اسلامی اخلاقیات میں عفت اک پاکیزہ وصف مؤمن

آج مسلمان معاشرہ اپنے اوصاف حمیدہ سے بے خبر ہوتا جا رہا ہے بہت افسوس یہ ہے کہ عفت اور حیاء جیسے جو اوصاف مسلمان کے ایمان کا آئینہ دار ہیں اب وہ معاشرے کے کسی گوشہ میں بامشکل ملیں تو ملیں ہرطرف ہی فحاشی و عریانی کی غلاظت عام ہوتی جا رہی ہے اور بے باکی کے پلیط افکار و پلیط اعمال نے وصف عفت کو مسلم معاشرے سے مفقود کر کے رکھ دیا ہے مسلمانوں! کیا تمہیں عفت کا مفہوم یاد بھی ہے کہ نہیں? عفت کا معنٰی و تعبیر اپنے آپ کو رذائل اخلاق (برے اخلاق) سے پاک رکھنا عفت کہلاتا ہے۔ باب اخلاقیات میں یہ "ضبط نفس" کا ہم معنی ہے عفت کی فنی تشریح "عیش و لذت کی جانب رجحان میں اعتدال اور عقل و خرد کے اثرات کی اثر پذیری ‘ضبط نفس‘ یا اپنے وسیع معنی کے اعتبار سے ‘عفت‘ کہلاتی ہے (اخلاق اور فلسفئہ اخلاق ص 405)" سادہ لفظوں میں یہ کہہ لیجہئےکہ عقل اور شریعت جب نفس پر حکمراں رہے اور نفس اس کا تابع تو انسان "عفت مآب" ہوتا ہے عفت کی اقسام اس کی چند اہم قسمیں یہ ہیں 1- جذبات غضب پر کنڑول 2- رنج و الم پر ضبط 3۔ خواہشات جسمانی پر ضبط (عفت کا عام مفہوم یہی لیا جاتا ہے۔ اس معنٰی میں عفت کا ترجمہ پاکدامنی کرتے ہیں) 4- فکر پر کنٹرول عفت کی اہمیت سارے جذبوںپر عقل اور شریعت کی حکمرانی حضور اکرم صلٰی اللہ علیہ وسلم کو مطلوب تھی اسی لیئے اکثر بارگاہ الٰہی میں عرض کرتے اللھم انی اسئلک الصحۃ و العفۃ والامانۃ "الٰہی! میں تجھ سے تندرستی، عفت اور امانت کے اوصاف طلب کرتا ہوں" حضرت مولائے کائنات علی مرتضٰی رضی اللہ تعالٰی عنہ فرمایا کرتے تھے ایاکم و تحکیم الشھوات علی انفسکم فان عاجلھا ذمیم اجلھا وخیم "اپنے نفس پر شہوتوں کی حکمرانی سے خود کو باز رکھو اس لیئے کہ ان کا فوری اثر ذلت اور پائدار اثر تباہ کن ہے"
 
Top