اسلام آباد : پوش علاقوں کے ریستورانوں میں شراب نوشی عروج پر ، مشرف دور کو مات

عثمان رضا

محفلین
ثنا نیوز​


اسلام آباد : پوش علاقوں کے ریستورانوں میں شراب نوشی عروج پر ، مشرف دور کو مات​
اسلام آباد (ثناء نیوز )وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے پوش علاقوں کے بیشتر ریستورانوں میں شراب نوشی زوروں پر پہنچ گئی ۔ پرویز مشرف کے دور کو مات دے دی گئی ۔ موجودہ دور حکومت میں مہ خانوں میں دگنا اضافہ ہو گیا ۔ شرفاء نے ان ریستورانوں بیٹھنا چھوڑ دیا ۔اسلامی ممالک کے سفیر بھی کسی سے پیچھے نہ رہے امریکی جارحیت کے شکار ایک ملک کے سفیر کی مہ نوشی سے ایک ریستوران کا کاروبار ٹھپ ہونے کا خدشہ ہے ۔تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت کے پوش علاقوں کے ریستورانوںمیں مہ خانوں میں اضافہ ہو گیا ہے اور اسلامی ملک میں کوئی بھی بڑھتی ہوئی اس معاشرتی برائی کے سد باب کے لیے اقدام اٹھاتا نظر نہیں آ رہا۔دنیا بھر کے غیر اسلامی ممالک میں شراب نوشی کے حوالے سے ریستورانٹس کے لیے off-lincence ہوتے ہیں۔ ان ریستورانوں کے باہر واضح طور پر off-lincence لکھا ہوتا ہے جس کا مطلب ہے کہ یہاں شراب دی اور پی جاتی ہے اگر شراب کے حصول اور پینے کے حوالے سے کسی ریستوران کے پاس لائسنس نہ ہو تو ایسے ریستورانوں کو جرمانہ یا پھر انہیں سیل کر دیا جاتا ہے جبکہ ایک اسلامی ملک جہاں شراب نوشی پر مکمل طور پر پابندی عائد ہے کے وفاقی دارالحکومت میں شراب نوشی کے حوالے سے یہ ریستوران مشروم کی طرح اگ رہے ہیں اور ان مہ خانوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ۔مشرف دور حکومت سے پہلے اسلام آباد میں ایک فائیو سٹار ہوٹل میں ’’ دی بیسمنٹ ‘‘ کے نام سے ایک شراب خانہ تھا پرویز مشرف کے دور میں نہ صرف اسلام آباد میں شراب خانوں کو فروغ ملا بلکہ پرویز مشرف خود بھی ان شراب خانوں میں کمانڈوز کے پہرے میں مہ نوشی کیا کرتے تھے ۔ان کے دور میں سات کے قریب شراب خانے کھلے تھے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں اسلام آباد کے سیکٹروں ایف سیون ، ایف سکس ، ایف ایٹ ، ای سیون ، ایف الیون ، ایف ٹین ، بنی گالہ چک شہزاد میں شراب خانوں میں دگنا اضافہ ہو گیا ہے اور ان کی تعداد ڈیڑھ درجن تک پہنچ گئی ہے جہاں شراب پینے کی اجازت کے علاوہ شراب فراہم بھی کی جاتی ہے۔ عام آدمی اگر دیسی شراب پیتے ہوئے پکڑا جائے تو پولیس اس کے خلاف تو فوری کارروائی کرتی ہے جبکہ بااثر افراد کی زیر نگرانی چلنے والے ان پینے پلانے کے مراکز پر کوئی ہاتھ ڈالتا ہوا نظر نہیں آ تا ۔گزشتہ رات اسلام آباد کے پوش سیکٹر ایف سیون ٹو کی سٹریٹ نمبر ۔ 15 میں واقع چائنیز ریسٹورنٹ میں امریکا کی جارحیت کے شکار ایک اسلامی ملک کے سفیر کی شراب اور سگریٹ نوشی نے اس وقت بد مزگی پیدا کر دی جب سفیر نے مدہوش نظروں سے قریبی میزوں پر موجود خواتین کو دیکھنا شروع کر دیا ۔سفیر موصوف نشے میں اس قدر بدمست تھے کہ نان سموکنگ ایریا ہونے کے باوجود چین سموکنگ کرتے رہے بلکہ نشے میں بدمست ہو کر قریبی میزوں پر موجود خواتین کو بھی گہری نظروں سے دیکھنا شروع کر دیا۔ قریبی میز پر موجود ایک خاتون جو کہ پردے میں نہ تھی تاہم اس نے سر کو چادر سے ڈھانپ رکھا تھا بھی سفیر موصوف کی مست نگاہوں سے نہ بچ سکی اور انتہائی بے شرمی سے سفیر موصوف نے اس خاتون کے چہرے پر نظریں گاڑ لیں ۔مدہوش سفیر کی نازیبا حرکات سے تنگ آ کر مذکورہ خاتون نے ریستورنٹ کے منیجر محمد سلطان کو بلا کر پہلے تو سخت احتجاج کیا اور کہاکہ ہم مسلمان جن گلاسوں میں پانی پیتے ہیں انہی گلاسوں میں آپ لوگوں کو شراب دے کر انہیں ناپاک کر دیتے ہیں ۔ہوٹل کے منیجر نے اس بات کی وضاحت کی اور کہاکہ انہوںنے شراب نوشی کے لیے الگ گلاس رکھے ہوئے ہیں ۔خاتون نے اس پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہاکہ ان ریستورانوں میں شریف خاندانوں کے لوگ آتے ہیں جب یہاں بدقماش لوگ بیٹھ کر شراب پینا شروع کر دیں گے تو کوئی یہاں کیسے آ سکتا ہے یہ خاتون کھانا ادھورا چھوڑ کر اپنے خاندان کے دیگر ارکان کے ساتھ اٹھ کریہ کہتے ہوئے چلی گئی کہ وہ ایسے ریسٹورنٹ پر لعنت بھیجتی ہے آئندہ کبھی نہیں آئیں گی اور اپنے جاننے والوں کو بھی یہی کہیں گی کہ ایسے ریسٹورانوں کا بائیکاٹ کیا جائے۔ اس دوران ریسٹورنٹ میں دوسری میز پر موجود اسلام آباد کے ایک وکیل داؤد اختر نے بھی توجہ دلائی کہ ان کو سانس کا مسئلہ ہے سفیر کی شراب اور سگریٹ نوشی کی وجہ سے انہیں سانس لینا دشوار ہو رہاہے ۔اس وکیل کا بھی سفیر سے جھگڑا ہوتے ہوتے رہے گیا ۔منیجر سلطان نے کہاکہ انہیں معلوم ہے کہ سموکنگ کی اجازت نہیں ہے مگر یہ نشے میں مست ہے اور ڈپلومیٹ ہے اس کے ساتھ ساتھ ہوٹل کے مالکان بھی چائنیز ہیں اور میں مجبور ہوں اور ان کے خلاف کارروائی کرنے سے قاصر ہوں ۔حکومت کی جانب سے ان شراب خانوں کو کنٹرول نہ کیا گیا تو مستقبل میں کسی بھی ریسٹورنٹ میں کوئی بھی بدمزگی پیدا ہونے کا خدشہ ہے
 

arifkarim

معطل
ہاہاہاہا، کوئی اچنبھے کی خبر نہیں۔ زرداری دور تو ظاہر ہے "عیاشیوں" کا دور ہے، خواص کیلئے! :)
 
Top