از قلم خود

گداے شہ گردوں رکاب ہوں میں
کہ خاکِ درِ بو تراب ہوں میں
خزاں رسیدہ ہوں اے میرے خواجہ پیا
ہو نگاہِ کرم کے سیراب ہوں میں

اساتذہ سے گزارش ہے کہ اسے بہتر کرنے میں مدد کریں..
 

مومن فرحین

لائبریرین
رہی اساتذہ کو Tag کرنے والی بات تو میں کسی کو جانتا ہی نہیں یہاں

ان دنوں محترم استاد الف عین انکل کی طبیعت ناساز ہے تو محترم محمد احسن سمیع راحل بھائی اور محترم خلیل الرحمن انکل نے اصلاح کی ذمہ داری سنبھالی ہوئی ہے ۔ ان کے علاوہ آپ محترم تابش صدیقی بھائی اور محترم سید عاطف علی انکل کو بھی ٹیگ کر سکتے ہیں ۔
 
ان دنوں محترم استاد الف عین انکل کی طبیعت ناساز ہے تو محترم محمد احسن سمیع راحل بھائی اور محترم خلیل الرحمن انکل نے اصلاح کی ذمہ داری سنبھالی ہوئی ہے ۔ ان کے علاوہ آپ محترم تابش صدیقی بھائی اور محترم سید عاطف علی انکل کو بھی ٹیگ کر سکتے ہیں ۔
بہت بہت شکریہ رہنمائی کا.
 
ان چاروں سطروں کا مفہوم میں سمجھ نہیں سکا، کچھ واضح کریں کہ کیا کہنا چاہتے ہیں
جی
گداے شہِ گردوں رکاب ہوں میں
کہ خاکِ درِ بو تراب ہوں میں
میں ایسے عظیم بادشاہ کا غلام ہوں کہ جن کی رکاب آسمان ہے،دوسرا مصرعہ واضع کر رہا ہے اس عظیم بادشاہ کو جس کے در کی خاک ہوں میں. وہ بادشاہ مولا علی ہیں.
خزاں رسیدہ ہوں اے میرے خواجہ پیا
ہو نگاہِ کرم کے سیراب ہوں میں
میں خزاں ذدہ ہوں، مجھ پر نگاہِ کرم کر کہ سیراب ہو جاوں
 
میرے بھائی ۔۔۔ میرا مخلصانہ مشورہ یہ ہے کہ ابھی آپ شاعری کرنے کے بجائے پڑھیں ۔۔۔ سب سے پہلے تو املا پر توجہ دیں ۔۔۔ درست املا کیے بغیر معیاری شاعری ہو ہی نہیں سکتی۔
 
میرے بھائی ۔۔۔ میرا مخلصانہ مشورہ یہ ہے کہ ابھی آپ شاعری کرنے کے بجائے پڑھیں ۔۔۔ سب سے پہلے تو املا پر توجہ دیں ۔۔۔ درست املا کیے بغیر معیاری شاعری ہو ہی نہیں سکتی۔
میں شاعری کرتا بھی نہیں ہوں جناب یہ تو بس میرا تعرف اور التجا تھی، البتہ آپ کہ مشورہ پر عمل کروں گا اور ساتھ ہی چاہوں گا کہ میری املا کی اور باقی جو غلطیاں آپ کو نظر آئی ہیں ان کی نشاندہی کر دیں.
 
Top