اس غبار میں کس کا نقشِ پا نظر آیا ٭ راحیل فاروق

اس غبار میں کس کا نقشِ پا نظر آیا
سر پہ پاؤں رکھ کر غم بھاگتا نظر آیا

گو نیا نہ تھا منظر پر نیا نظر آیا
ہم کو خواب میں بھی تُو خواب سا نظر آیا

جو نظر نہ آتا تھا جا بجا نظر آیا
آدمی نظر آیا یا خدا نظر آیا

تیرے چاہنے والے کب رقیب ہوتے ہیں
ہر کسی کو ہر کوئی آشنا نظر آیا

رنگ و بوئے عالم کا آگے تم کہو قصہ
ہم کو تم نظر آئے تم کو کیا نظر آیا

زرد رُوئیوں میں ہے کچھ سراغ کندن کا
دل کو غم کا ہر نسخہ کیمیا نظر آیا

پیاس حد سے گزری تو پیاسی آنکھ بھرآئی
غم کی کارسازی سے جو نہ تھا نظر آیا

جیتے جی کسی کے گُن پا نہیں سکی دنیا
اس اندھیر نگری سے جو گیا نظر آیا

عشق اس کے پرتو سے پہلے کچھ نہ تھا راحیلؔ
کوئلوں میں ہیرا بھی کوئلا نظر آیا

راحیلؔ فاروق
 
Top