اس کی مجھے نگائیں پیغام دے رہیں ہیں----برائے اصلاح

الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
------------
اس کی مجھے نگائیں پیغام دے رہیں ہیں
میری وفا کا مجھ کو انعام دے رہیں ہیں
-------------
کہتے ہیں لوگ جس کو دنیا میں سب محبّت
اس کی جھکی نگاہیں یہ نام دے رہیں ہیں
---------------
نظریں ملا کے اس نے سر کو جھکا دیا ہے
ایسے لگا ہے مجھ کو اکرام دے رہیں ہیں
----------
آنکھوں میں آج اس کی دیکھی ہے کچھ شکایت
محسوس ہو رہا ہے الزام دے رہیں ہیں
----------
آنکھوں سے کہہ رہا ہے وہ بات جو ہے دل میں
اس کی مجھے نگاہیں احکام دے رہیں ہیں
--------------
دیکھے ہیں آج اس کی آنکھوں میں کچھ اشارے
جیسے کہ وہ نگاہیں کچھ کام دے رہیں ہیں
---------------
کہنا زباں سے مشکل اس کو جو ہو رہا تھا
وہ کام اس کی آنکھیں انجام دے رہیں ہیں
-----------
سیکھا ہے تم نے ارشد آنکھوں سے کام لینا
کیا خوب تیری آنکھیں یہ کام دے رہیں ہیں
------------
 
الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
------------
اس کی مجھے نگائیں پیغام دے رہیں ہیں
میری وفا کا مجھ کو انعام دے رہیں ہیں
-------------
کہتے ہیں لوگ جس کو دنیا میں سب محبّت
اس کی جھکی نگاہیں یہ نام دے رہیں ہیں
---------------
نظریں ملا کے اس نے سر کو جھکا دیا ہے
ایسے لگا ہے مجھ کو اکرام دے رہیں ہیں
----------
آنکھوں میں آج اس کی دیکھی ہے کچھ شکایت
محسوس ہو رہا ہے الزام دے رہیں ہیں
----------
آنکھوں سے کہہ رہا ہے وہ بات جو ہے دل میں
اس کی مجھے نگاہیں احکام دے رہیں ہیں
--------------
دیکھے ہیں آج اس کی آنکھوں میں کچھ اشارے
جیسے کہ وہ نگاہیں کچھ کام دے رہیں ہیں
---------------
کہنا زباں سے مشکل اس کو جو ہو رہا تھا
وہ کام اس کی آنکھیں انجام دے رہیں ہیں
-----------
سیکھا ہے تم نے ارشد آنکھوں سے کام لینا
کیا خوب تیری آنکھیں یہ کام دے رہیں ہیں
------------
ردیف میں املا کی غلطی نوٹ فرمائیے۔ درست املا یوں ہوگا؛ دے رہی ہیں

باقی اشعار میں وزن درست ہے۔ اب تک آپ نے وزن، ردیف قافیہ کی خوب پریکٹس کرلی۔ اب آگے بڑھنے اور اشعار میں مضمون بھی ڈالیے۔ شاعری صرف لفاظی کا نام نہیں ۔ مستند شعراء کے کلام کا مطالعہ اس سلسلے میں مفید رہے گا۔

آنکھوں سے متعلق عابد علی عابد کا ایک شعر آپ کی نذر؛

دمِ رُخصت وہ چپ رہے عابدؔ
آنکھ میں پھیلتا گیا کاجل​
 
Top