اسکاٹ لینڈ کی آزادی کے لیے ریفرنڈم ۱۸ ستمبر کو ہوگا۔

حسینی

محفلین
سکاٹ لینڈ ریفرنڈم، آزادی کے حامیوں اور مخالفین میں کانٹے دار مقابلہ متوقع
234397_l.jpg

گلاسگو (طاہر انعام شیخ) 18 ستمبر کو سکاٹ لینڈ میں یونائٹیڈ کنگڈم سے علیحدگی کے لئے ریفرنڈم ہو رہا ہے، آزادی کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے۔ برطانیہ کی تینوں بڑی پارٹیوں کے لیڈر کنزرویٹو کے ڈیوڈ کیمرون، لیبر کے ایڈملی بینڈ اور لبرل ڈیموکریٹ کے نک کلیگ تینوں اس وقت سکاٹ لینڈ میں اپنے اپنے طور پر علیحدہ علیحدہ سکاٹش عوام کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ نہ صرف بقایا یونائٹیڈ کنگڈم بلکہ سکاٹ لینڈ کا مفاد بھی اسی میں ہے کہ وہ بدستور یونین کا حصہ بنے رہیں۔ برطانیہ کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے گزشتہ روز ایڈنبرا کی ایک تقریب میں سکاٹش عوام سے ایک بڑی جذباتی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہمارا ساتھ نہ چھوڑیں اور متحد رہیں۔ اس اتحاد میں ہم سب کی بھلائی ہے۔ ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ مجھ سے اکثر پوچھا جاتا ہے کہ ان کی پارٹی کے لئے سکاٹ لینڈ کے بغیر ویسٹ منسٹر میں حکومت بنانا بہتر اور آسان ہوگا، کیونکہ سکاٹ لینڈ سے صرف ایک کنزرویٹو ممبر دارلعوام میں پہنچا ہے۔ میرا ان کو ہمیشہ سے یہی جواب ہوتا ہے کہ ہمیں اپنی پارٹی سے زیادہ اپنے وطن سے پیار ہے۔ ملک کا مفاد عزیز ہے اس غیر معمولی ملک یوکے کوہم سب نے مل کر تعمیر کیا ہے۔ اور شاندار کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ہم سب ایک خاندان کی طرح ہیں اگر یہ اتحاد ٹوٹا تو میرا دل بھی ٹوٹ جائے گا۔ ڈیوڈ کیمرون نے سکاٹش ووٹرز سے کہا کہ اس ریفرنڈم کو جنرل الیکشن کی طرح نہ سمجھیں، جس میں آپ 5 سال کے بعد اپنی رائے تبدیل کر سکتے ہیں اور کسی دوسری پارٹی کو ووٹ دے دیتے ہیں۔ یہ الیکشن نہیں ریفرنڈم ہے جو 5 سال کے لئے نہیں بلکہ اگلی صدی کے لئے ہوگا، ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ یہ ریفرنڈم سکاٹ لینڈ بمقابلہ یوکے نہیں بلکہ سکاٹ لینڈ کے دو مختلف وژن کے درمیان ہے۔ نہیں (NO) کا ووٹ سکاٹ لینڈ کے فخر، عزت و احترام اور حب الوطنی کا ووٹ ہوگا۔ اور سکاٹ لینڈ بدستور یوکے کا حصہ رہے گا۔ یہی ووٹ ہم سب کیلئے بہتر ہے۔ ڈیوڈ کیمرون، ایڈ ملی بینڈ اور نک کلیگ تینوں نے مختلف مقامات پر تقریر کرتے ہوئے سابق وزیراعطم گورڈن براؤن کے اس پلان کو سراہا۔ جس کے تحت ریفرنڈم میں NO کے ووٹ کے ساتھ ہی سکاٹ لینڈ کو مزید اختیارات منتقل کرنے کا کام شروع کر دیاجائے گا۔ لیبر پارٹی کے سربراہ ایڈملی بینڈ نے کمبونالڈ کے ایک کمیونٹی سنٹر میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے دل، دماغ اور روح کی گہرائیوں سے سکاٹ لینڈ کے بدستور برطانیہ میں رہنے کے لئے اپنا مقدمہ پیش کر رہا ہوں۔ برطانیہ کے ساتھ اتحاد کی صورت میں ہم ایک زیادہ انصاف والی، مضبوط اور بہتر سوسائٹی بنا سکتے ہیں۔ ہم سب نے مل کر اپنے ملک کا ایک عظیم ادارہ نیشنل ہیلتھ سروس بنایا تھا ہم سب اپنے اس اتحاد کی بدولت یوکے کو مزید ترقی کی راہ تک لے جاسکتے ہیں۔ لبرل ڈیموکریٹ کے نک کلیگ نے جنوبی سکاٹ لینڈ کے قصبے سل کرک میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قوموں کے ایک خاندان نے باہم مل کر ایک لمبے عرصے میں نہایت کامیاب اتحاد یونائٹیڈ کنگڈم بنایا۔ ہم نے مل کر یورپ میں فاشزم کو ختم کیا۔ ہم نے بی بی سی جیسا ادارہ بنایا۔ ہماری گریٹ بریٹن کی ٹیم نے لندن اولمپکس میں شاندار کارکردگی دکھائی، ہماری طاقت ہمارے اتحاد میں مضمر ہیں اور اب ہم ساتھ ہی ایک نیا باب شروع کرنے جا رہے ہیں جس کے تحت طاقت کے ارتکاز کو ختم کرکے اسے بشمول سکاٹ لینڈ توسیع دی جائے گی اگر یوکے کے مختلف حصوں نے ایک دوسرے سے فاصلے پیدا کئے ایک دوسرے کے دکھ درد کو ایک نہ رکھا تو نہ صرف ہم بلکہ ہماری اگلی نسلیں بھی غریب، کمزور اور غیر محفوظ ہونگی۔ سکاٹش نیشنل پارٹی کے سربراہ الیکس سالمنڈ جو آزادی کی مہم کے سرخیل ہیں ان تمام لیڈروں کے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے مفادات صرف اپنی اپنی ملازمتوں کے تحفظ تک ہیں۔ ہم دیکھ رہے کہ صرف سکاٹش نیشنل گرین پارٹی یا دوسری چند سیاسی پارٹیاں نہیں بلکہ پورا سکاٹ لینڈ بحیثیت مجموعی مقابلہ ویسٹ منسٹر کھڑا ہے۔ دریں اثناء دارالعوام میں وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کی جگہ سوال و جواب کے سیشن میں ولیم ہیگ نے کہا کہ انگلینڈ، ویلز اور شمالی آئرلینڈ کے عوام سکاٹ لینڈ کے بغیر زندگی کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔ انہوں نے ممبران پارلیمنٹ سے کہا کہ اگلے ہفتے سکاٹش ووٹرز ایک تاریخی فیصلہ کرنے جا رہے ہیں۔ سکاٹش ممبران پارلیمنٹ نے بھی اس ایوان کی ترقی میں شاندار کردار ادا کیا ہے۔ اس نازک موقع پر ایوان کی طرف سے سکاٹش عوام کو یہ پیغام جانا چاہئے کہ ہم آپ کے ساتھ پہلے کی طرح اکٹھے رہنا چاہتے ہیں۔ ہم سب برطانوی ہونے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔ ہماری ایک مشترکہ شناخت ہے جو ہماری طاقت ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ علیحدگی کی صورت میں ہم سب کو نقصان ہو گا۔ سکاٹش نیشنل پارٹی کے ممبران پارلیمنٹ نے اس موقع پر ولیم ہیگ کے بیان کی مخالفت کی، لیبر پارٹی کی بریٹ ہرمین نے ولیم ہیگ پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر مزید اختیارات کی منتقلی کی پالیسی پر زور دیں۔ سکاٹ لینڈ ویلز کے علاوہ انگلینڈ کے شہروں کو بھی مزید اختیارات دیئے جائیں۔ ولیم ہیگ نے کہا کہ تینوں بڑی پارٹیاں ویسٹ منسٹر سے اختیارات منتقل کرنے پر متفق ہیں۔ اس سلسلہ میں ایک مکمل ڈرافٹ جنوری تک تیار ہوجائے گا۔ جسے مئی کے جنرل الیکشن میں کسی بھی پارٹی کی کامیابی کی صورت میں منظوری کے لئے نئی پارلیمنٹ کے سامنے پیش کر دیا جائے گا۔
http://beta.jang.com.pk/NewsDetail.aspx?ID=234397
 
Top