اسلام میں شاعری کی حیثیت --صفحہ 1

الف نظامی

لائبریرین
page%20001.jpg
 

الف نظامی

لائبریرین
اسلام میں شاعری کی حیثیت
اور متعلقاتِ شعر پر ایک تحقیقی نظر
شاعری کے متعلق بعض لوگ عجیب قسم کی رائے رکھتے ہیں ، جو خود اچھا شعر کہہ لیتے ہیں ، ان کے نزدیک یہ قدرت کا ایک عظیم انعام ہے مگر جو کہہ نہیں سکتے ، وہ اس کے خلاف طرح طرح کی باتیں بناتے اور تمسخر تک اڑاتے ہیں. آئیے آج ہم دیکھیں کہ کلامِ مطلق بہ صورتِ نثر کیا چیز ہے اور کلامِ منظوم یعنی شعر و شاعری کی کیا حیثیت ہے. اسی سلسلے میں بہت سے مباحث پر گفتگو ہوگی ، امید ہے کہ مضمون کی طوالت قارئین میں اکتاہٹ پیدا نہیں کرے گی. کیونکہ یہ موضوع نازک بھی ہے اور قدرے تفصیل طلب بھی. ہم کوشش کریں گے کہ کلام کے مختلف زاویوں کو سامنے رکھ کر بات کو آگے بڑھائیں ، تاکہ شعر و شاعری کے جملہ معائب و محاسن قارئین پر واضح ہو سکیں.
کلام موزوں کو شعر کہتے ہیں. موزوں سے مراد یہ ہے کہ الفاظ مخصوص رِدَم اور وزن میں ہوں. شعر کا لغوی معنٰی "جاننا" ہے اور اصطلاح میں کلامِ مخیل و موزوں کو شعر کہتے ہیں. ایک دوسری تعریف کے مطابق جمہور کلامِ موزوں و مقفی کو شعر کہتے ہیں. تو گویا تعریفِ شعر کے چار اجزاء ٹھہرے نمبر 1 کلام ، نمبر 2 تخیل ، نمبر 3 وزن ، نمبر 4 قافیہ (یعنی اشعار کے آخری حروف کا ایک جیسا ہونا)
پھر شعر کے مختلف اوزان ہیں ، جنہیں علمِ عروض کی زبان میں بحر سے تعبیر کیا جاتا ہے.
 
Top