اسلام میں شاعری کی حیثیت-- صفحہ 18

الف نظامی

لائبریرین
page%20018.jpg
 

الف نظامی

لائبریرین
و غیر ذلک و اما الشعر فکانوا ینسبونہ الیہ عند ما کان یتلو ا القرآن علیھم لکنہ صلی اللہ علیہ وسلم ما کان یتحدی الا بالقرآن کما قال تعالی و ان کنتم فی ریب مما نزلنا علی عبدنا فاتو بسورۃ من مثلہ الی غیر ذلک ولم یقل ان کنتم فی شک من رسالتی فانطقوا الجزوع او اشبعوا الخلق العظیم او اخبروا بالغیوب فلما کان تحدیہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بالکلام و کانو ینسبونہ الی الشعر عند الکلام خص الشعر بنفی التعلیم۔
ترجمہ : ہم کہتے ہیں کہ کفار نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو کہانت کی طرف اس وقت منسوب کرتے تھے جب حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم غیب کی خبریں دیا کرتے اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خبر کے مطابق وہ بات اُسی طرح ظہور پذیر ہو جاتی اور جادو کی طرف آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نسبت اُس وقت کرتے جب حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے دستِ مبارک سے ایسے واقعات صادر ہوتے جو کسی غیر کے بس بات نہ ہوتی جیسا کہ چاند کو ٹکڑے کرنا کنکریوں اور درختوں وغیرہ سے کلام کرانا ، لیکن شعر و شاعری کی نسبت اُس وقت کرتے جب آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اُن کے سامنے قرآن کی تلاوت فرماتے نیز آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے چیلنج بھی کفار کو صرف قرآنِ پاک کے حوالے سے دیا چناچہ ارشادِ باری تعالی ہوا کہ "اے کافرو! اگر تم اس کتاب کی صداقت کےبارے شک و شُبہ میں مبتلا ہو جو ہم نے اپنے عبدِ مقدس پر نازل کی تو اس کی مثل ایک سورت ہی لا کر دکھا دو" اور آپ نے اس بات کا چیلنج نہیں دیا کہ اگر تمہیں میری رسالت میں شک ہے تو تم درخت کے سوکھے تنوں سے کلام کرا کے دکھاو یا تھوڑے طعام سے کثیر مخلوق کو سیر کردو یا غیب کی خبریں لے آو۔ لیکن کیونکہ حضور دعوتِ مقابلہ بھی کلامِ الہی قرآن مجید کے معاملہ میں دیتے تھے اور اسی کلام کی وجہ سے کفار آپ کو شاعر اور کلام کو
 
Top