حزیں صدیقی اس وہم کا شکار کئی آئینے ہوئے۔۔۔ حزیں صدیقی

مہ جبین

محفلین
اس وہم کا شکار کئی آئینے ہوئے
ڈرتا ہوں اپنے آپ کو پہچانتے ہوئے

بنجر زمیں کو بارشِ رحمت کا آسرا
سرسبز وادیوں پہ ہیں بادل جھکے ہوئے

چہروں کی آب و تاب پہ بھرپور طنز ہیں
شیشوں میں رنگ رنگ کے پتھر سجے ہوئے

منزل کے سنگِ میل سمجھتے ہیں راہرو
اس فصل سے ہیں راہ میں کتبے لگے ہوئے

اے حسنِ دوست آج تو آئینہ دیکھ لوں
اک عمر ہوگئی مجھے خود سے ملے ہوئے

حزیں صدیقی

انکل الف عین کی شفقتوں کی نذر

والسلام
 
Top