپنے بابا کی عزت بچانی ہے ۔۔!