بسم الله الرحمن الرحیم
پیش لفظ
اسلامی عقائد کے موضوع پر اب تک سینکڑوں کتابیں لکھی جاچکیں ہیں ،ان میں سے کچھ تو قدیم یونانی فلسفہ یا جدید فکر سے متاثر ہیں ،اور بعض متکلمانہ ومناظرانہ اسلوب بیان کی حامل ہیں جن سے دماغ (عقل)کی آسودگی کا اگر تھوڑا بہت سامان ہوبھی جائے دل (قلب)مطمئن نہیں ہوتا ۔عصر حاضر میں کائنات اور انسان سے متعلق نو دریافت شدہ حقائق کو سامنے رکھ کر اسلامی عقائد کے اثبات کا ایک نیا رجحان پیدا ہوا ہے ،یہ کوشش اگرچہ مستحسن ہے ،مگر افسوس کہ اکثر موٴلفین اس سلسلے میں افراط وتفریط کا شکار ہوگئے ہیں ۔سائنس چونکہ غیبیات سے بحث نہیں کرتی اور عقائد کا دوارومدار ہی ایمان بالغیب پر ہے ۔اس لیے ایسے حقائق جو انسانی مشاہدات سے ماورا ہیں ان کے بارے میں سائنس ہمیں کیا رہنمائی کرسکتی ہے ظاہر ہے ۔زیادہ سے زیادہ چند ثابت شدہ حقائق سے بعض مخفی امور پر استدلال کیا جاسکتاہے ،اور شریعت کے بعض احکام کے اندر پوشیدہ حکمتیں سمجھی جاسکتی ہیں۔
ان رجحانات کے مقابلے میں ہمیں قرآن مجید کے اندر عقائد کے اثبات کا انداز زیادہ اپیل کرتا ہے ،جہاں نہ فلسفیانہ موشگافیاں ہیں ۔نہ متکلمانہ قیل وقال ،نہ ریاضیاتی فارمولے ،نہ نظام شمسی کی تشریح ،نہ اعضائے جسمانی کی سرجری مگر بہ ایں ہمہ حقائق کا سیدھا سادھا اظہارہے جو عقل اور قلب دونوں کو مطمئن کرتاہے ۔سلف صالحین (صحابہ ،تابعین ،تبع تابعین اور آئمہ عظام )نے اسلام کے دیگر شعبوں کی طرح عقائد کے باب میں بھی قرآن مجید پر اعتماد کیا ،اور اس کی مزید تشریح وتوضیح کے لیے صرف صحیح احادیث کا سہارا لیا ،عقائد کے باب میں خصوصاً انہوں نے اپنی رائے کا استعمال کرنے کے بجائے کتاب وسنت کے اندر مذکورہ حقائق کے بیان کردینے پر اکتفا کیا ہے ۔محدثین کی مستقل تصانیف کے علاوہ کتبِ حدیث کے اندر عقائد سے متعلق ابواب پر ایک نظر ڈالنے سے اس حقیقت کا بخوبی اظہار ہوسکتا ہے ۔الله جزائے خیر دے شیخ بدیع الدین شاہ رشدی کو ،کہ انہوں نے عقائد پر دوسری صدی سے اب تک اس رجحان کی نمائندہ تمام تالیفات کا مکمل تذکرہ ”ہدایة المستفید ترجمہ فتح المجید “کے مقدمہ میں کردیا ہے امید ہے کہ قارئین کرام اس پر ایک نظر ڈال لیں گے ۔
زیر نظر کتاب بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے ،مصنف نے اس میں سوال وجواب کے انداز میں تمام عقائد کا مختصر تذکرہ کردیا ہے ۔خوبی یہ ہے کہ ایک بات بھی بغیر دلیل نہیں کہی ہے ۔ہر جگہ کسی آیت یا صحیح حدیث کی طرف اشارہ مع حوالہ درج ہے ۔عوام اور خواص سب ہی اس سے یکساں مستفید ہوسکتے ہیں ۔مکتب اور اسکول کے بچوں کے لیے تو یہ کتاب بہت ہی مفید ہے ،ضرورت ہے کہ اسے زیادہ سے زیادہ مدارس ومکاتب میں ابتدائی درجوں میں داخل نصاب کرلیا جائے ۔
اس کتاب کے مصنف شیخ محمد بن جمیل زینو دارالحدیث مکہ مکرمہ میں مدرس ہیں ،انہوں نے عوام کی اصلاح کی خاطر چھوٹی چھوٹی کتابوں کی تالیف واشاعت کا ایک سلسلہ شروع کررکھا ہے ۔یہ اس سلسلے کی چوتھی کتاب ہے ،اس کا پہلا ایڈیشن مختصر تھا ،اس کے کئی اردو ترجمے برصغیر میں چھپ چکے ہیں ،زیر نظر دسویں ایڈیشن میں کتاب دوگنی سے زیادہ ہوگئی ہے ۔اس لیے ازسر نو اس کے ترجمے کی ضرورت محسوس ہوئی ۔مصنف محترم نے مجھ سے اسی خواہش کا اظہار کیا ۔میں نے کتاب لے کر اپنے دوست لیث محمد صاحب کے حوالے کردی ۔انہیں عربی سے اردو ترجمہ کے میدان میں پہلے سے تجربہ ہے ،اس سے قبل انہوں نے شیخ البانی ،محمد خلیل ہراس اور دیگر مصنفین کی تحریروں کے ترجمے کئے ہیں ،اس کتاب کا ترجمہ بھی انہوں نے تھوڑے دنوں میں مکمل کرلیا ۔اور اب یہ آپ لوگوں کے ہاتھ میں ہے۔
دعا ہے کہ الله تعالیٰ سے قارئین کے لیے مفید بنائے ،اور مصنف ،مترجم اور ناشر کو اجر عطا فرمائے
محمد عزیر
پیش لفظ
اسلامی عقائد کے موضوع پر اب تک سینکڑوں کتابیں لکھی جاچکیں ہیں ،ان میں سے کچھ تو قدیم یونانی فلسفہ یا جدید فکر سے متاثر ہیں ،اور بعض متکلمانہ ومناظرانہ اسلوب بیان کی حامل ہیں جن سے دماغ (عقل)کی آسودگی کا اگر تھوڑا بہت سامان ہوبھی جائے دل (قلب)مطمئن نہیں ہوتا ۔عصر حاضر میں کائنات اور انسان سے متعلق نو دریافت شدہ حقائق کو سامنے رکھ کر اسلامی عقائد کے اثبات کا ایک نیا رجحان پیدا ہوا ہے ،یہ کوشش اگرچہ مستحسن ہے ،مگر افسوس کہ اکثر موٴلفین اس سلسلے میں افراط وتفریط کا شکار ہوگئے ہیں ۔سائنس چونکہ غیبیات سے بحث نہیں کرتی اور عقائد کا دوارومدار ہی ایمان بالغیب پر ہے ۔اس لیے ایسے حقائق جو انسانی مشاہدات سے ماورا ہیں ان کے بارے میں سائنس ہمیں کیا رہنمائی کرسکتی ہے ظاہر ہے ۔زیادہ سے زیادہ چند ثابت شدہ حقائق سے بعض مخفی امور پر استدلال کیا جاسکتاہے ،اور شریعت کے بعض احکام کے اندر پوشیدہ حکمتیں سمجھی جاسکتی ہیں۔
ان رجحانات کے مقابلے میں ہمیں قرآن مجید کے اندر عقائد کے اثبات کا انداز زیادہ اپیل کرتا ہے ،جہاں نہ فلسفیانہ موشگافیاں ہیں ۔نہ متکلمانہ قیل وقال ،نہ ریاضیاتی فارمولے ،نہ نظام شمسی کی تشریح ،نہ اعضائے جسمانی کی سرجری مگر بہ ایں ہمہ حقائق کا سیدھا سادھا اظہارہے جو عقل اور قلب دونوں کو مطمئن کرتاہے ۔سلف صالحین (صحابہ ،تابعین ،تبع تابعین اور آئمہ عظام )نے اسلام کے دیگر شعبوں کی طرح عقائد کے باب میں بھی قرآن مجید پر اعتماد کیا ،اور اس کی مزید تشریح وتوضیح کے لیے صرف صحیح احادیث کا سہارا لیا ،عقائد کے باب میں خصوصاً انہوں نے اپنی رائے کا استعمال کرنے کے بجائے کتاب وسنت کے اندر مذکورہ حقائق کے بیان کردینے پر اکتفا کیا ہے ۔محدثین کی مستقل تصانیف کے علاوہ کتبِ حدیث کے اندر عقائد سے متعلق ابواب پر ایک نظر ڈالنے سے اس حقیقت کا بخوبی اظہار ہوسکتا ہے ۔الله جزائے خیر دے شیخ بدیع الدین شاہ رشدی کو ،کہ انہوں نے عقائد پر دوسری صدی سے اب تک اس رجحان کی نمائندہ تمام تالیفات کا مکمل تذکرہ ”ہدایة المستفید ترجمہ فتح المجید “کے مقدمہ میں کردیا ہے امید ہے کہ قارئین کرام اس پر ایک نظر ڈال لیں گے ۔
زیر نظر کتاب بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے ،مصنف نے اس میں سوال وجواب کے انداز میں تمام عقائد کا مختصر تذکرہ کردیا ہے ۔خوبی یہ ہے کہ ایک بات بھی بغیر دلیل نہیں کہی ہے ۔ہر جگہ کسی آیت یا صحیح حدیث کی طرف اشارہ مع حوالہ درج ہے ۔عوام اور خواص سب ہی اس سے یکساں مستفید ہوسکتے ہیں ۔مکتب اور اسکول کے بچوں کے لیے تو یہ کتاب بہت ہی مفید ہے ،ضرورت ہے کہ اسے زیادہ سے زیادہ مدارس ومکاتب میں ابتدائی درجوں میں داخل نصاب کرلیا جائے ۔
اس کتاب کے مصنف شیخ محمد بن جمیل زینو دارالحدیث مکہ مکرمہ میں مدرس ہیں ،انہوں نے عوام کی اصلاح کی خاطر چھوٹی چھوٹی کتابوں کی تالیف واشاعت کا ایک سلسلہ شروع کررکھا ہے ۔یہ اس سلسلے کی چوتھی کتاب ہے ،اس کا پہلا ایڈیشن مختصر تھا ،اس کے کئی اردو ترجمے برصغیر میں چھپ چکے ہیں ،زیر نظر دسویں ایڈیشن میں کتاب دوگنی سے زیادہ ہوگئی ہے ۔اس لیے ازسر نو اس کے ترجمے کی ضرورت محسوس ہوئی ۔مصنف محترم نے مجھ سے اسی خواہش کا اظہار کیا ۔میں نے کتاب لے کر اپنے دوست لیث محمد صاحب کے حوالے کردی ۔انہیں عربی سے اردو ترجمہ کے میدان میں پہلے سے تجربہ ہے ،اس سے قبل انہوں نے شیخ البانی ،محمد خلیل ہراس اور دیگر مصنفین کی تحریروں کے ترجمے کئے ہیں ،اس کتاب کا ترجمہ بھی انہوں نے تھوڑے دنوں میں مکمل کرلیا ۔اور اب یہ آپ لوگوں کے ہاتھ میں ہے۔
دعا ہے کہ الله تعالیٰ سے قارئین کے لیے مفید بنائے ،اور مصنف ،مترجم اور ناشر کو اجر عطا فرمائے
محمد عزیر