ہم آہنگی تو بہت ضروری ہے لیکن دفاعی تنظیم بنانے کے لیے کسی مشترکہ بڑے دشمن کا خوف ہونا ضروری نہیں ۔ جہاں اسلامی ممالک میں اقتصادی ، تکنیکی تعاون موجود ہونا ضروری ہے وہاں دفاعی تعاون کی بھی اپنی اہمیت ہے۔زکریا نے کہا:مجھے تو اس کا امکان نظر نہیں آتا۔ کامیاب دفاعی alliance کے لئے آپس میں ہمآہنگی اور ایک مشترکہ بڑے دشمن کا خوف دونوں ضروری ہیں۔ مسلمان ملکوں کے حکمرانوں کے لئے دونوں باتیں درست نہیں۔
میرے خیال میں عوام کو امریکہ سے کسی قسم کا خوف نہیں ہے البتہ حکمران خوفزدہ ہوسکتے ہیں۔ اور یہ کام حکمرانوں کے کرنے کا ہے کہ وہ دوسرے اسلامی ممالک سے بردرانہ تعلقات قائم کریں اور وحدت امت مسلمہ کی طرف قدم بڑھائیں۔نبیل نے کہا:ایک دشمن کا خوف تو سبھی مسلم ممالک کے عوام محسوس کر رہے ہیں اور ان ممالک کے حکمران اس خوف سے خوفزدہ ہیں کیونکہ وہ خود امریکہ کے پٹھو ہیں۔