اس مہینے میں غارتگری منع تھی ۔ ۔ ۔ (اختر حسین جعفری)

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
اس مہینے میں غارتگری منع تھی​
پیڑ کٹتے نہ تھے​
تیر بکتے نہ تھے​
بحر پرواز محفوظ تھے آسماں​
بے خطر تھی زمیں مستقر کے لیے​
اس مہینے میں غارتگری منع تھی​
یہ پرانے صحیفوں میں مذکور ہے​
قاتلوں ، رہزنوں میں یہ دستور تھا​
اس مہینے کی حرمت کے اعزاز میں​
دوش پر گردن خم سلامت رہے​
کربلاؤں میں اترے ہوئے کاروانوں کی مشکوں کا پانی​
امانت رہے​
میری تقویم میں بھی مہینہ ہے یہ​
اس مہینے میں کئی تشنہ لب ساعتیں​
بے گناہی کے کتبے اٹھائے ہوئے​
روز و شب بین کرتی ہیں دہلیز پر​
اور زنجیر در مجھ سے کھلتی نہیں​
فرش ہموار پر پاؤں چلتا نہیں​
دل دھڑکتا نہیں​
اس مہینے ،​
میں گھر سے نکلتا نہیں​
کلام : اختر حسین جعفری​
 

عسکری

معطل
اب وہ بات نہیں رہی یہ 14ویں صدی کے مسلمان ہیں یہ تو قتال میں بریک پسند نہیں کرت اور ان کا جہاد لامحدود ہے ہر چیز کے ختم ہونے تے حتی کہ زمین پر چرند پرند پیٹ انسان کچھ باقی نا رہے ۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
اب وہ بات نہیں رہی یہ 14ویں صدی کے مسلمان ہیں یہ تو قتال میں بریک پسند نہیں کرت اور ان کا جہاد لامحدود ہے ہر چیز کے ختم ہونے تے حتی کہ زمین پر چرند پرند پیٹ انسان کچھ باقی نا رہے ۔

درست کہا، تاہم دوسروں کو تکلیف پہنچانے والے یا زندگی ختم کرنے والے کچھ بھی ہو سکتے ہیں مگر مسلمان نہیں۔
 

عسکری

معطل
یہ خط فاصل تو خود پیمبر اسلام (ص) نے ہی قطعی طور پر وضع کر دیا تھا کہ مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے محفوظ رہیں۔
پر یہاں ہر ایک دوسرے کو کافر ڈیکلئیر کر چکا اگر یہ بات ایک ہی گروپ کے اندر کی ہوتی تو اور بات تھی حتی کہ بریلوی جیسا فرقہ جو کہ صوفی ازم پر یقین رکھتا تھا اپنے فرقے کے دہشت گرد کو ہار پہنا رہے تھے اور اسے ہیرو مانتے ہین اب سخت گیر شعیہ سنی اہل حدیژ ہوں یا اہل جھنگ ان کا تو جواب ہی نہیں :biggrin: ااس سے کیا فرق پڑتا ہے آج کے مسلمان کو کہ وہ کافر کہلایا جا رہا ہے؟ کیونکہ سب ایک دوسرے کو بنا چکے کافر :bighug:
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
پر یہاں ہر ایک دوسرے کو کافر ڈیکلئیر کر چکا اگر یہ بات ایک ہی گروپ کے اندر کی ہوتی تو اور بات تھی حتی کہ بریلوی جیسا فرقہ جو کہ صوفی ازم پر یقین رکھتا تھا اپنے فرقے کے دہشت گرد کو ہار پہنا رہے تھے اور اسے ہیرو مانتے ہین اب سخت گیر شعیہ سنی اہل حدیژ ہوں یا اہل جھنگ ان کا تو جواب ہی نہیں :biggrin: ااس سے کیا فرق پڑتا ہے آج کے مسلمان کو کہ وہ کافر کہلایا جا رہا ہے؟ کیونکہ سب ایک دوسرے کو بنا چکے کافر :bighug:

پس ثابت ہوا کہ فرقوں میں کوئی اختلاف نہیں بلکہ سب آپس میں متحد ہیں اس خاص کام میں
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
یہ کفر کے لائسنس کا اجراء کچھ زیادہ ہی آسان سمجھ لیا گیا ہے جبکہ تاریخ نے رقم کیا ہے کہ محرم الحرام کی حرمت برقرار رکھنے کے خود کفار ، قاتل رہزن تک قائل تھے اور اس ماہ کی حرمت کو برقرار رکھتے تھے۔ لیکن خدا کے دشمنوں نے اس حرمت کو محترم نہ جانا اور اس سطح سے نیچے گر گئے اور خدا سے دشمنی کے سبب محبوب خدا کے اہل بیت پر ستم کئے اور نا حق خون بہایا۔


پر یہاں ہر ایک دوسرے کو کافر ڈیکلئیر کر چکا اگر یہ بات ایک ہی گروپ کے اندر کی ہوتی تو اور بات تھی حتی کہ بریلوی جیسا فرقہ جو کہ صوفی ازم پر یقین رکھتا تھا اپنے فرقے کے دہشت گرد کو ہار پہنا رہے تھے اور اسے ہیرو مانتے ہین اب سخت گیر شعیہ سنی اہل حدیژ ہوں یا اہل جھنگ ان کا تو جواب ہی نہیں :biggrin: ااس سے کیا فرق پڑتا ہے آج کے مسلمان کو کہ وہ کافر کہلایا جا رہا ہے؟ کیونکہ سب ایک دوسرے کو بنا چکے کافر :bighug:

عسکری (عمران؟) بھائی، یہ تو کچھ ایسی بات ہو گئی کہ زید، عمرو کو اور عمرو، زید کو جھوٹا اور خود کو سچا کہنے لگے لیکن یوں زید و عمر کی اپنی اپنی ذاتی سوچ سچائی یا اصل حکم کا درجہ نہیں پا جائے گی بلکہ سچ اور اصل حکم اپنی جگہ برقرار رہے گا۔ بنیادی و اصل حکم ہر جا یہی ہے یعنی اصل شیعہ وہی ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے محفوظ رہیں ، اصل سنی وہی ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے محفوظ رہیں، پس اصل مسلمان وہی ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے محفوظ رہیں۔
 
Top