ارشد خان خٹک کی شاعری برائے اصلاح

الف عین

لائبریرین
بحر کے حساب سے مکمل درست ہے۔
مفہوم کے اعتبار سے یہ تینوں دو لخت ہیں یعنی دونوں مصرعوں کا باہمی ربط سمجھ میں نہیں آتا۔
لوٹا نہ جو کبھی میں ترے آشیانے پر
تیری صدا لگی مجھے آزار کی طرح

دل میں مرے بسا ہے جو وہ ایک گل بدن
ہم پہ سدا گرا ہے وہ کہسار کی طرح

میں بھولتا نہیں ترے افکار کو کبھی
صاحب ترے خیال بهی رخسار کی طرح

آخری شعر میں
میرے تو جو دماغ پہ چهایا ہے ہر گھڑی
کیوں گر گیا ہے ہم پہ وہ دیوار کی طرح
میں بھی دو لخت کا احساس ہے، لیکن گرنے کی بات اوپر بھی ہو چکی ہے۔ پہلا مصرع کی روانی بہت سدھاری جا سکتی ہے الفاظ کی نشست بدل کر، یا کچھ الفاظ بدل کر
 
Top