اس کے سر پہ رکھتا آنچل

از:عبدالباسط احسان

۔۔
اس کے سر پہ رکھتا آنچل
اور ساری دنیا سے
چھپا کے رکھتا
اس کی آیک مسکراہٹ کے لیے
سو جتن کرتا
اس کے ہر آنسو تلے
اپنی پلکیں بچھا کے رکھتا
جب وہ چلتی تو
پاءوں کے نیچے پنکھڑیاں ہوتیں
آسمان پہ بھی قوس قزاح کے
سارے رنگ سجا کے رکھتا
وہ دور بہت دور ہے مگر
دل کے بہت نزدیک ہے
اسے محسوس کیا
جب بھی اپنے دل پہ ہاتھ رکھتا
وہ ٹوٹے نہ بکھرے نہ
کانچ کی طرح
سارے غموں سے یوں
اسے بچا کے رکھتا
مر جاتے بانہوں میں
جب بھی مرتے
اسی آس پہ میں
ہر سانس بچا کے رکھتا
 
Top