اشعار میں محاوروں کا استعمال

یاسر شاہ

محفلین
رونے سے اور عشق میں بے باک ہو گئے
دھوئے گئے ہم ایسے کہ بس پاک ہو گئے
غالب
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
کاش مل جائے تیرا سایہ دیوار ہمیں
’’ اوڑھنا کیا ہے ‘‘ فقیروں کا ’’ بچھونا کیا ہے ‘‘
 

سیما علی

لائبریرین
سُکھی رہنے کا گُر یہ ہے کسی سے پیار مت کرنا
یہ آنکھیں دو ہی کافی ہیں انہیں تم چار مت کرنا
 

سیما علی

لائبریرین
سر پہ ”احسان نہ لے ”زلفِ نگاراں کا نہ لے
کبھی اڑتے ہوئے بادل کا بھی سایہ ٹھہرا
۔۔۔۔
 

یاسر شاہ

محفلین
اس جال میں مکھی کبھی آنے کی نہیں ہے
جو آپ کی سیڑھی پہ چڑھا پھر نہیں اترا
اقبال از مکڑا اور مکھی
 

سیما علی

لائبریرین
بھانویں ہجر تے بھانویں وصال ہووئے ،وکھو وکھ دوہاں دیاں لذتاں نے
میرے سوہنیا جا ہزار واری ،آ جا پیاریا تے لکھ وار آجا

ترجمہ:
جدا جدا ہے وداع اور وصل کی لذت
ہزار بار اگر جاؤ، لاکھ بار آؤ
 
Top