اسلامی مزاحمت !!

x boy

محفلین
از: ڈاکٹر عاطف بیگ
اسلامی مزاحمت !!
شعوری نہ سہی لاشعوری طور پر ہم چیزوں کو اس پیمانے پر تولنے کے
عادی بن گئے ہیں جو کہ مغرب نے طے کررکھے ہیں ۔ یہ ایک اور بنیادی مشکل ہے جو کہ ہمیں کسی سے بحث و مباحثے کے وقت پیش آتی ہے یہاں تک کہ پچھلی ڈیڑھ صدی میں انہوں نے مزاحمت و جہاد کے مفاہیم کو بھی بدل دیا ہے ان کے نزدیک ہر جمہوری جدوجہد قابل تحسین ہے اور اس کے علاوہ ہر قسم کی جدوجہد دہشت گردی !
یہ سوال ہی نہیں پیدا ہوتا کہ دو بالکل مختلف تصورات جو کہ دو بالکل مختلف نظام ہائے زندگی و عقائد سے جنم لے رہے ہوں وہ کسی بھی نکتے پر ایک دوسرے کے ساتھ مل سکیں !
اسلامی مزاحمت ایک راہبانہ مزاحمت نہیں ہے اور نہ ہی یہ مکمل جمہوری مزاحمت بن سکتی ہے ۔ یہ صرف استدلال و منطق کا معرکہ بھی نہیں ہے جو کہ فریق ثانی کو میز یا مناظرے پر ہرا کر جیتا جاسکتا ہو۔ درحقیقت یہ تو وہ طریق کار ہیں جو کہ الحاد انسانیت کو سکھانا چاہتا ہے تاکہ اللہ کے بندوں کے ساتھ ساتھ الحاد بھی زندگی گزار سکے اور ان پر حکومت کرسکے ۔ یہ اسلام کو بھی اسی کلیسائی فکر کا بپتسمہ دینا چاہتا ہے جو کہ راہبانہ مزاحمت پر یقین رکھتی ہو ،الحاد کی یہ کوشش پوری مسلم دنیا میں پہچانی گئی ہے۔ مغرب کے الحادی مفکرین اس بات کو بہت اچھی طرح جانتے ہیں کہ کلیسا کی طرح اسلام کو شکست نہیں دی جاسکتی اس لیے وہ اسلام کو فتح نہیں رام کرنا چاہتے ہیں پالتو اسلام!
جو ان کی مرضی سے چلے، ان کی طرح سوچے ، ان والے ہی تنائج نکالے ، انہی کے میعارات پر پورا اترنے کی کوشش کرے ۔الحاد کا مقصد اسلام کو یہ سکھانا ہے جو کہ اب ممکن نہیں رہا۔
اسلامی مزاحمت تلوار و زہد کا مرکب ہے ، اس کا جمہوری جدوجہد سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں دراصل اس کی مزاحمت تو اس جمہوریت ہی کے خلاف ہے اگر کسی کو بھی اسلامی مزاحمت کا اصل مطلب جاننا ہے تو اس کو اس ذھنی سانچے سے بھی باہر نکلنا ہوگا جو کہ مغرب کا وضع کردہ ہے
ا
 
Top