اساتذہ ذرا مہربانی کریں ہم پر ہماری اصلاح کریں

حسین شمسی

محفلین
اپنا وعدہ نبھائیں گے اک دن
ہم تجھے بھول جائیں گے اک دن

عشق کو رکھ کے چارپائی پر
اُس کو دفنا کے آئیں گے اک دن

ہم نے سپنے میں بھی نا سوچا تھا
آپ بھی پھول لائیں گے اک دن

روٹی سستی جو نا ہوئی گر تو
آدمی خود کو کھائیں گے اک دن

یہ جو لہروں سے ڈر رہے ہیں نا
کشتیاں یہ بنائیں گے اک دن

اے خدا روک ان فرشتوں کو
یہ مرا سر اُڑائیں گے اگ دن

اس نے بھیجا ہے دل لگانے کو
پھر وہ واپس بلائیں گے اک دن

ہم کہیں رکھ کے اُنہیں بھول گئے
ہم اُنہیں ڈھونڈ لائیں گے اک دن

اے خدا ہم صدائیں دے دے کر
آسماں کو ہلائیں گے اک دن
 
Top