اردو کو سنسکرت سے بچاٰیئے

الف عین

لائبریرین
ہندوستان میں جسے اردو کہا جاتا ہے، وہ صرف اور وہی صرف وہی زبان ہے جسے فارسی رسم الخط میں لکھا جاتا ہے۔ اور اسے ہندی کوئی نہیں کہتا، بول چال کی زبان کو آپ اردو کہیں یا ہندی، کیا فرق پڑتا ہے؟ اور ہر لحاظ سے ہندوستان میں اردو کی نہ موت واقع ہوئی ہے اور نہ انشاء اللہ ہو گی۔
 

شوکت پرویز

محفلین
بہت عمدہ تحریر ہے،
مجھے بھی ایک مسئلہ درپیش ہے کہ کارٹونز اور معلوماتی ویڈیوز کے اردو ورژن کے بجائے ہندی ورژن دستیاب ہیں۔ اب میرے بچوں کو شہزادی شاید سمجھ نہیں آتی لیکن راجکماری سمجھ آتی ہے۔زلزلہ سمجھنا ان کے لیے مشکل ہے لیکن بھوکم آسان۔
اور ایسے ہی لاتعداد سوال بچوں کے ذہنوں پہ ثبت ہوتے جا رہے ہیں۔

@محمد خلیل الرحمٰن
ماشااللہ آپ نے ہمارے دل کی بات کہی اگر ایک ایسا دھاگہ شروع کیا جاٰے کہ جہاں اس قسم کے الفاظ اور جملوں کی ایک فہرست مہیا کر دی جاٰے تو ایک بہترین قدم ہو گا اس دھاگے پر کچھ لوگ آمن کی آشا کے شیداٰی لگتے ہیں جو امن اور دوستی کے نام پر اپنی شناخت کھونا چاہتے ہیں

امجد بھائی !
آپ کی پریشانی شاید اس لنک سے کچھ کم ہو جائے http://www.urdukidzcartoon.com/
اگر چہ مجھے یہاں ویڈیوز نہیں ملے، لیکن کارٹونز زبردست ہیں۔
یہ لنک مجھے سسٹر عندلیب کی دستخط میں ملے ہیں :)۔

باباجی ثمینہ شاہ محمدعلم اللہ اصلاحی الف عین مانی ایچ اے خان محمود احمد غزنوی محمد خلیل الرحمٰن
 
کچھ عرصہ قبل یہاں(دبئی میں) ایک ایف ایم ریڈیو سٹیشن پر جنرل نالج کے سوالات کا ایک پروگرام چل رہا تھا۔ ایف ایم والے انڈینز تھے۔ انہوں نے سوال پوچھا کہ ٹائی (گردن پر باندھنے والی ٹائی) کو ہندی میں کیا کہتے ہیں۔۔۔تو کافی دیر بعد درست جواب موصول ہوا اور جواب تھا " کنٹھ لنگوٹی"۔۔۔۔۔چنانچہ میں تو یہی کہوں گا کہ کہاں اردو جیسی رواں، شستہ اور شائستہ زبان اور کہاں یہ ہندی۔۔۔
 
اس فقیر کی رائے تو یہی ہے کہ زبان کوئی بھی، مذہب اس کا اہم ترین بنیادی عنصر ہے۔ کیوں کہ مذہب ایک معاشرے کو دوسرے معاشرے سے ممتاز کرتا ہے۔ باقی عوامل کا انکار مقصود نہیں، تاہم مذہب کا انکار ممکن نہیں۔ ایک زبان میں دوسری کئی زبانوں کے الفاظ (اسماء افعال وغیرہ) ہو سکتے ہیں اور ہوتے ہیں، کوئی بھی زبان اٹھا کر دیکھ لیجئے۔ زبانوں میں بتدریج تبدیلیاں بھی ہوا کرتی ہیں۔
اردو کے حوالے سے بات کریں تو اس کے لئے رومن یا دیوناگری خطوں میں سے کوئی بھی موزوں نہیں۔ فارسی رسم الخط اردو کا بنا ہی اس لئے کہ اس کے پیچھے فارسی اور عربی کا اختلاط ہے اور اس کے پیچھے اسلام ہے۔
 
مقامی آوازیں: ڈ، ڑ، ٹ، بھ، پھ، تھ وغیرہ کے لئے فارسی خط میں حروف نہیں تھے، سو بنا لئے گئے۔ اس میں قباحت بھی کیا ہے۔

رومن خط میں لکھی جانے والی بہت ساری زبانوں میں ایسا بھی ہے کہ ایک جیسے الفابیٹس کی صوتیات مختلف ہیں، کانسوننٹ اور واول کا فرق بھی ہے، روسی زبان میں الفابیٹس کی شکلیں بھی کچھ نئی ہیں۔ ایسا فارسی خط والی زبانوں میں بھی ہے۔ پشتو، بلوچی، سندھی میں کچھ حروف اپنے اپنے ہیں، کچھ مشترک ہیں، کچھ حروف وہی ہیں ان کی صوتیت مختلف ہے۔
 
ہندوستان میں جسے اردو کہا جاتا ہے، وہ صرف اور وہی صرف وہی زبان ہے جسے فارسی رسم الخط میں لکھا جاتا ہے۔ اور اسے ہندی کوئی نہیں کہتا، بول چال کی زبان کو آپ اردو کہیں یا ہندی، کیا فرق پڑتا ہے؟ اور ہر لحاظ سے ہندوستان میں اردو کی نہ موت واقع ہوئی ہے اور نہ انشاء اللہ ہو گی۔

متفق!
 
اس فقیر کی رائے تو یہی ہے کہ زبان کوئی بھی، مذہب اس کا اہم ترین بنیادی عنصر ہے۔ کیوں کہ مذہب ایک معاشرے کو دوسرے معاشرے سے ممتاز کرتا ہے۔ باقی عوامل کا انکار مقصود نہیں، تاہم مذہب کا انکار ممکن نہیں۔ ایک زبان میں دوسری کئی زبانوں کے الفاظ (اسماء افعال وغیرہ) ہو سکتے ہیں اور ہوتے ہیں، کوئی بھی زبان اٹھا کر دیکھ لیجئے۔ زبانوں میں بتدریج تبدیلیاں بھی ہوا کرتی ہیں۔
اردو کے حوالے سے بات کریں تو اس کے لئے رومن یا دیوناگری خطوں میں سے کوئی بھی موزوں نہیں۔ فارسی رسم الخط اردو کا بنا ہی اس لئے کہ اس کے پیچھے فارسی اور عربی کا اختلاط ہے اور اس کے پیچھے اسلام ہے۔

متفق!
 

ثمینہ شاہ

محفلین
اس فقیر کی رائے تو یہی ہے کہ زبان کوئی بھی، مذہب اس کا اہم ترین بنیادی عنصر ہے۔ کیوں کہ مذہب ایک معاشرے کو دوسرے معاشرے سے ممتاز کرتا ہے۔ باقی عوامل کا انکار مقصود نہیں، تاہم مذہب کا انکار ممکن نہیں۔ ایک زبان میں دوسری کئی زبانوں کے الفاظ (اسماء افعال وغیرہ) ہو سکتے ہیں اور ہوتے ہیں، کوئی بھی زبان اٹھا کر دیکھ لیجئے۔ زبانوں میں بتدریج تبدیلیاں بھی ہوا کرتی ہیں۔
اردو کے حوالے سے بات کریں تو اس کے لئے رومن یا دیوناگری خطوں میں سے کوئی بھی موزوں نہیں۔ فارسی رسم الخط اردو کا بنا ہی اس لئے کہ اس کے پیچھے فارسی اور عربی کا اختلاط ہے اور اس کے پیچھے اسلام ہے۔

آپ کی بات سے بہت حد تک اختلاف نہیں لیکن اگر الفاظ کی تبدیلیوں کا رخ ترقی کی بجاٰے تنزلی کی جانب ہو تو پھر؟ اور پھر اس تبدیلی کی آج کوئی وجہ بھی تو پتہ چلے ؟ جب اردو ادب نے اپنے ابتدای ارتقا ئٰ مرحلے میں سنسکرت کو بحیثیت مجموعی قبول نہیں کیا تو آج اس میڈیا کی زبر دستی کو ہم کیوں قبول کریں اگر اردو میں کسی سماجی اور ساٰئنسی طور پر ترقی یافتہ قوم کی زبان کے وہ الفاظ شامل کیئے جاٰئیں جن کا متبادل اردو میں نہیں تو پھر تو بات سمجھ میں آتی ہے لیکن گزشتہ دس سالوں میں میڈیا کی آزادی کے بعد سنسکرت کی اردو میں پہلے سے موجود الفاظ سے تبدیلی کا مقصد ؟
 
آپ کی بات سے بہت حد تک اختلاف نہیں لیکن اگر الفاظ کی تبدیلیوں کا رخ ترقی کی بجاٰے تنزلی کی جانب ہو تو پھر؟ اور پھر اس تبدیلی کی آج کوئی وجہ بھی تو پتہ چلے ؟ جب اردو ادب نے اپنے ابتدای ارتقا ئٰ مرحلے میں سنسکرت کو بحیثیت مجموعی قبول نہیں کیا تو آج اس میڈیا کی زبر دستی کو ہم کیوں قبول کریں اگر اردو میں کسی سماجی اور ساٰئنسی طور پر ترقی یافتہ قوم کی زبان کے وہ الفاظ شامل کیئے جاٰئیں جن کا متبادل اردو میں نہیں تو پھر تو بات سمجھ میں آتی ہے لیکن گزشتہ دس سالوں میں میڈیا کی آزادی کے بعد سنسکرت کی اردو میں پہلے سے موجود الفاظ سے تبدیلی کا مقصد ؟


بجا ارشاد! تاہم میں نے ایک عمومی بات کی تھی۔

سنسکرت میں کوئی ایسی بات ضرور ہے کہ مجھے سنسکرت کے الفاظ کا اردو میں نفوذ یوں کہہ لیجئے حلق سے نہیں اترتا۔ یہاں ایک مسئلہ اور در آیا ہے۔ جب ایک قوم دوسری قوم کی برتری تسلیم کرتی ہے (درست یا نادرست سے قطع نظر) تو وہ اُس قوم کی زبان کو بھی برتر مان لیتی ہے اور یہ سلسلہ بہت دور تک چلتا ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے ساتھ بھی کچھ ایسا ہو رہا ہے۔ اپنی اصل سے دوری اور دوسروں کے مقابلے میں احساسِ کمتری کے اثرات زبان پر بھی ہوتے ہیں۔
دردِ مشترک کی یہ داستان بہت طویل ہے تاہم جب ہمارا اپنا میڈیا ہماری اپنی ثقافت کے قدرِ اول (زبان) کے درپے ہو تو غیروں سے کیا شکایت! میڈیا کی مبینہ زبردستی کا جواب بھی میڈیا ہی ہے۔ ہمارے میڈیا کے موجودہ بڑے دماغوں میں کتنے ہی ایسے ہیں، جن کا اردو سے کوئی قلبی تعلق نظر نہیں آ رہا۔

سو، یہی ہے کہ ہم اپنی اپنی استطاعت کے مطابق اردو کی مثبت اقدار کے تحفظ میں لگے رہیں۔
 
کتاب پڑھنے کا رجحان مر رہا ہے۔ اس کو زندہ کرنا ہو گا۔
ایک کاوش یہ بھی ہو سکتی ہے کہ مفید اور معتبر کتابیں انٹرنیٹ پر یوں فراہم کی جائیں کہ ان کو بلامعاوضہ ڈاؤن لوڈ کیا جا سکے۔ بہت ساری کتب موجود بھی ہیں مگر قاری کی ترجیحات میں جو تبدیلی آئی ہے، وہ خاصی پریشان کن ہے۔

ع: اپنی سی کرو بنے جہاں تک

اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو۔

ثمینہ شاہ
 

ثمینہ شاہ

محفلین
بجا ارشاد! تاہم میں نے ایک عمومی بات کی تھی۔

سنسکرت میں کوئی ایسی بات ضرور ہے کہ مجھے سنسکرت کے الفاظ کا اردو میں نفوذ یوں کہہ لیجئے حلق سے نہیں اترتا۔ یہاں ایک مسئلہ اور در آیا ہے۔ جب ایک قوم دوسری قوم کی برتری تسلیم کرتی ہے (درست یا نادرست سے قطع نظر) تو وہ اُس قوم کی زبان کو بھی برتر مان لیتی ہے اور یہ سلسلہ بہت دور تک چلتا ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے ساتھ بھی کچھ ایسا ہو رہا ہے۔ اپنی اصل سے دوری اور دوسروں کے مقابلے میں احساسِ کمتری کے اثرات زبان پر بھی ہوتے ہیں۔
دردِ مشترک کی یہ داستان بہت طویل ہے تاہم جب ہمارا اپنا میڈیا ہماری اپنی ثقافت کے قدرِ اول (زبان) کے درپے ہو تو غیروں سے کیا شکایت! میڈیا کی مبینہ زبردستی کا جواب بھی میڈیا ہی ہے۔ ہمارے میڈیا کے موجودہ بڑے دماغوں میں کتنے ہی ایسے ہیں، جن کا اردو سے کوئی قلبی تعلق نظر نہیں آ رہا۔

سو، یہی ہے کہ ہم اپنی اپنی استطاعت کے مطابق اردو کی مثبت اقدار کے تحفظ میں لگے رہیں۔

سنسکرت میں کوئی ایسی بات ضرور ہے کہ مجھے سنسکرت کے الفاظ کا اردو میں نفوذ یوں کہہ لیجئے حلق سے نہیں اترتا اس جملے میں گویا آپ نے سمندر کوزے میں بند کر دیا اور شائید اردو کو ایجاد کرنے والوں کے حلق سے بھی نہیں اتری ہو گی اسی لیے اردو وقوع پذیر ہوئی اور یقین جانیے جب میں اپنی نئی نسل کو مجبوراَ نیشنل جیو گرافک اور ڈسکوری وغیرہ کے پروگرام خالص سنسکرت میں دیکھتا ہوا پاتی ہوں تو دل بہت کڑھتا ہے اور روز مرہ کی بول چال میں غیر ارادی طور پر وہ کچھ الفاظ سنسکرت کے بول جاتے ہیں جس پر خون کھول اٹھتا ہے
جہاں تک احساس کمتری کا تعلق ہے تو ہماری سائنس سے دوری اس کی اصل وجہ ہے احساس کمتری پیدا ہونا چاہیے شائید جب ہی کچھ نفوس اس جانب توجہ دیں ورنہ عرب ممالک میں یہ احساس کمتری نہیں پائی جاتی ماشااللہ سمندر کو زمین بنانے پر تلے ہیں جب کے اسی رقم سے ناسا جیسے کئی ادارے کھولے جا سکتے تھے اور اسی سائنسی ترقی سے پھر دنیا پر حکومت کی جاسکتی تھی
 

دوست

محفلین
پاکستان میں اردو کہیں نہیں جا رہی. یہاں تو علاقائی زبانوں کی جگہ اردو بطور مادری زبان بولی جا رہی ہے. آپ کے ارد گرد آپ کے اپنے گھر میں بچے آج اردو بولتے ہیں جبکہ آپ بچے تھے تو پنجابی سرائیکی پشتو سندھی بولتے تھے. ایک پوری نسل اردو بولنے والوں کی تیاری میں ہے. چند الفاظ آنے سے بھلا زبانیں بدل جاتی ہیں؟. زبان صرف ذخیرہ الفاظ کا نام ہی نہیں.
 

ثمینہ شاہ

محفلین
پاکستان میں اردو کہیں نہیں جا رہی. یہاں تو علاقائی زبانوں کی جگہ اردو بطور مادری زبان بولی جا رہی ہے. آپ کے ارد گرد آپ کے اپنے گھر میں بچے آج اردو بولتے ہیں جبکہ آپ بچے تھے تو پنجابی سرائیکی پشتو سندھی بولتے تھے. ایک پوری نسل اردو بولنے والوں کی تیاری میں ہے. چند الفاظ آنے سے بھلا زبانیں بدل جاتی ہیں؟. زبان صرف ذخیرہ الفاظ کا نام ہی نہیں.
چند الفاظ نہیں بھائی بہت سے الفاظ جملے اور لب و لہجہ یہ ایسا معاملہ نہیں کہ درگزر کر دیا جائے گویا آپ نے خود ہی فرض کر لیا کہ سبھی بچے بچپن میں پنجابی سرائیکی پشتو سندھی ذبان ہی بولتے تھے؟ اس پر اب ہم کیا کہیں ، ہو سکتا ہے علاقائی زبان بولنے والوں کے لیے یہ ٹوٹی پھوٹی اردو ہی یقنا بہت بڑے ارتقا کی حیثیت رکھتی ہو لیکن جن خاندانوں میں ہمیشہ سے اردو ہی بولی جاتی ہے انہیں اس تباہی کی تشویش ہے
 
سنسکرت میں کوئی ایسی بات ضرور ہے کہ مجھے سنسکرت کے الفاظ کا اردو میں نفوذ یوں کہہ لیجئے حلق سے نہیں اترتا اس جملے میں گویا آپ نے سمندر کوزے میں بند کر دیا اور شائید اردو کو ایجاد کرنے والوں کے حلق سے بھی نہیں اتری ہو گی اسی لیے اردو وقوع پذیر ہوئی اور یقین جانیے جب میں اپنی نئی نسل کو مجبوراَ نیشنل جیو گرافک اور ڈسکوری وغیرہ کے پروگرام خالص سنسکرت میں دیکھتا ہوا پاتی ہوں تو دل بہت کڑھتا ہے اور روز مرہ کی بول چال میں غیر ارادی طور پر وہ کچھ الفاظ سنسکرت کے بول جاتے ہیں جس پر خون کھول اٹھتا ہے
جہاں تک احساس کمتری کا تعلق ہے تو ہماری سائنس سے دوری اس کی اصل وجہ ہے احساس کمتری پیدا ہونا چاہیے شائید جب ہی کچھ نفوس اس جانب توجہ دیں ورنہ عرب ممالک میں یہ احساس کمتری نہیں پائی جاتی ماشااللہ سمندر کو زمین بنانے پر تلے ہیں جب کے اسی رقم سے ناسا جیسے کئی ادارے کھولے جا سکتے تھے اور اسی سائنسی ترقی سے پھر دنیا پر حکومت کی جاسکتی تھی


آپ نے نوٹ کیا ہو گا، کہ ڈسکوری، نیشنل جیوگرافک اور ایسے چینلز ترجمہ تو ہندی میں کرتے ہیں (ہندی زبان کیا ہے، یہ ایک الگ بحث ہے) اور نام اس کو اردو کا دیتے ہیں۔ اردو والا وہاں کوئی ہے ہی نہیں۔ احساسِ کمتری کی وجوہات جو بھی رہی ہوں، اس کے موجود ہونے سے انکار ممکن نہیں۔
 

ثمینہ شاہ

محفلین
آپ نے نوٹ کیا ہو گا، کہ ڈسکوری، نیشنل جیوگرافک اور ایسے چینلز ترجمہ تو ہندی میں کرتے ہیں (ہندی زبان کیا ہے، یہ ایک الگ بحث ہے) اور نام اس کو اردو کا دیتے ہیں۔ اردو والا وہاں کوئی ہے ہی نہیں۔ احساسِ کمتری کی وجوہات جو بھی رہی ہوں، اس کے موجود ہونے سے انکار ممکن نہیں۔
ہندی کی زیادہ سے زیادہ وہ شکل ہمیں منظور ہے جو کبھی بھارتی دور درشن چینل اور ستر یا اسی اور نوے کی دہائیوں کی بھارتی فلموں میں استعمال کی جاتی تھی لیکن گزشتہ دس سالوں میں بھارتی میڈیا پر ہندی بھی تبدیل کر دی گئی ہے ہمارا خیال ہے کہ اب اسے ہندی کہنا ہی غلط ہو گا اسے سنسکرت ہی کہنا چاہیے
 
پاکستان میں اردو کہیں نہیں جا رہی. یہاں تو علاقائی زبانوں کی جگہ اردو بطور مادری زبان بولی جا رہی ہے. آپ کے ارد گرد آپ کے اپنے گھر میں بچے آج اردو بولتے ہیں جبکہ آپ بچے تھے تو پنجابی سرائیکی پشتو سندھی بولتے تھے. ایک پوری نسل اردو بولنے والوں کی تیاری میں ہے. چند الفاظ آنے سے بھلا زبانیں بدل جاتی ہیں؟. زبان صرف ذخیرہ الفاظ کا نام ہی نہیں.

یہی تو مسئلہ ہے میرے دوست کہ اردو نہیں نہیں جا رہی، جمود کا شکار ہو رہی ہے۔ ہمارے گھروں دفتروں اور بازاروں میں جو اردو بولی جا رہی ہے، اس کی علمی قدر و قیمت کیا ہے؛ یہ بہت تلخ سوال ہے۔ ہم گھروں کے علاوہ سکول میں بھی پنجابی پشتو سندھی بولتے تھے مگر طبیعیات، کیمیا، علم الابدان، علمِ صحت، معاشرتی علوم، دینیات، ریاضی، ہم نے اردو میں پڑھی۔ ہمارے بچے گھر میں اردو بولتے ہیں مگر سکول میں صرف ایک اردو کو اردو میں پڑھتے ہیں۔ باقی چھٹی۔

میرے لئے تو یہ فکرمندی کا مقام ہے۔
آپ کی رائے کا احترام بھی لازم ہے۔
 
بجا فرمایا یہ بلکل ایسے ہی ہے جیسے اردو اور پنجابی بولنے والے ایک دوسرے کی بولی سمجھ سکتے ہیں تو کیا یہ دونوں زبانیں ایک ہی سمجھی جاٰیں گیں
پنجابی تو ہمارے سر سے گزر جاتی ہے۔۔۔:idontknow:
نہیں تو احمد بھائی سے پوچھ لیں۔۔۔۔
 
اپنے اپنے ذوق کی بات بھی ہے جناب انیس الرحمن صاحب۔
یہ ضرور ہے کہ پنجابی اور اردو ایک دوجی سے بہت قریب ہیں۔ پنجابی کے متعدد لہجے ہیں ان لہجوں سے اجنبیت بھی بسا اوقات مشکل کا سبب بنتی ہے، حقیقت میں ہے نہیں۔

پنجابی کے ساتھ کیا ہوا، اور اس میں کس کس کا کتنا حصہ ہے، یہ معاملہ یہاں نہ ہی چھیڑا جائے تو اچھا ہے۔
 

دوست

محفلین
میں نے اوپر والی پوسٹ میں جو کچھ عرض کیا وہ عام اردو بولنے والے کی حیثیت سے نہیں بلکہ لسانیات کے طالبعلم کی حیثیت سے کیا ہے۔ گذشتہ پانچ برس سے لسانیات سے وابستہ ہوں، اور پاکستانی زبانوں کے تغیر کے شعبے سے ذاتی شغف ہے۔ اپنی حیثیت نہیں جتا رہا، یہ صرف وضاحت کے لیے ہے کہ اس نظریے کے پیچھے میرے شعبے کی تحقیق و تربیت شامل ہے۔ اس سلسلے میں پچھلے برسوں میں اپنے بلاگ پر بھی کئی تحاریر لکھ چکا ہوں۔
میرا خیال ہے اس کے علاوہ مزید یہاں کہنے کے لیے کچھ نہیں سوائے یہ کہ "اردو کا بیڑہ غرق ہو رہا ہے"۔ یہ کام بخوبی سر انجام دیا جا رہا ہے۔
وسلام
 
Top