ٹائپنگ مکمل اسکول کے کتب خانے

ذوالقرنین

لائبریرین
صفحہ 148​
کی ہے۔ درخواست کرنے والے کو کتاب کی واپسی کی اطلاع دے دی جائے اگر درخواست کنندہ ایک ہفتہ تک نہیں آتا تو پھر کتاب دوسرے درخواست کنندہ کو دے دی جائے۔​
کھلی اور بند الماریاں
اسکول کے کتب خانوں کے جائزے کے دوران اکثر کتب خانوں میں دیکھا گیا کہ کتابیں الماریوں میں بند ہیں اور الماریوں میں تالے لگے ہوئے ہیں۔ بعض کتب خانوں میں تو لوہے کی الماریوں میں کتابیں بند ہیں جن کو روشنی اور ہوا تک میسر نہیں۔ الماریوں کے تالے اس وقت کھولے جاتے تھے جب ہیڈ ماسٹر، ہیڈ مسٹریس یا اساتذہ کو کسی کتاب کی ضرورت ہوتی تھی۔ کتابیں بند ہونے کے باعث اکثر کتب خانوں میں دیمک اور کیڑوں کی خوراک بنی ہوئی تھیں۔ اسکول کے ذمہ دار افراد سے تالہ ڈالنے کی وجہ دریافت کی تو بتایا گیا کہ کتابیں گم ہوجانے کا خطرہ ہے۔ کتاب گم ہونے کی صورت میں اس کی قیمت لائبریرین کی تنخواہ سے کاٹی جاتی ہے۔ کتنے افسوس کی بات ہے کہ وہ بچے جن کے والدین کے پیسے یا مجموعی طور پر پوری قوم کے پیسے سے جو اسکول اور کتب خانے قائم کیے جائے ہیں وہ ان کتابوں کا مطالعہ نہیں کر سکتے۔ یہ صورت حال انتہائی افسوناک اور قابل فکر ہے۔​
کھلی الماریوں میں رکھی ہوئی کتابیں بمقابلہ بند الماریوں کے زیادہ استعمال ہوتی ہیں۔ بچوں کو کتابیں آزادی سے دیکھنے، پڑھنے اور گھر لے جانے سے ان میں پڑھنے کا ذوق و شوق بڑھتا ہے، مقابلہ کا جذبہ پیدا ہوتا ہے اور احساسِ ذمہ داری پیدا ہوتا ہے۔ اس کی مثال مندرجہ ذیل کتب خانوں کی روشنی میں دیکھئے۔​
کتب خانہ الف : ایک ہزار روپے کی کتابیں خریدی گئیں۔ ان کو الماریوں میں بند کرکے تالے ڈال دئیے گئے ان میں سے مخصوص حضرات نے پورے سال میں صرف سو روپے کی قیمت کی کتابیں استعمال کیں۔ کوئی کتاب سال کے دوران گم نہیں ہوئی۔ لیکن مالیت کا 10 فیصد حصہ استعمال ہوا۔​
کتب خانہ ب : ایک ہزارروپے کی کتابیں خریدی گئیں۔ ان کو کھلی الماریوں میں رکھا گیا۔ ان میں​
 

ذوالقرنین

لائبریرین
صفحہ 149​
سے طلباء، اساتذہ اور دیگر حضرات نے نو سو روپے کی مالیت کی کتابیں استعمال کیں۔ ان میں سے سو روپے کی مالیت کی کتابیں گم یا ضائع ہوئیں۔ لیکن کل مالیت کا 90 فیصد حصہ استعمال ہوا۔​
مندرجہ بالا مثال سے بخوبی اندازہ لگا یا جا سکتا ہے کہ پہلے کتب خانہ میں ایک ہزار روپے کی مالیت کی کتابیں صرف دس فیصد استعمال ہوئیں اور 900 روپے کی کثیر رقم بے فیض رہی۔ جب کہ دوسرے کتب خانہ میں 900 روپے مالیت کی کتابیں استعمال ہوئیں اور صرف 100 روپے کا نقصان ہوا۔ یہ نقصان اس فائدے کے مقابلہ میں کہیں کم تر اور حقیر ہے کیونکہ طلباء اور اساتذہ نے کتب خانہ کی تمام کتابوں سے علم کی دولت حاصل کی۔​
اوقات کتب خانہ
عام طور پر اسکول کے کتب خانوں کے اوقات کا ر وہی ہوتے ہیں جو اسکول کے ہوتے ہیں۔ ان اوقات میں اساتذہ تو کتب خانہ سے استفادہ کر سکتے ہیں لیکن طلباء کے لیے ذرا دقت طلب ہوتا ہے تعلیمی اوقات کے دوران وقفہ میں اسکول کے تمام طلباء کتب خانہ میں اگر جائیں تو کتب خانہ میں اژدہام ہو جائے گا اور وہ سکون کے ساتھ نہ ہی مطالعہ کر سکتے ہیں اور نہ ہی اپنی پسند کی کتابیں دیکھ سکتے ہیں۔ اس صورت حال کے پیش نظر بڑے شہروں میں کتب خانہ اسکول کے بعد ایک گھنٹہ کھولا جائے تاکہ طلباء جو کتب خانہ سے استفادہ کرنا چاہیں وہ کتب خانہ جا سکیں۔ چھوٹے شہروں اور دیہات میں جہاں بچوں کی آنے میں دقت نہ ہو وہاں کتب خانہ شام میں 2 یا 3 گھنٹے کھولا جائے تاکہ بچے، اساتذہ اور والدین اطمینان سے آ سکیں اور اپنے ذوق کی کتابیں پڑھ سکیں اور جاری کرا سکیں۔ جو زائد وقت کتب خانہ کے عملہ سے لیا جائے اس کا معقول معاوضہ ان کو دیا جائے ورنہ وہ بد دلی سے کام کریں گے اور اس کا اثر کتب خانہ کی کارکردگی پر پڑے گا۔​
ترقی یافتہ ملکوں میں اسکول کے تعلیمی جدول میں ہر کلاس کا ہفتے میں ایک گھنٹہ لائبریری کے لیے مخصوص ہوتا ہے۔ اس گھنٹہ میں ہر جماعت کا استاد Class Teacher اپنی جماعت کو لے کر کتب خانہ جاتا ہے۔ استاد اور لائبریرین دونوں مل کر طلباء کو اپنے نصاب سے متعلق اور اپنی دلچسپی کی​
 

عائشہ عزیز

لائبریرین
میں صبح سے پریشان ہوں کہ ان صفحات کو کس طرح کروں ۔ اگر ایک ایک صفحہ سکین کر دیں تو میں آسانی سے لکھ سکوں گا کیونکہ جب میں ان تمام صفحات کے جواب کو کلک کرتا ہوں تو سب صفحات غائب ہوجاتے ہیں ۔ آپ مہربانی فرما کر حسب سابق ایک ایک صفحہ کر مجھے سارے صفحے دوبارہ سے ٹیگ کردیں۔ شکریہ۔

جیسے مقدس اپیا نے بتایا ہے بھیا آپ کو اسکین صفحے کا اقتباس لینے کی ضرورت نہیں ۔ بس پیج نمبر لکھیں اور ٹائپ کردیں ۔
 

مقدس

لائبریرین
125

اور اس طرح ہر کتان درجہ بندی نمبر کے باعث موضوعات کے اعتبار سے یکجا ہو جاتی ہے۔ نیز قاری کو ایک موضوع پر ساری کتابیں ایک جگہ ایک نمبر کے تحت مل جاتی ہیں۔
لائبریرین جب کتابوں کی درجہ بندی کرتا ہے تو وہ درجہ بندی اسکیم کے اشاریہ Index...... سے بھی مدد لیتا ہے۔ کیونکہ بےشمار موضوعات کے نمبر یاد نہیں کیے جا سکتے۔ ڈیوی اسکیم میں آکر میں تفصیلی اشاریہ بھی دیا گیا ہے۔ اس کی ترتیب حروف ابجد کے اعتبار سے دی گئی ہے، درجہ بندی می اشاریہ سے مدد لی جاتی ہے۔

ہر کتاب پر درجہ بندی اسکیم سے موضوع کے اعتبار سے مناسب درجہ بندی نمبر صفحہ عنوان کی پشت پر پنسل سے لکھا جاتا ہے۔ اس نمبر کے ساتھ مصنف کے نام کے پہلے تین حروف بھی نیچے لکھ دیے جاتے ہیں اس کو مصنف نمبر کہا جاتا ہے۔ مصنف نمبر کی مدد سے ایک ہی درجہ بندی نمبر کے تحت کئی کتابیں آ جانے سے ہر مصنف کی کتاب میں امتیاز کیا جا سکتا ہے۔ مثلاً حساب کی کتاب کا درجہ بندی نمبر 510 ہے اس کے ساتھ مصنف Ziauddin کے نام سے ZIA لے کر 510'ZIA لکھ دیا جائے۔ اگر یہ کتاب اردو میں لکھی گئی ہے تو اس کا نمبر ۵۱۰' ض ی ا ہو گا۔ درجہ بندی نمبر اور مصنف نمبر کو ملا کر " طلب نمبر" CALL NO کہا جاتا ہے۔ یہی نمبر 510 کتاب کی پشت پر خوبصورت موٹے حروف میں لکھنا چاہیے تاکہ الماری میں رکھی ہوئی کتابوں پر یہ نمبر نمایاں نظر آئیں اور ترتیب دینے میں آسانی ہو۔

ناول، افسانے اور کہانی کی کتابوں کو عموماً درجہ بندی نمبر نہیں دیا جاتا بلکہ ان کتابوں پر درجہ بندی نمبر کی بجا ئے "ناول" یا "ن" لکھ دیا جاتا ہے۔ اس کے نیچے مصنف کے نام کے تین حروف لکھ دیئے جاتے ہیں۔ مثال: توبتہ النصوح از ڈپٹی نذیر احمد، اس کتاب پر "ن' ن ذ ی " لکھ دیا جائے گا۔ انگریزی کتاب Adventures of Rustam and Sohrab by M.A. Majid. اس کتاب کا درجہ بندی نمبر F اور مصنف کا نمبر MAJ ہو گا اور ان دونوں کو ملا کر F, MAJ طلب نمبر بنایا جائے گا۔
اسی طرح اسکول کے کتب خانوں میں سوانحی کتب (Biographics) پر بھی درجہ بندی نمبر اسکیم سے نہیں لگایا جاتا بلکہ اردو کی کتاب پر "س" اور انگریزی کی کتاب پر " B" لکھ کر نیچے جس شخص کی سوانح لکھی گئی ہے اس کے نام کے تین حروف اور سوانح لکھنے والے کے نام کا ایک حرف للگایا جائے گا۔
 

مقدس

لائبریرین
۱۲۶

مثال: قائداعظم محمد علی جناح از غلام علی الانا۔ اس کا طلب نمبر س،ج ن ا-1 ہو گا انگریزی میں اسی کتاب کا طلب نمبر B/JIN-A ہو گا۔
کتب خانہ میں حوالہ جاتی کتب بھی رکھی جاتی ہیں۔ ان کتابوں کا طلب نمبر بھی عام کتابوں کی نسبت مختلف انداز سے بنایا جاتا ہے۔ ان کتابوں کے درجہ بندی نمبر کے اوپر اردو کی کتابوں پر "ح" اور انگریزی کی کتابوں پر " R" لکھا جاتا ہے۔

مثال: R
Abdul Haq...........................423
English Urdu Dictionary......ABC

ح ۔۔۔۔۔۔۔ عبدالحق
۴۹ ۔۔۔۔۔ اردو لغت
ع ب د

درجہ بندی کا عمل

درجہ بندی کا عمل بڑی احتیاط اور غور وفکر کا متقاضی ہوتا ہے۔ کتاب پر اگر صحیح نمبر نہیں لکھا گیا تو یہ کتاب غلط جگہ پر الماری میں رکھ دی جائے گی اور قاری کو تلاش کرنے میں دقت میں پیش آئے گی۔ لہذا نہایت احتیاط اور غور و فکر کے بعد کتاب کو درجہ بندی نمبر تفویض کرنا چاہیے۔ اس سلسلہ میں چند ضروری ہدایات درج ذیل ہیں۔

1۔ کتاب کا تفصیلی جائزہ لیا جائے،

؎ پہلے صفحہ عنوان دیکھا جائے۔ اکثر اوقات صفحہ عنوان سے ہی موضوع کا اندازہ ہو جاتا ہے اور لائبریرین اسی کی مدد سے درجہ بندی نمبر کتاب پر لگا دیتا ہے۔
؎ کتاب کت فہرت عنوانا کو بھی دیکھ لیا جائے اس سے بھی موضوع کے تعین میں مدد ملتی ہے اگر موضوع پوری طرح واضح نہ ہو تو پھر
؎ پیش لفظ یا تعارف دیکھا جائے اکثر مصنف موضوع کے بارے میں مختصر اظہار خیال کرتے ہیں۔
 

مقدس

لائبریرین
127

؎ اس کے بعد بھی اگر موضوع واضح نہ ہو تو پھر کتاب کے چند ابواب پر سرسری نظر ڈالی جائے یقیناً موضوع کا اندازہ ہو جائے گا۔
؎ بعض کتابیں ایسی ہوتی ہیں کہ جن کا موضوع اور پر دئیے گئے تمام طریقوں کے باوجون معلوم نہیں ہوتا ان کا تبصرہ تلاش کرنا چاہیے یا کسی ماہریں سے رجوع کرنا چاہیے۔ عموماً اسکول کی کتابیں اتنی دقیق یا مشکل نہیں ہوتئیں۔ ؎۲۳

جب کتاب کے موضوع کا اندازہ ہو جائے تو پھر ڈیوی درجہ بندی اسکیم کے جدون کو دیکھئے اور موزوں ترین نمبر کتاب پر لکھ دیجیئے، اگر درجہ بندی نمبر معلوم کرنے میں دقت ہو تو اشاریہ کی مدد لی جائے اور مناسب نمبر کتاب پر لکھا جائے۔ درجہ بندی نمبر کے ساتھ ساتھ مصنف کے نام کے تین حروف لکھیں جائیں۔ اس طرح کتاب کا طلب نمبر مکمل ہو جائے گا، کتاب کا یہی نمبر کیٹلاگ کارڈ Catalogue Card اور کتاب کے کتابی کارڈ Book Card اور کتابی جیب Book Pocket ہر لگا دیا جائے۔

کیٹلاگ سازی

کیٹلاگ سازی سے مراد کتب خانہ کی کتابوں کی ایسی فہرست تیار کرنا ہے جو کارڈز ہر ہر کتاب کی بنیادی معلومات فراہم کرے۔ کیٹلاگ سے مراد کتب خانہ کا ایسا اشاریہ یا فہرست ہے جو کارڈ پر ترتیب دیا گیا ہو اور ہر کارڈ پر کتاب کے مصنف، عنوان ، ایڈیشن، مقام اشاعت، ناشرم تاریخ اشاعت، صفحات، جلدیں، موضوعات ،داخلہ نمبر، طلب نمر (درجہ بندی نمبر اور مصنف نمبر) کی تفصیلات دی گئی ہوں۔ بعض کتب خانوں میں ہر کتاب کی یہی معلومات رجسٹر میں دی جاتی ہے۔ لیکن رجسٹر کا طریقہ اب ناقابل عمل سمجھا جاتا ہے کیونکہ رجسٹر میں نئی آنے والی کتابوں کو موضوع کے اعتبار سے یکجا نہیں کیا جا سکتا، نیز رجسٹر کو ایک وقت میں ایک ہی شخص استعمال کر سکتا ہے اس کے علاوہ رجسٹر کو بار بار استعمال کرنے سے صفحات کے پھٹنے اور بوسیدہ ہونے کا ہمیشہ احتمال رہتا ہے۔ آج کل اکثر کتب خانوں میں کیٹلاگ، کارڈز پر ہی تیار کیا جاتا ہے۔ اس میں کافہ سہولت ہوتی ہے، اس کے فوائد مندرجہ ذیل ہیں۔
 

مقدس

لائبریرین
128

1۔ ہر کتاب کے مصنف، موضوع، عنوانات اور دیگر کارڈز الگ الگ تیار کیے جاتے ہیں اور پھر ان کو حروف تہجی کے اعتبار سے کیٹلاگ میں ترتیب دیا جاتا ہے۔
2۔ ایک ہی مصنف یا موضوع پر جتنی بھی کتابیں کتب خانہ میں شامل کی جائیں گی حروف تہجی کے اعتبار سے ان کے کارڈز خود بخود یکجا ہو جائیں گے۔
3۔ کارڈز کو بمقابلہ رجسٹر کے آسانی سے دیکھا جا سکتا ہے۔
4۔ ایک وقت میں کیٹلاگ پر کئی آدمی کارڈز دیکھ سکتے ہیں۔
5۔ کارڈ غلط ہونے، گندہ ہونے یا تصیح کے لی آسانی سے تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
6۔ نئے کارڈز آسانی سے شامل کیے جا سکتے ہیں۔

کیٹلاگ سازی کا طریقہ

معیاری کیٹلاگ سازی کے لیے مدرجہ ذیل معلومات کے اندراجات کارڈز پر کئے جاتے ہیں۔

1۔مصنف کا پورا نام
2۔ کتاب کا طلب نمبر جو درجہ بندی اور مصنف کے نام کے حروف پر مشتمل ہوتا ہے۔
3۔ عنوان
4۔ ایڈیشن اگر دیا گیا ہو۔
5۔ مقام اشاعت
6۔ ناشر
7۔ تاریخ اشاعت
8۔ صفحات
9۔ امثال
10۔ سلسلہ
11۔ کتابیات
12۔ اشاریہ
13۔ دیگر موضوعات
 

مقدس

لائبریرین
129

انگریزی کتاب کے کارڈ کانمونہ

Usmani, M. Abdi​
Bibleographical Services Throughout Pakistan.​
2nd. ed. Karachi, Library Promotion Bureau, 1981. 44p.​
اردو کتاب کے کارڈ کا نمونہ

-۲۰
ص م د ۔۔۔۔۔۔۔ صمدانی رئیس احمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ابتدائی لائیبریری سائنس۔ کراچی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لائبریری پروموشن بیورو، ۱۹۸۰
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۲۲۱ ص

۱۔ لائبریری سائنس۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ا- عنوان
 

مقدس

لائبریرین
130

کیٹلاگ کارڈ کی تیاری

کیٹلاگ کارڈ ٹائپ کیے جائیں یا خوبصورت تحریر میں لکھے جائیں ان میں اندراجات کا طریقہ معیاری اور یکساں ہونا چاہیے توکہ کارڈ کی لکھائی یا ٹائپ میں یکسانیت اور خوبصورتی برقرار رہے۔ کارڈ پر تحریر یا ٹائپ مندرجہ ذیل طریقے سے تحریر کرنا چاہیے۔

1۔ کارڈ کو مشین پر چڑھا کر رولر کو اتنا گھمایا جائے کہ کارڈ پر ٹائپ رائیٹر کی تیسری لائن آ جائے یعنی اگر ضرورت ہو تو اس لائن سے اوپر دو لائنیں ٹائپ کیا جا سکتی ہوں۔ اس لائن پر بائیں طرف کی انتہائی حدود پر درجہ بندی نمبر ٹائپ کیا جائے، اس کے بعد چوتھی لائن کے لیے مشین کے رولر کو گھمایا جائے اور درجہ بندی نمبر کے ٹھیک نیچے پہلے بائیں عدد سے مصنف کے نام کے تین حروف ٹائپ کیے جائیں (کارڈ پچھلے صفحہ پر ملاحظہ فرمائیں)

اگر کارڈ اردو میں لکھے جا رہے ہوں تو کارڈ کا 3/4 اوپر کا حصہ چھوڑ کر دائیں طرف کنارے پر درجہ بندی نمبر لکھا جائے اور اس کے ٹھیک نیچے مصنف کے نام کے تین حروف لکھ دئیے جائیں۔

2۔ مصنف کا اندراج چوتھی لائن پر، یعنی مصنف کے نام کے تین حروف کے ٹھیک سامنے کنارے سے ٹائپ رائیٹر کے آٹھ وقفوں کے بعد کیا جائے۔ (آخری نام پہلے لکھاجائے)۔

3۔ عنوان کا اندراج پانچویں لائن پر 12 وقفوں کے بعد کیا جائے، عنوان کا اندراج بالکل عہی کرنا چاہیے جو کتاب پر چھپا ہوا ہے۔ ذیلی عنوان اگر اصل عنوان کو واضح کرنا ہو تو وہ بھی ٹائپ کر دیا جائے۔ اگر عنوان یا ذیلی عنوان اس لائن پر ختم نہیں ہوتا تو دوسری لائن ٹھیک مصنف کے نیچے سے شروع کی جائے۔

4۔ مقام اشاعت، ناشر اور تاریخ اشاعت- اگر عنوان کارڈ کے دائیں سرے کے قریب ختم ہوا ہو اور اتنی جگہ نہیں کہ تین وقفوں کے بعد مقام اشاعت ٹائپ کیا جا سکے تو پھر مقام اشاعت نئی لائن پر ٹیک مصنف کے نام نے نیچے سے شروع کیا جائے۔ اگر اتنی جگہ ہو کہ تین وقفے کے بعد مقام اشاعت ٹائپ ہو سکتا ہو تو وہیں مقام اشاعت ٹائپ کیا جائے، اس کے بعد کوما
 

مقدس

لائبریرین
ذوالقرنین بھیااا

SKKK%20-%200175.gif


SKKK%20-%200176.gif


SKKK%20-%200177.gif
 

زلفی شاہ

لائبریرین
INVENTORY REPORT - 1980
COLLECTION 1979 COLLECTION 1980
Books 15,322 Books 16,716
Periodicals Periodicals
Bound 930 Bound 1311
Periodicals Periodicals
Current 28 Current 32
Newspapers 6 Newspapers 7
Books for binding 431 Books for binding 327
Books for discarded 97 Books for discarded 115
Books lost 113 Books lost 87
Books missing 102 Books missing 132
Total losses 1.37% Total losses 1.2%
LIBRAINIAN
کتب خانہ کے مواد کی دیکھ بھال
سابقہ ابواب میں کتب خانہ کے مواد کی مناسب دیکھ بھال پر بحث کی جا چکی ہے۔ تاہم یہان پھر دہران مناسب ہوگا کہ کتب خانہ کی عمارت ایسی ہونی چاہئے کہ اس میں بہت زیادہ گرم اور نمی پیدا نہ ہونے پائے۔ سورج کی روشنی اور تازہ ہوا کے آنے کا مناسب انتظام ہو۔ ایئر کنڈیشنڈ عمارت تو کتب خانوں کے لیے بہت ہی مفید ہوتی ہیں لیکن فی الحال ہمارے ملک میں اس کا اہتمام نا ممکن ہے۔
کتب خانہ میں صفائی کرنے والے عملہ کو خاص ہدایت ہونی چاہیئے کہ وہ روزانہ تمام الماریوں کی گرد کو صاف کرتے رہیں اور مہینے میں ایک بار تمام کتابوں اور رسالوں کو ہٹا کر الماری کی مکمل صفائی کیا کریں تا کہ گرد اور مٹی کے علاوہ کیڑے اور جراثیم کا بھی صفایا ہوتا رہے۔ ورنہ کتابوں میں کیڑے پیدا ہوجانے سے پورے مواد کو نقصان کا خطرہ پیدا ہو جاتا ہے۔ گاہے گاہے کتب خانہ میں کیڑے مارنے والے
SKKK%20-%200161.gif
 

زلفی شاہ

لائبریرین
اسپرے Spray بھی استعمال کرنا چاہییں۔ لائبریرین اور دوسرے عملہ کو بھی ہفتہ میں یاک بار تمام الماریوں کا جائزہ لینا چاہیئے تاکہ یہ اندازہ ہو سکے کہ کتب خانہ کی صفائی اور ستھرائی حسب ضرورت ہو رہی ہے۔
کتاب کے پشتہ کا نمونہ
ابتدائی لائبریری سائنس اردو ڈائجسٹ
صمدانی جلد25
020ص م د 1975ء
SKKK%20-%200162.gif
 

زلفی شاہ

لائبریرین
اسکول کے کتب خانون خانوں کا معیار
پاکستان میں اسکول کے کتب خانوں کے معیار متعین کرنے کے لئے انفرادی اور اجتماعی طور پر کوشش کی جاتی رہی ہے لیکن بد قسمتی سے ابھی تک ہمارے لائبریرین حضرات نے متفقہ طور پر نہ ہی کوئی معیار متعین کئے اور نہ ہی کسی انفرادی کوشش کو درخوراعتنا سمجھا ہے۔ یہ کام پاکستان لائبریری ایسوسی ایشن کو کرنا چاہیئے۔ لیکن ابھی تک یہ قومی سطح پر کوئی مثبت کام نہیں کرا سکی ۔ البتہ (SPIL) نے نہایت منظم طریقہ سے اسکول کے کتب خانوں اور عوامی کتب خانوں کے میدان میں خاصہ کام کرایا ہے اور ہر قسم کے کتب خانوں کے لئے ملک کی صورت حال کے پیش نظر مناسب معیاربھی تجویز کئے ہیں۔
اسکول کےکتب خانوں کے معیار متعین کرنے کے لئے 1965ء اور 1966ء میں باقاعدہ اسکول لائبریری ورکشاپ کراچی، حیدر آباد، سکھر، خیرپور اور کوئٹہ میں SPIL کے زیر اہتمام کئے گئے۔ ان شہروں کےکتب خانوں کا جائزہ (Survey) لیا گیا۔ اسکولوں کے ہیڈ ماسٹروں اور ہیڈ مسٹریسوں کے ساتھ متعدد بار مکالمے ہوئے۔ سفارشات مرتب کی گئیں اور ان کی منظوری حاصل کی گئی۔ان تمام مراحل سے گزرنے کے بعد اسکول کے کتب خانوں کا معیار متعین کیا گیا اور اس کو باضابطہ سفارشات کی صورت میں تمام سکولوں، نظامت تعلیمات مدارس،اور حکومت کے دوسرے متعلقہ اداروں کو بھیجا گیا اور ایک سکول لائبریری ہنڈبک School Labirary Hand Book 1966ء میں شائع کی گئی۔
ان سفارشات کو گزشتہ 13سال کے مزید تجربات اور صورت حال کی روشنی میں مناسب ترمیمات کے ساتھ پیش کیا جارہا ہے۔
1۔ عام اصول
(الف) جدید نظریہ تعلیم کی رو سے کتب خانہ اسکول میں قلب کی حیثیت رکھتا ہے اور تعلیم و تدریس کے عمل میں یہ ایک بنیادی عنصر کی حیثیت کا حامل ہے۔ کسی اسکول کے شروع ہونے سے قبل کتب خانہ کا قیام لازمی تصور کیا جاتا ہے۔ یعنی کتب خانہ میں پیشہ ور عملہ کا تقرر، کتب خانہ کی عمارت، کتب رسائل اور دیگر مواد کی فراہمی تعلیم شروع ہونے سے پہلے
 

شمشاد

لائبریرین
اسکول کے کتب خانے

اصفحہ 152


باب 11
کتب خانہ کے مواد کا تحفظ

جائزہ مواد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔153

رپورٹ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جلد سازی اور مرمت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 157

تطہیر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 159

کتب خانہ کے مواد کی دیکھ بھال ۔۔۔۔۔۔۔ 162
 

شمشاد

لائبریرین
اسکول کے کتب خانے
صفحہ 153
کتب خانہ کے مواد کا تحفظ
کتب خانہ میں جو مواد جمع کیا جاتا ہے۔ اس کی حفاظت، دیکھ بھال نہایت ضروری ہے۔ کتابیں، رسائل، اخبارات و دیگر مود قوم کا سرمایہ خرچ کر کے جمع کئے جاتے ہیں۔ ان کی نگہداشت کتب خانہ کے عمہ، قارئین اور اسکول انتظامیہ کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ کتب خانہ کی مثال کسی شہر کے اس بڑے پانی کے ذخیرہ کی مانند ہوتی ہے جس میں مسلسل نیا پانی داخل کیا جاتا ہے۔ اس کو مختلف طریقوں سے صاف رکھا جاتا ہے تاکہ اس میں جراثیم اور گندگی پیدا نہ ہو۔ پھر اس میں سے تمام شہریوں کو روزانہ پانی مہیا کیا جاتاہے تاکہ وہ اپنی ضروریاتِ زندگی صحت مند طریقے سے پوری کر سکیں۔ بالکل اسی طرح کتب خانوں کا نظام ہوتا ہے۔ جس کی تفصیل ذیل میں دی جا رہی ہے۔​
جائزہ مواد
کتب خانہ کے مواد کی چیکنگ گاہے گاہے ہوتی رہنی چاہیے جو کتابیں بوسیدہ ہو گئیں یا پھٹ گئیں یا جن کے نئے ایڈیشن آ گئے ان کو کتب خانہ سے خارج کر دینا چاہیے۔ اس غرض کے لئے کتب خانوں میں ہر سال مکمل طور پر چیکنگ کی جاتی ہے۔ یہ کام عموماً سالانہ امتحان کے بعد چھٹیوں میں کیا جاتا ہے۔ اس کے لئے مخصوص طریقہ ہے اس پر عمل پیرا ہونا چاہیے۔​
1) پہلا طریقہ : ہر کتب خانہ میں شیلف لسٹ فائل رکھی جاتی ہے۔ شیلف لسٹ کارڈز پر ہر کتاب کی کیفیت درج ہوتی ہے۔ جس ترتیب سے کتابیں الماریوں میں رکھی جاتی ہیں اُسی ترتیب سے یہ کارڈز ٹرے مین رکھے جاتے ہیں۔ لہذا چیکنگ کرتے وقت پہلی ٹرے جس میں ۰۰۰ سے کارڈز شروع ہوتے یں کو اس الماری پر لے جائیں جہاں ۰۰۰ کی کتابیں رکھی ہیں یہاں سے ایک ایک کارڈ نکالا جائے اور الماری میں رکھی ہوئی کتابوں سے چیک کا جائے۔ چیک کرتے وقت مندرجہ ذیل چیزوں کا دھیان رکھا جائے۔​
1) طلب نمبر (یعنی درجہ بندی نمبر اور مصنف کے نام کے حروف) شیلف لسٹ کارڈ کے مطابق ہے یا نہیں۔​
اسکول کے کتب خانے
صفحہ ۱۵۴
2) عنوان Title وہی ہے جو شیلف لسٹ پر ہے۔​
3) ایڈیشن ۔ سال اشاعت وہی ہے۔​

4) داخلہ نمبر Accession No. جتنے نمبر شیلف لسٹ پر ہیں ان ہی نمبروں کی کتابیں موجود ہیں یا نہیں۔​

اگر شیلف لسٹ پر دیئے گئے تمام اندراجات کے مطابق کتاب یا کتابیں الماری میں موجود ہیں تو پھر دوسرا کارڈ لیا جائے اور اس کے مطابق کتاب الماری میں دیکھی جائے۔​
اگر کارڈ پر دیئے گائے تمام اندراجات میں کچھ اختلاف ہے تو اس کو کارڈ پر نوٹ کیا جائے۔ مثلاً :​
1) کارڈ پر چار کتابوں کے نمبر درج ہیں لیکن موجود صرف تین کتابیں ہیں لہذا جس نمبر کی کتاب موجود نہیں ہے، اس نمبر کے سامنے پنسل سے Missing ‘M’ یا "غیر موجود" لکھ دیا جائے۔​
2) اگر کوئی کتاب ایسی ملی جس کا طلب نمبر وغیرہ وہی ہے لیکن کارڈ پر اس کا داخلہ نمبر نہیں ہے، تو اس کے نمبر کو پنسل سے کتاب سے نقل کر لیا جائے۔​

3) اگر کوئی کتاب بہت خستہ حالت میں ہے تو اس کو خارج کیا جائے۔ اگر اس کتاب کے کئی نسخے ہیں اور صرف ایک یا دو نسخے خراب ہیں تو خراب نسخوں کے تسجیل نمبروں کے سامنے "خارج" یا Discarded ‘D’ پنسل سے لکھ دیا جائے۔ کتاب کے صفحہ عنوان پر بھی خارج یا Discarded پنسل سے لکھ دیا جائے اور ان کتابوں کو لائبریرین کے دفتر میں بھیج دیا جائے۔ اگر اس کتاب کا کوئی نسخہ الماری میں باقی نہین رہا تو پھر اس کا شیلف لسٹ کارڈ بھی ٹرے سے نکال لیا جائے اور ایسے تمام کارڈز جمع کر کے الگ رکھ لئے جائیں۔ چیکنگ ختم ہونے کے بعد ان کارڈز کی مدد سے عام کیٹلاگ سے بھی ان کے دوسرے کارڈر نکال کر یکجا کر لئے جائیں اور ان کو طلب نمبر کے اعتبار سے الگ ٹرے میں خارج شدہ یا Discarded کا لیبل لگا کر رکھ دیا جائے۔​

4) اگر کسی کتاب کا نیا ایڈیشن الماری میں موجود ہے اور اس کا شیلف لسٹ بھی پرانے ایڈیشن کے شلف لسٹ کے ساتھ رکھا ہوا ہے اور پُرانے ایڈیشن کی کتاب زیادہ استعمال نہیں ہو رہی ہے تو پُرانے ایڈیشن کے تمام نسخے الماری سے نکال لئے جائیں اور اس کے شیلف​
 

شمشاد

لائبریرین
اسکول کے کتب خانے
صفحہ ۱۵۴
1) عنوان Title وہی ہے جو شیلف لسٹ پر ہے۔​
2) ایڈیشن ۔ سال اشاعت وہی ہے۔​

3) داخلہ نمبر Accession No. جتنے نمبر شیلف لسٹ پر ہیں ان ہی نمبروں کی کتابیں موجود ہیں یا نہیں۔​

اگر شیلف لسٹ پر دیئے گئے تمام اندراجات کے مطابق کتاب یا کتابیں الماری میں موجود ہیں تو پھر دوسرا کارڈ لیا جائے اور اس کے مطابق کتاب الماری میں دیکھی جائے۔​
اگر کارڈ پر دیئے گائے تمام اندراجات میں کچھ اختلاف ہے تو اس کو کارڈ پر نوٹ کیا جائے۔ مثلاً :​
1) کارڈ پر چار کتابوں کے نمبر درج ہیں لیکن موجود صرف تین کتابیں ہیں لہذا جس نمبر کی کتاب موجود نہیں ہے، اس نمبر کے سامنے پنسل سے Missing ‘M’ یا "غیر موجود" لکھ دیا جائے۔​
2) اگر کوئی کتاب ایسی ملی جس کا طلب نمبر وغیرہ وہی ہے لیکن کارڈ پر اس کا داخلہ نمبر نہیں ہے، تو اس کے نمبر کو پنسل سے کتاب سے نقل کر لیا جائے۔​

3) اگر کوئی کتاب بہت خستہ حالت میں ہے تو اس کو خارج کیا جائے۔ اگر اس کتاب کے کئی نسخے ہیں اور صرف ایک یا دو نسخے خراب ہیں تو خراب نسخوں کے تسجیل نمبروں کے سامنے "خارج" یا Discarded ‘D’ پنسل سے لکھ دیا جائے۔ کتاب کے صفحہ عنوان پر بھی خارج یا Discarded پنسل سے لکھ دیا جائے اور ان کتابوں کو لائبریرین کے دفتر میں بھیج دیا جائے۔ اگر اس کتاب کا کوئی نسخہ الماری میں باقی نہین رہا تو پھر اس کا شیلف لسٹ کارڈ بھی ٹرے سے نکال لیا جائے اور ایسے تمام کارڈز جمع کر کے الگ رکھ لئے جائیں۔ چیکنگ ختم ہونے کے بعد ان کارڈز کی مدد سے عام کیٹلاگ سے بھی ان کے دوسرے کارڈر نکال کر یکجا کر لئے جائیں اور ان کو طلب نمبر کے اعتبار سے الگ ٹرے میں خارج شدہ یا Discarded کا لیبل لگا کر رکھ دیا جائے۔​

4) اگر کسی کتاب کا نیا ایڈیشن الماری میں موجود ہے اور اس کا شیلف لسٹ بھی پرانے ایڈیشن کے شلف لسٹ کے ساتھ رکھا ہوا ہے اور پُرانے ایڈیشن کی کتاب زیادہ استعمال نہیں ہو رہی ہے تو پُرانے ایڈیشن کے تمام نسخے الماری سے نکال لئے جائیں اور اس کے شیلف​
 

شمشاد

لائبریرین
اسکول کے کتب خانے
صفحہ ۱۵۵
لسٹ پر خارج لکھ کر خارج شدہ کتابوں کے کارڈز کے ساتھ رکھ دیا جائے اور کتاب پر بھی خارج لکھ کر خارج شدہ کتابوں کے ساتھ رکھ دیا جائے۔ تمام خارج شدہ کتابوں کو دفتر داخلہ میں ان کے نمبروں کے سامنے خارج لکھ دیا جائے۔ شیلف لسٹ اور دوسرے کارڈز مندرجہ بالا نمبر ۳ کے مطابق رکھے جائیں۔​
1) اگر کسی کتاب کی جلد بندی ہونا ضروری ہے تو اس کے صفحہ عنوان پر پنسل سے "جلد سازی" Binding لکھ کر لائبریرین کے دفتر میں بھیج دیا جائے۔ چیکنگ کے بعد ان تمام کتابوں کی جلد سازی کرائی جائے۔​
2) وہ تمام کتابیں جن پر "خارج" Discarded لکھا گیا ہے چیکنگ کے بعد ان کی فہرست مُرتب کی جائے۔ تین کاپیاں بنائی جائیں۔ اس کا عنوان "خارج شدہ کتب" Discarded Books لکھا جائے۔ اس فہرست کو اسکول انتظامیہ کی منظوری کے بعد ان کتابوں کو تلف کر دیا جائے یا کسی ایسے ادارے کو دے دی جائیں جہاں ان کا بہتر استعمال ہو سکتا ہو۔ تسجیل رجسٹر میں ان کتابوں کے نمبروں کے سامنے قلم سے خارج Discarded لکھ دیا جائے۔​

3) وہ کتابیں جو چیکنگ کے دوران نہین ملیں ان کے نمبروں کے سامنے شیلف لسٹ پر "غیر موجود" (M) لکھ دیا جائے۔ ان کے کارڈز ٹرے میں ٹیڑھے کھڑے کر دیئے جائیں اور ان کو اجراء شدہ کتب، جلد سازی کی کتب اور دیگر ممکن جگہوں پر تلاش کیا جائے۔ اگر پوری کتابوں کا پتہ چل جائے تو ان کے کارڈز سیدھے پہلے کی طرح رکھ دیئے جائیں۔​

مندرجہ بالا طریقے کے مطابق تمام شیلف لسٹ کارڈوں کو الماری میں رکھی کتابوں سے چیک کیا جائے۔ اگر کسی کارڈ کی تمام کتابیں خارج کر دی گئیں تو ایسے تمام کارڈوں کا نکال کر الگ خارج شدہ یا Discarded کا لیبل لگا کر الگ ٹرے میں رکھ دیا جائے۔​
ایسی کتابیں جو چیکنگ کے دوران نہیں ملیں ان کو اجراء کے ریکارڈ، جِلد سازی ریکارڈ، گزشہ سال کی خارج شدہ کتب کی فہرست میں بھی چیک کر لیا جائے۔ اگر یہ کتابیں کہیں بھی نہ ملیں تو اُن کے سامنے "غیر موجود" یا ‘M‘ لکھ دیا جائے اور اس کے ساتھ سال بھی لکھ دیا جائے (یعنی غیر موجود ۱۹۸۰ء​
 

شمشاد

لائبریرین
اسکول کے کتب خانے
صفحہ ۱۵۶
یا ۱۹۸۰ – M) اگر کوئی کتاب گزشتہ دو (۲) سال سے غائب ہے اور تیسرے سال بھی اس کا سراغ نہیں ملا تو پھر اس کتاب کے نمبر کے سامنے "گُم" یا "L" پنسل سے لکھ دیا جائے۔ اگر کتاب کا ایک نسخہ ہے اور کوئی دوسرا نسخہ نہیں ہے تو شیلف لسٹ کارڈ کو نکال کر گُم شدہ کتب یا Lost Books کا لیبل لگا کر الگ ٹرے میں رکھ دیا جائے اور اس ے تمام دوسرے کارڈ عام کیٹلاگ سے نکال کر ایک ساتھ رکھے جائیں۔ یہ کتاب اتفاق سے اگر کبھی مل جائے تو اس کے شیلف لسٹ سے گُم یا “L” مٹا دیا جائے۔ اس کے شیلف لسٹ کو شیلف لسٹ فائل میں فائل کر دیا جائے اور دوسرے کارڈز عام کیٹلاگ میں لگا دیئے جائیں۔​
چیکنگ ختم ہونے کے بعد گُم شدہ کتب کی بھی فہرست بنائی جائے اور ان کو بھی خارج شدہ کتابوں کی طرح اسکول کی انتظامیہ کو پیش کیا جائے اور ان کو قلمرو Write Off کرنے کی سفارش کی جائے۔ انتظامیہ کی منظوری کے بعد رجسٹر داخلہ میں ان کتابوں کے نمبروں کے سامنے پنسل سے "گُم" یا Lost لکھ دیا جائے اور تاریخ اور سال بھی لکھ دیا جائے۔​
دوسرا طریقہ : چیکنگ کا دوسرا طریقہ یہ ہے کہ سادے کاغذ کے کئی صفحات پر یا کسی رجسٹر میں ہر صفحہ پر داخلہ رجسٹر کے سارے نمبر ۱ سے لے کر آخر تک لکھ لئےجائیں (نمونہ ملاحظہ ہو صفحہ پر) ۰۰۰ کی الماری سے چیکنگ شروع کی جائے۔ ہر کتاب کا نمبر داخلہ صفحات پر لکھے ہوئے نمبروں میں سے قلم سے کاٹ دیئے جائیں۔ اگر کتاب خارج کرنا ہو تو اس کتاب کو نکال لیا جائے اور اس پر خارج لکھ دیا جائے اور اس کے داخلہ نمبر کو کاٹ کر اس کے سامنے بھی خارج یا D لکھ دیا جائے۔ جن کتابوں کی جلد سازی کرانا ہو ان کو بھی نکال لیا جائے اور ان پر جلد سازی یا Binding لکھ دیا جائے اور نمبر تسجیل کے سامنے جلد سازی یا "B" لکھ دیا جائے۔​
تمام الماریوں کی کتابوں کے داخلہ نمبر کاٹنے کے بعد بچے ہوئے نمبروں کو :​
1) اجراء کے ریکارڈ سے جانچا جائے۔ وہاں جتنے بھی کتابی کارڈ موجود ہوں ان کے داخلہ نمبر کاٹ دیئے جائیں۔​
2) جلد سازی کے ریکارڈ سے کتابی کارڈ لے کر ان کے داخلہ نمبر بھی کاٹ دیئے جائیں۔​

3) گزشتہ سالوں کی چیکنگ رپورٹس سے تمام گُم شدہ، خارج شدہ کتابوں کے نمبر کاٹ دیئے جائیں۔​
 
Top