محسن اعوان

محفلین
میں ابھی تک تری اُمید رکھے ہوں
اِن اندھیروں میں بھی خورشید رکھے ہوں

مجھ کو معلوم ہے تُو کر چکا ہجرت
میں مگر پھر بھی آسِ دید رکھے ہوں

ہجر جچتا نہیں ہے چہرے پر یارا
اِس لیے دل ہی میں تشدید رکھے ہوں

چاند نکلا اُدھر اُس آسماں پر ہے
میں اِدھر اِس زمیں پر عید رکھے ہوں
 
میں ابھی تک تری اُمید رکھے ہوں
اِن اندھیروں میں بھی خورشید رکھے ہوں

مجھ کو معلوم ہے تُو کر چکا ہجرت
میں مگر پھر بھی آسِ دید رکھے ہوں

ہجر جچتا نہیں ہے چہرے پر یارا
اِس لیے دل ہی میں تشدید رکھے ہوں

چاند نکلا اُدھر اُس آسماں پر ہے
میں اِدھر اِس زمیں پر عید رکھے ہوں

آپ نے مشکل بحر پسند کی اور اسی کے انداز میں سرعت کے ساتھ چلتے ہوئے آپ حروف کا اسقاط کرتے چلے جاتے ہیں۔

صرف پہلا شعر ایسا ہے جس میں کچھ گرایا نہیں جبکہ باقی کےتمام اشعار میں حروف گرائے ہیں۔ رکھے ہوں بھی شاید درست نہیں)۔
اگلے اشعار کی کیفیت کچھ یوں ہے

مجھ کو معلوم ہے تو کرچک ہجرت
میں مگر پھر بھی اسِ دید رکھے ہوں ( آس ہندی لفظ ہے جس کے ساتھ کسرۂ اضافت نہیں لگا سکتے)

ہجر جچتا ہی نہیں ہے چہ پر یارا (نیز یارا اردو میں مستعمل نہیں۔ پشتو اور پنجابی میں ہے)

چاند نکلا ادھر اس اسمن پر ہے
میں ادھر اس زمِ پر عید رکھے ہوں ( یہاں نون غنہ کے ساتھ ی بھی گرا کر اسے ے کردیا ہے۔ نیز عید رکھنا محاورے کے خلاف ہے۔
 
میں ابھی تک تری اُمید رکھے ہوں
اِن اندھیروں میں بھی خورشید رکھے ہوں
جب خورشید رکھا ہوا ہے تو پھر اندھیرا کیونکر ہے؟
ویسے مجھے ذاتی طور پر یہ لگ رہا ہے اکثر مصرعوں میں ردیف کو ’’رکھے ہوئے ہوں‘‘ ہونا چاہیے۔

ہجر جچتا نہیں ہے چہرے پر یارا
اِس لیے دل ہی میں تشدید رکھے ہوں
ہجر چہرے پر کیسے جچ سکتا ہے بھائی؟؟؟
 

محسن اعوان

محفلین
آپ نے مشکل بحر پسند کی اور اسی کے انداز میں سرعت کے ساتھ چلتے ہوئے آپ حروف کا اسقاط کرتے چلے جاتے ہیں
سر اس میں میں نے فاعلاتن مفاعیلن مفاعیلن بحر استعمال کی ہے جن لفظوں کا آپ اسقاط بتا رہے ہیں انتہائی معذرت سر جی اس بحر کے مطابق میں نے کوئی اسقاط نہیں کیا
 
سر اس میں میں نے فاعلاتن مفاعیلن مفاعیلن بحر استعمال کی ہے جن لفظوں کا آپ اسقاط بتا رہے ہیں انتہائی معذرت سر جی اس بحر کے مطابق میں نے کوئی اسقاط نہیں کیا
میاں اسی لیے عرض کی تھی (اور ساتھ میں فہرست بھی لف کی تھی) کہ مانوس بحروں میں طبع آزمائی کریں گے تو کلام میں موسیقیت بھی برقرار رہے گی، اور اصلاح کرنے والے کو اشتباہ بھی نہیں لگے گا۔ اس طرح کی ’’تقریباً‘‘ متروک بحروں کا استعمال کریں گے تو آدھا وقت تو بحر کی شناخت کرواتے گزر جائے گا!
خیر اس غزل میں اسقاطِ حروف سے زیادہ گھمبیر ردیف اور محاورے کی دیگر اغلاط ہیں۔
 
Top