اسلام میں شاعری کی حیثیت -- صفحہ 19

الف نظامی

لائبریرین
page%20019.jpg
 

الف نظامی

لائبریرین
شعر کہا کرتے تھے اِسی لئے خصوصا شعر کی تعلیم کی نفی ذاتِ رسالت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے کی گئی۔
نمبر ۲ : نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو تعلیم دینے والا آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا معلم اللہ تعالی جل شانہ ہے پس اللہ تعالی نے جو چاہا آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو تعلیم دیا اور جو پسند نہ فرمایا تعلیم نہ دیا۔
نمبر ۳ : علمائے باطن ، عارفین و عاشقین کے نزدیک آنخصور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو شاعری نہ سکھائے جانے کا ایک سبب اور بھی ہے۔ اور وہ یہ ہے کہ شاعر خواہ کتنا ہی مشاق اور بُلند پایہ کیوں نہ ہو ، مگر اچھا شعر کہنے میں اُسے کچھ نہ کچھ محنت ضرور کرنا پڑتی ہے ، اور نہیں تو قافیہ ، ردیف اور عروض وغیرہ ہی کا خیال اُسے ضرور رکھنا پڑتا ہے۔ تھوڑی دیر کے لیے ہی سہی مگر جب تک وہ اپنی توجہات کو شعر کہتے وقت ایک خاص نقطہ پر مرتکز نہیں کر دیتا اُس سے شعر گوئی کا حق ادا نہیں ہوتا ، اللہ تعالی کو یہ پسند نہیں آیا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم چند لمحوں کے لیے بھی کسی دوسری طرف متوجہ ہوں اِسی لئے آپ کو سرے سے شاعری ہی نہیں سکھائی گئی۔
نمبر ۴ : منصبِ رسالت اتنا ارفع و بُلند ہے کہ اُس کے مقابلے میں شاعری کوئی کمال نہیں ، بلکہ نقص ہے۔ اسی لئے اللہ تعالی نے مرتبہ رسالت کے حوالے سے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ذات سے شاعری کی نفی کی۔
نمبر ۵ : شاعر پہلے الفاظ کو ترتیب دے کر اُسے قافیہ و ردیف کے مطابق موزوں کرتا ہے پھر اُس کے تابع کرکے معانی و مفاہیم کو سوچتا ہے جب کہ حکمت و دانائی کا تقاضا یہ ہے کہ پہلے معنی کو ملحوظِ فکر رکھا جائے ، پھر الفاظ اُس کے تابع ہو کر آئیں۔ اور نبوت و حکمت لازم و ملزوم ہیں ، بلکہ نبی خود بھی حکیم ہے اور حکمت کی تعلیم دیتا ہے۔ اِسی لئے شاعری مرتبہ نبوت کے منافی ہونے کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو نہیں سکھائی گئی۔
 
Top