اسلام آباد میں سفارت خانے کے نام پر امریکی قلعہ

عسکری

معطل
ایسٹ انڈیا کمپنی وہ تو ہمارے پر دادا کے بابا جانی کے وقت تھی اب ہم کیسے یاد کریں اس کو
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

ایسٹ انڈیا کمپنی وہ تو ہمارے پر دادا کے بابا جانی کے وقت تھی اب ہم کیسے یاد کریں اس کو

سب سے پہلے تو ميں يہ واضح کر دوں کہ ايسٹ انڈيا کمپنی نا تو ايمبسی تھی اور نہ قونصل خانہ۔ اس کے علاوہ امريکہ کا ايسٹ انڈيا کمپنی سے کوئ تعلق نہيں تھا۔ يہ ايک برطانوی کمپنی تھی جو سال 1874 ميں ختم ہو گئ تھی۔ اس تناظر ميں اسلام آباد ميں امريکی سفارت خانے اور کئ سو سال پہلے پيش آنے والے واقعے ميں تعلق سمجھنے سے قاصر ہوں۔

يہ ايک غير منطقی مفروضہ ہے کہ ايمبسی ميں کام کرنے والے کچھ درجن افراد کسی ملک ميں داخل ہو کر اس پر اپنا قبضہ جما سکتے ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

عسکری

معطل
کیا آپ ہمیںً بے وقوف سمجھتے ہیں کمانڈوز ہمارے اوپر قبضہ نہیں ہمارے اہم ترین دفاعی تنصیبات پر حملہ کریں گے اور چلتے بنیں گے ایک درجن امریکی میرینز یا 200 اگر رات کے پچھلے پہر کہوٹہ پر اسا لٹ کر دیں تب؟ ہمارے صدر کو مار دیں یا ہمارے کسی ائیر بیس پر حملہ کر دیں ہمارے آرمی چیف کے گھر پر دھاوا بول دیں تب ہم تو مارے گئے نا یہ غیر ضروری اور زبردستی کے کمانڈوز کو ہم نکال کر دم لیں گے ۔آپ کی حکومت کا پرانا پلان یہی ہے کہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیار ختم کیے جائیں یہ 200 میرینز بہت ہیں اگر ان کے کو ائیر ڈراپ سے کہوٹہ اتارہ جائے تو ؟۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

ميں يہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ بليک واٹر ايک نجی سيکورٹی ايجنسی ہے۔ کوئ بھی کارپوريٹ يا نجی ادارہ اس ايجنسی کی خدمات حاصل کر سکتا ہے۔ اس تناظر ميں يہ ذمہ داری امريکی حکومت کی نہيں ہے کہ وہ اس ايجنسی کے ملازمين کی پاکستان ميں موجودگی کی وضاحت يا توجيہہ پيش کرے۔

پاکستان ميں رہنے اور کام کرنے والے ہر غير ملکی کو ويزے کے اجراء کی ذمہ دار حکومت پاکستان اور متعلقہ پاکستانی محکمے اور ايجينسياں ہیں۔

جہاں تک امريکی حکومت کا تعلق ہے تو میں يہ بات پورے وثوق اور يقين کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان ميں امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کا يو ايس ٹريننگ سنٹر (جو کہ بليک واٹر کے نام سے جانی جاتی تھی) سے کوئ معاہدہ نہيں ہے۔

بليک واٹر/ايکس ای/ يو ايس ٹريننگ سنٹر کی جانب سے بے شمار کرائے کے مکانات يا اپنے مشنز کی تکميل کے لیے ديگر سہوليات کے استعمال کے حوالے سے يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے پاس کوئ معلومات نہيں ہيں۔

يہ درست ہے کہ اسلام آباد ميں امريکی سفارت خانے ميں توسيع کے سبب کچھ ملازمين کو کرائے کے مکانات ميں منتقل کيا گيا ہے۔ جيسے ہی عمارت کی تعمير کا منصوبہ مکمل ہو گا، ان ملازمين کو سفارت خانے کی عمارت ميں واپس منتقل کر ديا جائے گا اور اسلام آباد ميں کرائے پر لیے جانے والے مکانات ميں بتدريج کمی آئے گی۔

اسلام آباد ميں امريکی سفير نے اس بات کی وضاحت باقاعدہ ايک پريس بريفنگ ميں کر دی ہے۔ کچھ ٹی وی اينکرز کی جانب سے بے بنياد کہانيوں اور تشہير کے برعکس يہ کوئ خفيہ سازش نہيں بلکہ سرکاری ريکارڈ کا حصہ ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

گرائیں

محفلین
1100708580-2.gif


اب اس کا کیا علاج کریں گے مہربان حضرات؟
 

زینب

محفلین
کمال ہے لندن والے پیر صاحب نے کوئی بینا جاری نہیں کیا اس بارے میں جبکہ وہ تو موقعے کی تلاش میں ہتا ہے ویسے وہ اس بارے میں بیان جاری کرے تو اسے وہاں سے دیس نکالا نا مل جائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بھایئو ایسی کی تیسی امریکہ والوں کی ہم پاکستانی جب کچھ کرنے پر تل جایئں تو اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے اس سفرات خانے /قلعے کی فکر نا پاکستانیوں‌جیسا جزبہ مر کر بھی نہین پا سکتے یہ امریکی
 

arifkarim

معطل
ویسے امریکی قلعہ ڈاکٹر قدیر خان کی لیبارٹری کے بہت قریب نہیں بنا دیا گیا؟
فائلز ہیک کرنے میں آسانی ہو جائے گی! :)
 

محسن حجازی

محفلین
کل مجھے ایف سکس میں اپنی آنکھوں سے وہ عمارت دیکھنے کا اتفاق ہوا ہے جسے بلیک واٹر کا دفتر بتایا جاتا ہے۔ تصاویر میں لے نہیں سکا ورنہ یہاں پیش کرتا۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

اس ميں کوئ شک نہيں کہ پاکستانی ميڈيا پر کچھ افراد "امريکيوں کی اسلام آباد میں پراسرار سرگرميوں" کے حوالے سے جاری بے بنياد کہانيوں کے خبط ميں مبتلا ہيں۔ باوجود اس کے کہ پاکستان کی وزارت خارجہ، اسلام آباد ميں امريکی سفارت خانے کے ترجمان اور خود امريکی سفير نے بھی متعدد بار سرکاری سطح پر وضاحت پيش کر دی ہے، قياس اور تاثر پر مبنی کہانيوں کی مسلسل تشہير کی جا رہی ہے۔ کسی بھی ثبوت يا مستند ذرائع پر مبنی شواہد کی کمی کو پورا کرنے اور ان کہانيوں ميں حقيقت کا رنگ بھرنے کے لیے سنی سنائ باتوں، اخذ شدہ تجزيوں اور بعض مواقع پر سفيد جھوٹ تک کا سہارا ليا جا رہا ہے۔ پاکستان ميں چينی سفير کی جانب سے سفارت خانے ميں توسيع کے حوالے سے تحفظات کی خبر اس کی تازہ مثال ہے۔ کل کے پاکستانی اخبارات ميں چينی سفارت خانے کی ترديد اور يہ واضح بيان کہ "امريکی سفارت خانے کی توسيع کے حوالے سے چينی سفير نے کوئ بيان نہيں ديا" سازش کی تشہير کرنے والوں عناصر کی آنکھيں کھولنے کے لیے کافی ہے۔


http://img242.imageshack.us/img242/9337/clipimage002uy.jpg

اس کے علاوہ پاکستان کے وزيراعظم يوسف رضا گيلانی نے دو ہفتوں ميں دوسری بار اس حوالے سے بيان ديا ہے اور يہ واضح کيا ہے کہ "بليک واٹر کی پاکستان ميں کوئ سرگرمياں نہيں ہيں۔ يہ صرف ڈس انفارميشن ہے"۔

http://img34.imageshack.us/img34/9599/clipimage002ti.jpg

يہ پاکستان کے سب سے اہم عہدے پر فائز ايسے شخص کا بيان ہے جو پورے ملک کی سلامتی کا براہراست ذمہ دار ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

عسکری

معطل
امریکی اب اگر گرم توے پر بھی بیٹھ جائیں اور ان کے پٹھو بھی تو ہمیں تشویش رہے گی ۔عراق کے کیمیائی ہتھیاروں کا جھوٹ ہو یا ورلڈ ٹریڈ سنٹر کا امریکی جھوٹے ہیں بس یہی کافی ہے
 
Top