اسلام میں شاعری کی حیثیت-- صفحہ 17

الف نظامی

لائبریرین
page%20017.jpg
 

الف نظامی

لائبریرین
کہتے تھے کہ یہ شاعرانہ کلام ہے اس میں قوافی ، ردیف اور وزن کا خیال رکھا گیا ہے اسی لیے یہ کلامِ مخلوق ہے اور محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم شاعر ہیں اور یہ اُن کا موزوں کیا ہُوا کلام ہے۔ اِس شک و اعتراض کا دفعیہ کرنے کے لئے اللہ تعالی نے کہیں تو یہ فرمایا وما ھو بقولِ شاعر اور وہ (قرآن مجید) کسی شاعر کا کلام نہیں ہے اور کہیں و ما علمنہ الشعر و ما ینبغی لہ ان ھو الا ذکر و قرآن مبین فرمایا۔
نوٹ: ہم یہاں ایک نہایت باریک و لطیف نکتہ امامِ اجل علامہ فخر الدین رازی رحمۃ اللہ علیہ کی تفسیرِ کبیر سے بیان کرتے ہیں جس میں سابقہ اعتراض کا جواب بھی باریک نظر سے نظر آئے گا۔ فرماتے ہیں-
البحث الاول خص الشعر بنفی التعلیم مع ان الکفار کانو ینسبون الی النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اشیاء من جملتھا السحر و لم یقل و ما علمنہ السحر و کذلک کانو ینسبونہ الی الکھانۃ و لم یقل و ما علمنہ الکھانۃ
ترجمہ : نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ذات سے بطورِ خاص تعلیم ِ شعر کی نفی کی گئی ہے۔ حالانکہ کفار حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی طرف جادو اور کہانت بھی منسوب کیا کرتے تھے اللہ نے یوں نہیں فرمایا کہ "ہم نے پیغمبر کو جادو کی تعلیم نہیں دی" اور نہ یوں فرمایا "ہم نے پیغمبر کو کہانت کی تعلیم نہیں دی" اس بات کا جواب دیتے ہوئے امام رازی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں
فنقول اما الکھانۃ فکانوا ینسبون النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم الیھا عند ما کان یخبر عن الغیوب و یکون کما یقول و اما السحر فکانوا ینسبونہ الیہ عند ما کان یفعل ما لا یقدر علیہ الغیر کشق القمر و تکلم الحصی و الجذع
 
Top