اسلامی ممالک کی دفاعی تنظیم

الف نظامی

لائبریرین
کیا مسلمانوں کی متحدہ دفاعی تنظیم (نیٹو کی طرز پر) کا قیام ناگزیر ہے ان حالات میں؟
آپ کی رائے کیا ہے؟
 

زیک

مسافر
مجھے تو اس کا امکان نظر نہیں آتا۔ کامیاب دفاعی alliance کے لئے آپس میں ہم‌آہنگی اور ایک مشترکہ بڑے دشمن کا خوف دونوں ضروری ہیں۔ مسلمان ملکوں کے حکمرانوں کے لئے دونوں باتیں درست نہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
زکریا نے کہا:
مجھے تو اس کا امکان نظر نہیں آتا۔ کامیاب دفاعی alliance کے لئے آپس میں ہم‌آہنگی اور ایک مشترکہ بڑے دشمن کا خوف دونوں ضروری ہیں۔ مسلمان ملکوں کے حکمرانوں کے لئے دونوں باتیں درست نہیں۔
ہم آہنگی تو بہت ضروری ہے لیکن دفاعی تنظیم بنانے کے لیے کسی مشترکہ بڑے دشمن کا خوف ہونا ضروری نہیں ۔ جہاں اسلامی ممالک میں اقتصادی ، تکنیکی تعاون موجود ہونا ضروری ہے وہاں دفاعی تعاون کی بھی اپنی اہمیت ہے۔
ویسے موضوع اس کہ برعکس کہ دفاعی تنظیم کا قیام ممکن ہے یا نہیں ، یہ ہے کہ کیا یہ دفاعی تنظیم ہونی چاہیے یا نہیں ‌؟
 

نبیل

تکنیکی معاون
میرے خیال میں یہ ایک بہت اچھی تجویز اور دیکھا جائے تو کوئی نئی تجویز بھی نہیں ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ صرف یہ سوچ لینا کہ مسلمان ایک اللہ اور ایک رسول کے ماننے والے ہیں اسی لیے اکٹھے ہو جائیں گے، معاملات کی حد سے زیادہ over simplification ہے۔ دنیا کے مسلمان اس قدر منتشر ہیں کہ کچھ لوگ یہ سوال بھی اٹھانے نظر آتے ہیں کہ مسلم امہ کوئی حقیقت بھی ہے یا محض ایک اصطلاح ہے۔

ایک دشمن کا خوف تو سبھی مسلم ممالک کے عوام محسوس کر رہے ہیں اور ان ممالک کے حکمران اس خوف سے خوفزدہ ہیں کیونکہ وہ خود امریکہ کے پٹھو ہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
نبیل نے کہا:
ایک دشمن کا خوف تو سبھی مسلم ممالک کے عوام محسوس کر رہے ہیں اور ان ممالک کے حکمران اس خوف سے خوفزدہ ہیں کیونکہ وہ خود امریکہ کے پٹھو ہیں۔
میرے خیال میں عوام کو امریکہ سے کسی قسم کا خوف نہیں ہے البتہ حکمران خوفزدہ ہوسکتے ہیں۔ اور یہ کام حکمرانوں کے کرنے کا ہے کہ وہ دوسرے اسلامی ممالک سے بردرانہ تعلقات قائم کریں اور وحدت امت مسلمہ کی طرف قدم بڑھائیں۔
 
Top