اشیائے خوردنی کا بحران اس بار انگلی حکومت کی طرف اٹھ رہی ہے

زیرک

محفلین
اشیائے خوردنی کا بحران اس بار انگلی حکومت کی طرف اٹھ رہی ہے
ویسے تو اس امر کا کوئی امکان نہیں ہے لیکن خواہش ہے کہ کاش وزیراعظم عمران خان کو آخر یہ احساس ہو جائے کہ گندم اور چینی کا بحران لانے والے ان کے اپنے لوگ ہیں، ان اقرباء کی لالچ عمران خان کی حکومت کے لیے ایک بہت بڑا اسکینڈل بن چکی ہے۔ اب تو خود حکومتی اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے یہ سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ منافع خور مافیا بہت زیادہ سرگرم ہے اور اگر ان کا علاج نہ کیا گیا تو خدانخواستہ یہ آگے چل کر کہیں حکومت کے خاتمے پر منتج نہ ہو۔ مہنگائی اور بیروزگاری کی وجہ سے حکومت کو شدید عوامی ردِعمل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، عوامی تنقید اتنی زیادہ ہے کہ پارٹی کے فرنٹ لائن رہنما، عہدیدار اور سوشل میڈیا حمایتی بڑی مشکل میں ہیں اور حکومتی پالیسیوں کا دفاع نہیں کر پا رہے۔ افسوس گندم کی برآمد، چینی کی قیمتوں میں اضافے کے ڈانڈے جن شخصیات کی طرف اشارہ کرتے ہیں، انہی افراد کو گندم کی درآمد کی ذمہ داری بھی دی گئی ہے، اللہ خیر کرے، یہ اشارے غلط سمت جا رہے ہیں جس کا نقصان حکومت اور عوام دونوں کو اٹھانا پڑے گا۔ سازشی تھیوری کہہ لیں یا تجزیہ نگار کہہ لیں ان کی اکثریت تو کھلے عام یہ کہنے لگی ہے کہ گندم چینی کی برآمد، درآمد، مہنگائی، اشیائے خوردنی کی قیمتوں اور ٹیکسوں میں اضافے کے پیچھے عمران خان خود بھی آن بورڈ ہیں، سب کچھ ان کی آشیرباد سے کیا جا رہا ہے تاکہ جیسے تیسے کر کے ریونیو بڑھایا اور بجٹ کا خسارہ کم کیا جائے۔ عمران خان کی مہنگائی اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف باتیں صرف طفل تسلیاں ہیں، یاد کریں کہ انہوں نے گندم آٹا بحران کے دوران کچھ لوگوں کے بارے کہا تھا کہ " مجھے معلوم ہے اس میں کون کون ملوث ہیں لیکن نام نہیں بتاؤں گا" اس بیان نے گندم، آٹا چینی سمیت تمام اشیائے خوردنی کی ہوشربا قیمتوں کے اضافے کے معاملے پر ذمہ داران کے بارے مں مزید شکوک و شبہات پیدا کر دئیے ہیں اور اگر ان کا سدِ باب نہ کیا گیا تو مہنگائی کا طوفان کنٹرول سے باہر ہو جائے گا پھر کچھ بھی ہو سکتا ہے۔
 
Top