اسلام میں شاعری کی حیثیت -- صفحہ 20

الف نظامی

لائبریرین
page%20020.jpg
 

حسن نظامی

لائبریرین
آں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو علم شاعری نہ سکھانے کا مقصد یہ نہیں کہ آپ کو کوئی شعر آتا ہی نہ تھا۔ بلکہ آپ تو صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے بعض اشعار کی معنوی اصلاح بھی فرمایا کرتے تھے۔مقصد صرف اتنا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خود شعر موزوں کرنے کاملکہ نہیں عطا کیا گیا تھا۔
ایک مرتبہ حضرت کعب بن زہیر اسلمی رضی اللہ عنہ نے قصیدہ نعتیہ میں عرض کیا:
وان الرسول لنار یستضا بہ
و صارم من سیوف الھند مسلول

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا نار کی جگہ نور کہو اور سیوف الہند کی جگہ سیوف اللہ رکھو۔
نمبر 7 حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو شعر کہنے پر قدرت دی گئی تھی۔ لیکن اللہ تعالی کی طرف سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر شعر کہنا حرام کیا گیا تھا اسی لیے آپ نے شعر نہیں کہے۔ ورنہ جب کبھی آپ نے مسجع و مقفی کلام فرمایا تو عرب کے بڑے بڑے فصحا حیران و ششدر رہ گئے چناں چہ درج ذیل چند کلمات مبارکہ ہمارے اس موقف پر دلیل ہیں۔
ھل انت الا اصبع دمیت و فی سبیل اللہ ما لقیت واللہ لو لا اللہ ما اھتدینا ولا تصدقنا و لا صلینا فانزلن سکینۃ علینا وثبت الاقدام ان لا قینا ان الاولی قد بغوا علینا اذا ارادوا فتنۃ ابینا یرفع بھا صوتہ ابینا ابینا اللھم لا عیش الا عیش الآخرہ فاغفرالانصار والمھاجرۃ
نمبر 8۔ بعض مفسرین نے کہا ہے کہ وما ینبغی لہ کی ضمیر ہ قرآن کی طرف راجع ہے یعنی قرآن کا شعر ہونا صحیح نہیں ہے۔ (یعنی قرآن کو شعر کہنا غلط ہے)۔
تفسیر مظہری۔
ہم یہاں قارئین کے ذوق جستجو کا احترام کرتے ہوئے دو باتیں مزید عرض کرتے
 
Top