جاسمن
لائبریرین
الہی کیسی بستی ہے!
جہاں ہم ہیں،وہاں سورج نکلتا ہے
مگر سورج سے پہلے لوگ اپنی خواب گاہوں سے گئے دن کی تھکن اوڑھے نکلتے ہیں
ابھی کل کی سحر آنکھوں میں ہوتی ہے
اذانوں کے جلو میں صبحِ نو کے قافلہ سالار چلتے ہیں
نہ سمتوں کا تعیّن ہے
نہ رستوں پر تیّقن ہے
خُد اپنی آہٹیں تارِدل پُرخوف پر مضراب بُنتی ہیں
کہیں بابِ سماعت نغمہء آشوب کی دستک پہ کھلتا ہے
لرزتے ہاتھ جلتے خواب بُنتے ہیں
لبِ اظہار پر وہ لفظ کھِلتے ہیں
جنہیں معنی سے کچھ مطلب نہیں ہوتا
سبھی آنکھوں کے جھرنوں سے نکلتا پانی کھاری ہے
زباں پہ جھوٹ کے سب ذائقوں کے رنگ پکّے ہیں
ہتھیلی پر رچّی مہندی میں سورج ڈوب جاتا ہے
یہ کیسا زہر لمحہ سینہ سینہ رقص کرتا ہے
مری بستی کا ہر بچّہ ہر اک بوڑھا محبت بھول بیٹھا ہے
لہو تحریر بنتا ہے
ادھورے غم
مزاجِ خاک سے نا آشنا موسم
ستم آلودہ ہوا،آلودہ تر رشتے
سسکتے خواب،کھاری پانی،بنجر پن
یہ سب کیا ہے؟
نئ نسلوں کا ورثہ ہے
کہ ہم خوئے محبّت بھول بیٹھے ہیں
جہاں ہم ہیں،وہاں سورج نکلتا ہے
مگر سورج سے پہلے لوگ اپنی خواب گاہوں سے گئے دن کی تھکن اوڑھے نکلتے ہیں
ابھی کل کی سحر آنکھوں میں ہوتی ہے
اذانوں کے جلو میں صبحِ نو کے قافلہ سالار چلتے ہیں
نہ سمتوں کا تعیّن ہے
نہ رستوں پر تیّقن ہے
خُد اپنی آہٹیں تارِدل پُرخوف پر مضراب بُنتی ہیں
کہیں بابِ سماعت نغمہء آشوب کی دستک پہ کھلتا ہے
لرزتے ہاتھ جلتے خواب بُنتے ہیں
لبِ اظہار پر وہ لفظ کھِلتے ہیں
جنہیں معنی سے کچھ مطلب نہیں ہوتا
سبھی آنکھوں کے جھرنوں سے نکلتا پانی کھاری ہے
زباں پہ جھوٹ کے سب ذائقوں کے رنگ پکّے ہیں
ہتھیلی پر رچّی مہندی میں سورج ڈوب جاتا ہے
یہ کیسا زہر لمحہ سینہ سینہ رقص کرتا ہے
مری بستی کا ہر بچّہ ہر اک بوڑھا محبت بھول بیٹھا ہے
لہو تحریر بنتا ہے
ادھورے غم
مزاجِ خاک سے نا آشنا موسم
ستم آلودہ ہوا،آلودہ تر رشتے
سسکتے خواب،کھاری پانی،بنجر پن
یہ سب کیا ہے؟
نئ نسلوں کا ورثہ ہے
کہ ہم خوئے محبّت بھول بیٹھے ہیں
آخری تدوین: