اشعار - حروف تہجی کے لحاظ سے

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
زندگی بھر نہ ہوا ختم قیامت کا عذاب
ہم نے ہر سانس میں برپا نیا محشر دیکھا
اتنا بے حس کہ پگھلتا ہی نہ تھا باتوں سے
آدمی تھا کہ تراشا ہوا پتھر دیکھا
( محسن نقوی)
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
سوچا کئے کہ ٹوٹ نہ جائے کسی کا دل
گزری ہے اپنی عمر اسی دیکھ بھال میں
خالد وہ۔ بات تو اب اسے یاد بھی نہیں
ہم جی کو خون کر گئے جس کے ملال میں
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ضبط کا شوق بھی ہے عہد کا پیماں بھی ہے
عہد و پیماں سے گزر جانے کو جی چاہتا ہے
ضبط اتنا ہے کہ ہر رگ میں ہے محشر برپا
اور سکوں ایسا کہ مر جانے کو جی چاہتا ہے
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ظاہر کی آنکھ سے نہ تماشا کرے کوئی
ہو دیکھنا تو دیدہ ء دل وا کرے کوئی
منصور کو ہوا لب گویا پیام موت
اب کیا کسی کے عشق کا دعوی کرے کوئی
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
وحشتوں کی ویرانی کچھ یوں بھی گھر کر آتی ہے
بارش کی رم جھم میں دل بوجھل بوجھل رہتا ہے
یادوں کے جنگل کی بند کھڑکی بھی کھلتی ہے
عجب دکھوں کے میلے میں ایک شورسا برپا رہتا ہے
 
Top