فارسی شاعری ازاں روزیکہ در قلبم فتادی

الف نظامی

لائبریرین
ازاں روزیکہ در قلبم فتادی
مرا دانم دو عالم مفت دادی

جس دن سے تو میرے دل میں داخل ہوگیا ہے
میں سمجھتا ہوں کہ گویا تو نے دونوں جہاں مجھے مفت عطا کیے ہیں


بگویم مرحبا من اے غمِ دوست
کہ دانم من بہ قلبِ من تو شادی

اے غمِ دوست میں تجھے مرحبا کہتا ہوں
کیوں کہ میں جانتا ہوں کہ تو میرے دل میں خوش ہے


خیالِ تست ہر دم در سرِ من
بہ سر اندر مرا گنجے نہادی

تیرا خیال ہر وقت میرے سر میں ہے
میں جانتا ہوں کہ تو نے میرے سر میں ایک خزانہ رکھا ہے


مرا دانم کہ وصلِ تست حاصل
مرا در رنج و راحت چون بیادی

میں سمجھتا ہوں کہ مجھے تیرا وصال حاصل ہے
جب کہ تو رنج و راحت دونوں میں مجھے یاد ہے


مکن باور تو بر قولِ رقیباں
فلیس سواک محبوبی مرادی
تو رقیبوں کے قول پر یقین نہ کر
تیرے سوا اے محبوب میرا اور کوئی مقصود نہیں


بہ ہجرانم بمیدانِ تقابل
مرا استاد گوید در جہادی

میں جدائی کے ساتھ ہر وقت مقابلے کے میدان میں ہوں
مجھے میرا استاد یہ کہتا ہے کہ تو گویا میدانِ جہاد میں ہے


چناں مستم ز ذوقِ عشقِ تو من
تو می گوئی کہ شاہِ کیقبادی

میں تیری لذتِ عشق سے اتنا مست ہوں
کہ تو میرے بارے میں سمجھے گا کہ میں شاہِ کیقباد ہوں


فذکرک یوم عید للجلاسی
خروجک یوم موت عن سوادی

پس تیری یاد چلاسی کے لیے روزِ عید ہے
اور میرے دل سے تیرا نکلنا میرے لیے موت کا دن ہے

(غلام النصیر چلاسی المعروف چلاسی بابا)​
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
فذکرک یوم عید للجلاسی
خروجک یوم موت عن سوادی

پس تیری یاد چلاسی کے لیے روزِ عید ہے
اور میرے دل سے تیرا نکلنا میرے لیے موت کا دن ہے

(غلام النصیر چلاسی المعروف چلاسی بابا)​
 
Top