اصلاح نظم

احسن بیگ

محفلین
تعریف تیری مجھ کو کیوں جھوٹ سی لگے ہے
باتوں میں تیرے کنعان کی خوشبو جو بسے ہے

تو جتنا شرما لے جانے تجھ کو نہ دینا
دامن ترا جو آکے مرے ہاتھوں میں پھنسے ہے

تیری ہی مسکراہٹ میں نغمہ جاں کی خوشبو
ہر اک ادا سے تیری شہنائی جو بجے ہے

الفت نہ ہم سے کیجیے ایسی ہی تیری مرضی
اس دل میں تیری الفت کا اک دیا جلے ہے

وارفتگئ غنچہ پھول و چمن کو دیکھو
آمد سے تیرے گلشن تسنیم سا لگے ہے

عالم بے خو دی ہے شفتگی کی نظر پڑی ہے
مانند حسن بے مثل دہلیز پر کھڑے ہے

تعریف کیا کروں احسن الفاظ نہیں ہیں
بس اتنی سی دعا ہے کب التقا کرے ہے
 

الف عین

لائبریرین
پہلی بات، یہ نظم نہیں، غزل ہے۔ پہلی کاوش کے طور پر کافی حد تک موزوں ہے، لیکن کئی مصرعے بحر سے خارج ہیں۔ لیکن کہیں ردیف کی گرامر کی غلطی ہے، اکثر اشعار کے دونوں مصرعوں میں آپسی ربط نہیں، بلکہ اکثر مصرعے ہی بے معنی ہیں۔
میرا مشورہ ہے کہ مطالعہ مزہد کریں اور کوشش جاری رکھیں۔ اسے میں یا کوئی اور الفاظ بدل کر درست کرنے کی کوشش بھی کرے تو اس سے سیکھ نہیں سکیں گے
 

احسن بیگ

محفلین
پہلی بات، یہ نظم نہیں، غزل ہے۔ پہلی کاوش کے طور پر کافی حد تک موزوں ہے، لیکن کئی مصرعے بحر سے خارج ہیں۔ لیکن کہیں ردیف کی گرامر کی غلطی ہے، اکثر اشعار کے دونوں مصرعوں میں آپسی ربط نہیں، بلکہ اکثر مصرعے ہی بے معنی ہیں۔
میرا مشورہ ہے کہ مطالعہ مزہد کریں اور کوشش جاری رکھیں۔ اسے میں یا کوئی اور الفاظ بدل کر درست کرنے کی کوشش بھی کرے تو اس سے سیکھ نہیں سکیں گے
 
Top