اسلام میں شاعری کی حیثیت --صفحہ 6

الف نظامی

لائبریرین
page%20006.jpg
 

الف نظامی

لائبریرین
کیا ہے. وہ کہتا ہے کہ
زندگی کیا ہے عناصر میں ظہورِ ترتیب
موت کی اہے اِنہی اجزا کا پریشاں ہونا
یعنی کائنات کی ہر شے جن عناصرِ تخلیقہ سے مرکب ہے(جیسے کہ انسان عناصرِ اربعہ ، آگ ، مٹی ، ہوا اور پانی سے ) اُن میں اگر ترتیب قائم رہے یہی قیام و ظہورِ ترتیب زندگی کہلاتا ہے. اگر اُن کی ترکیب بکھر جائے اور پریشان ہوجائے ، تو اسی کو موت کہتے ہیں. گویا نظامِ کائنات میں بھی اللہ تعالیٰ نے ترتیب اور انضباط کا لحاظ فرمایا ہے ، اسی ترتیب کے کلام اور آواز کی مناسبت سے ملحوظ رکھنے کو رِدَم اور شعر یعنی کلامِ موزوں کہتے ہیں.
حجۃ الاسلام امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی شہرہ آفاق تصنیف احیاء العلوم میں جہاں موسیقی پر تفصیلی بحث کی وہاں خوش آوازی اور لحن کے علاوہ رِدَم اور لَے کی اہمیت پر بھی عقلی دلائل پیش کیے. ایک دلیل یہ بھی دی کہ لَے کے اندر اگر ذوق اور کیفیتِ انہماک نہ ہو تو روتا ہوا شیر خوار بچہ گھنٹی کی آوازِ مسلسل سن کر خاموش کیوں ہوجاتا ہے. جُھولے کی مخصوص رفتار جب ایک مسلسل لَے کی صورت اختیار کر لیتی ہے تو بچہ اس کی خنک لوریوں میں جھول کر رونا بند کر دیتا ہے. اس قسم کی عام فہم مثالوں میں لَے کی اہمیت واضح ہوجاتی ہے.
لَے کی اہمیت پر ایک لطیفہ:
ایک مرتبہ دورانِ سفر ریل گاڑی میں‌ایک مولانا سوار ہوئے وہ موسیقی سے خاصے بیزار نظر آتے تھے اور موسیقی ان سے بیزار. غالبا وہ کسی اور مسلک سے تعلق رکھتے تھے. جب خانقاہ کے حوالے سے میرا تعارف ہوا تو فرمانے لگے آپ لوگ ایسے
 
Top