قرۃالعین اعوان
لائبریرین
جب شب کے شکستہ زینوں سے مہتاب اترنے لگتا ہے
جب غم کے سرد الاؤ میں امیدیں بجھنے لگتی ہیں
جب دل کے شوریدہ سمند ر میں آوازیں مرنے لگتی ہیں
جب موسم ہاتھ نہیں آتا،جب تتلی بات نہیں کرتی
جب زندہ رہنا اک بے معنی کام دکھائی دیتا ہے
جب آنے والا ہر لمحہ دشمن دکھائی دیتا ہے
جب یاد کے گہرے سناٹے میں چہرے گم ہوجاتے ہیں
جب درد سے بوجھل آنکھوں میں گرداب سے پڑنے لگتے ہیں
جب شمعیں گل ہوجاتی ہیں، جب خواب بکھرنے لگتے ہیں
اس وقت اگر تم آجاؤ۔۔۔۔۔۔۔!!