اردو کمپیوٹنگ

الف نظامی

لائبریرین
اردو کمپیوٹنگ کو کیسے فروغ دیا جاسکتا ہے۔؟
کیا کمپیوٹر سائنس کے نصاب میں اردو کمپیوٹنگ کا مضمون ہونا چاہیے ؟
آپ کی رائے درکار ہے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
اردو کمپیوٹنگ کو فروغ دینے کے لیے سب سے پہلے کمپیوٹر سائنس کے اداروں کو اس جانب توجہ دینی پڑے گی، لیکن بد قسمتی سے یہ ادارے زیادہ تر بھاری فیسیں وصول کرنے میں مصروف رہتے ہیں اور کوالٹی ایجوکیشن دینا ان کی ترجیحات میں شامل نہیں ہوتا۔ میں جب پاکستان جاتا ہوں تو میری کوشش رہتی ہے کہ کسی طرح بڑے آئی ٹی ایجوکیشن کے اداروں کی توجہ اس جانب مبذول کروں لیکن یا تو لوگوں سے ملاقات نہیں ہو پاتی یا پھر لوگ اس موضوع کو اہمیت نہیں دیتے۔ اسکے علاوہ سٹوڈنٹس بھی محنت سے جان چراتے ہیں۔ اکثر سٹوڈنٹس کی کوشش ہوتی ہے کہ کسی طرح اپنے سینیرز کے پراجیکٹس کاپی کرکے اپنا فائنل پراجیکٹ سبمٹ کرا دیں۔ ایسی صورتحال میں کسی نئے چیلنج کے لیے تحریک دینا مشکل ہوتا ہے۔

اردو کمپیوٹنگ کو فروغ دینے کا ایک طریقہ یہ ہو سکتا ہے کہ آئی ٹی ایجوکیشن کے ادارے اپنے ہاں ایک اردو کمپیوٹنگ گروپ تشکیل دیں جو اس سلسلے میں سرگرمیوں کو ترویج دیں۔ اس کے علاوہ سال میں ایک مرتبہ اردو کمپیوٹنگ کانفرنس بھی ہونی چاہیے جس میں اردو کمپیوٹنگ اور آزاد مصدر وغیرہ سے متعلقہ موضوعات پر مقالات پڑھے جائیں اور معلومات کا تبادلہ کیا جائے۔

اردو کمپیوٹنگ کے سین پر ابھی تک جس چیز کی قدرے کمی ہے وہ سرکاری سرپرستی کی ہے۔ اگرچہ مقتدرہ کے مرکز فضیلت اور کرلپ میں اچھا کام ہو رہا ہے لیکن میرے خیال میں کمپیوٹر اور انٹرنیٹ پر اردو کو مروج کرنے کے لیے یہ ناکافی ہے۔ آئی ٹی کی دنیا میں اردو دنیا کی باقی تمام زبانوں سے پیچھے رہ گئی ہے۔ اب جبکہ گزشتہ ایک عشرے سے آپریٹنگ سسٹم لیول پر یونیکوڈ اردو کی سپورٹ میسر آ گئی ہے تو مختلف سوفٹویر کی اردو لوکلائزیشن کے کام کی رفتار بڑھ جانی چاہیے تھی لیکن بدقسمتی سے ابھی تک مشہور کونٹینٹ منیجمنٹ سسٹمز اور اوپن سورس سوفٹ ویر کے اردو ورژن دستیاب نہیں ہیں۔ اس کام کو اگر سرکاری سرپرستی مل جائے تو اس میں نمایاں بہتری آ سکتی ہے۔

مغربی دنیا میں کمپیوٹنگ اور خاص طور پر مائیکروکمپیوٹنگ کو ترقی دینے میں انگریزی اور دوسری لاطینی زبانوں میں شائع ہونے والے جرائد نے تاریخی کردار ادا کیا ہے۔ ابھی تک اردو زبان میں آئی ٹی اور کمپیوٹنگ کے موضوعات پر جرائد تقریباً نایاب رہے ہیں۔ اگرچہ ماہنامہ کمپیوٹنگ وغیرہ مارکیٹ‌ میں دستیاب ہیں لیکن میرے خیال میں ابھی بھی اس میدان میں بہت کمی موجود ہے۔ میری ایک عرصے سے خواہش رہی ہے کہ ایک آئی ٹی نیوز سائٹ شروع کروں لیکن کئی مشکلات کے باعث ایسا نہیں کر پایا ہوں۔

اگرچہ مختلف سوفٹویر کی اردو لوکلائزیشن اردو کی ترویج کے سلسلے میں ایک اہم کام ہے لیکن یہ تکنیکی طور پر نسبتاً آسان کام ہے۔ سوفٹویر لوکلائززیشن میں زیادہ کام انگریزی عبارتوں کا اردو ترجمہ کرنے کا ہوتا ہے جو کہ وقت طلب ضرور ہے لیکن تکنیکی اعتبار سے پیچیدہ نہیں ہے۔ دوسری جانب اچھے اور ویب پر قابل استعمال اردو فونٹس کی تیاری، اردو آپٹیکل کیریکٹر ریکگنیشن، مشین ٹرانسلیشن، اردو سپیچ سنتھیسز وغیرہ ایسے کام ہیں جو کہ تکنیکی اعتبار سے انتہائی پیچیدہ ہیں اور ابھی تک ان میں بہت کم کام کیا گیا ہے۔ ان ٹاپکس پر کوئی رزلٹ حاصل کرنے میں کافی مدت بھی لگ سکتی ہے۔ عام سٹوڈنٹس کے لیے ان موضوعات پر بغیر کسی رہنمائی کے کام کرنا بھی ممکن نہیں ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ زیادہ سے زیادہ محققین اپنی توجہ اردو کمپیوٹنگ کی جانب مبذول کریں تاکہ اردو انفارمیشن ٹیکنالوجی میں دوسری زبانوں کے ہم پلہ آ سکے۔

آخر میں میں یہ کہوں گا کہ اردو کمپیوٹنگ کے فروغ کے لیے سب سے اہم اردو لکھنے اور پڑھنے کو عام یوزر کے لیے آسان بنانا ہے۔ اور یہ کام آئی ٹی کی بڑی کمپنیاں مائیکروسوفٹ‌ اور گوگل وغیرہ ہی سب سے مؤثر انداز میں کر سکتے ہیں۔ اگرچہ تقریباً ایک عشرے سے ونڈوز اور لینکس پر اردو سیٹ اپ کرنا ممکن ہے لیکن اس اعتبار سے کمپیوٹر پر اردو کا استعمال بہت کم عام ہوا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ مائیکروسوفٹ اور لینکس کی ڈسٹری بیوشنز تیار کرنے والے اردو کے ساتھ دوسرے درجے کے شہری کا سلوک کرتے ہیں۔ ونڈوز کے مختلف ورژنز پر اردو لینگویج سپورٹ انسٹال کرنے کی ہدایات ایک عام یوزر کے لیے کافی پیچیدہ ثابت ہوتی ہیں۔ اس کے لیے علیحدہ سے ونڈوز کی سی ڈی درکار ہوتی ہے اور بعض صورتوں میں انٹرنیٹ سے کچھ فائلیں بھی ڈاؤنلوڈ کرنی پڑتی ہیں۔ اردو کی بورڈ انسٹال کرنے کا معاملہ بھی کچھ ایسا ہی ہے۔ یہ سب کچھ کرنے کے بعد اردو صحیح طور پر ڈسپلے کرنے کے لیے اردو فونٹ بھی انسٹال کرنا پڑتے ہیں۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ایک عام یوزر جس کی کمپیوٹر کے استعمال کی مہارت ای میل کے استعمال تک محدود ہو، اس کے لیے یہ صورتحال کس قدر حوصلہ شکن ثابت ہو گی۔ اردو ویب پر ہمارا مطمع نظر عام یوزرز کے لیے کمپیوٹر پر اردو پڑھنا اور لکھنا آسان بنانا ہے۔ ہم نے ونڈوز ایکس پی کے لیے اردو لینگویج سپورٹ انسٹالر تیار کیا ہے جس کی بدولت اردو لینگویج سپورٹ انسٹال کرنا نہایت آسان ہو گیا ہے۔ اس کے علاوہ ہم نے اردو فونٹس انسٹالر بھی مہیا کیا ہے جو تمام مشہور اردو فونٹ انسٹال کر دیتا ہے۔ اردو ویب پر دستیاب اردو ایڈیٹرز میں اردو بآسانی لکھ جا سکتی ہے۔ اردو ویب پیڈ اور اردو اوپن پیڈ کی مقبولیت کی وجہ یہی ہے کہ اس کے ذریعے بغیر کسی دقت کے ہر پلیٹ فارم پر اردو لکھنا ممکن ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ میں نے کچھ یوزر سکرپٹس بھی لکھی ہیں جن کی بدولت ہر ویب سائٹ جیسے کہ گوگل وغیرہ پر براہ راست اردو ایڈیٹر استعمال کرنا ممکن ہو جاتا ہے۔ ان سب باتوں کے باوجود میں یہی کہوں گا کہ اردو کو اسی وقت زیادہ رواج ملے گا جب مائیکروسوفٹ اور دوسری بڑی کمپنیاں اردو کے ساتھ فرسٹ کلاس سٹیزن کا سلوک کریں گی۔ اس سلسلے میں ہم اتنا ضرور کر سکتے ہیں کہ انٹرنیٹ پر پٹیشن کے ذریعے اور ان کمپنیوں کے ذمہ داران کو ای میل بھیج کر اس جانب ان کی توجہ مبذول کروائی جائے۔ نعمان نے چند روز قبل مجھے تجویز پیش کی تھی کہ گوگل کو جی میل کے انٹرفیس میں اوپن پیڈ شامل کرنے کا کہا جائے تاکہ اردو ای میل آسانی سے لکھنا ممکن ہو جائے۔ میں نے گوگل کوڈ سائٹ پر اس سلسلے میں ایک نیا پراجیکٹ بنایا ہے۔ میں کوشش کروں گا کہ جلد اس پر اوپن پیڈ کا اپڈیٹڈ ورژن ڈال دوں تاکہ اس سلسلے میں کوئی مہم شروع کی جا سکے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
اردو کمپیوٹنگ کا مضمون نصاب میں شامل کرنے کے لیے اس کی کورس آوٹ لائن کیا ہوگی؟
پھر اس آوٹ لائن کے مطابق کتاب لکھوائی جائے۔
اس ضمن میں ایچ ای سی اور تمام یونیورسٹیوں کے متعلقہ شعبوں کے سربراہان کو برقی پیغام بھجوایا جائے کہ اردو کمپیوٹنگ کا مضمون نصاب میں شامل کرنے پر غور کیا جائے۔
 

تلمیذ

لائبریرین
اسکے علاوہ سٹوڈنٹس بھی محنت سے جان چراتے ہیں۔ اکثر سٹوڈنٹس کی کوشش ہوتی ہے کہ کسی طرح اپنے سینیرز کے پراجیکٹس کاپی کرکے اپنا فائنل پراجیکٹ سبمٹ کرا دیں۔ ایسی صورتحال میں کسی نئے چیلنج کے لیے تحریک دینا مشکل ہوتا ہے۔

نظامی صاحب نے انتہائی اہم موضوع کا آغاز کیا ہے لیکن نبیل نے اس کا مفصل تجزیہ کر کے اور اردو کمپیوٹنگ کی موجودہ صورتِ حال پر روشنی ڈال کر اس کا حق ادا کر دیا ہے جو کمپیوٹر کے میرے جیسے ایک عام استعمال کنندہ کے علم میں کافی اضافے کا باعث ہے۔

چونکہ کمپیوٹر کا کو ئی نصابی علم نہ رکھنے کے باعث میں کمپیوٹر تکنیکوں اور اس سے متعلقہ پیچیدہ اصطلاحات سے اتنا واقف نہیں ہوں اس لئے اہنے تبصرے کو نبیل کے مندرجہ بالا حوالہ شدہ جملوں تک ہی محدود رکھتے ہوئےعرض کرنا چاہتا ہوں کہ یہ چربہ سازی تو اب کسی حد تک مِن حیث القوم ہمارا ایک عام وطیرہ اختیار کر گئی ہے۔ طلباء تو ایک طرف رہے، آج کل اساتذہ بھی، جن سے طلباء کے لئے ایک مثالی کردار کا حامل ہونا درکار ہوتا ہے، (بیرونی) ڈگریاں کمانے کے چکر میں اس قبیح اور غیر پیداواری فعل میں کسی سے پیچھے نہیں ہیں (پنجاب یونیورسٹی کا ایک حالیہ مشہورِ عالم اور پاکستانی قوم کے لئے باعثِ شرم سکینڈل سب کے سامنے ہے)۔ یہی وجہ ہے کہ ہماری تعلیم کے معیار کی عالمی سطح پر پذیرائی تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے۔ اور یہ قوم کے کارپردازوں اور اربابِ اختیار کے لئے صحیح معنوں میں ایک لمحۂ فکریہ ہے۔

اس سلسلے میں اپنے ایک ذاتی تجربے کا ذکر احباب کے لئے خالی از دلچسپی نہ ہوگا جو ہماری تعلیم کے معیار کی ایک ادنیٰ مثال سمجھی جا سکتی ہے:

ہماری ایک یونیورسٹی میں بی ایڈ کی ڈگری حاصل کرنے کے لئے حالیہ طور پر متعارف شدہ پالیسی کے تحت فائنل تحقیقی پراجیکٹ کو ایک تھیسز کی شکل میں انگریزی زبان میں داخل کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ چند ماہ پیشتر میرے پاس ایک صاحب اپنی بیٹی کے پراجیکٹ (جو اردو میں تھا) کا انگریزی ترجمہ کروانے کے لئےآئے۔ میں اسے ھاتھ سے لکھے گئےعام تحریری مقالے کی بجائے خوبصورت نستعلیق میں ٹائپ شدہ ایک مجلّد تھیسز کی صورت میں دیکھ کر حیران رہ گیا۔ میرے تحیّر میں مزید اضافہ یہ جان کر ہوا کہ یہ (نہایت ہلکے معیار کا نام نہاد) تحقیقی مواد ایک دوسرے شہر میں رہنے والی اس طالبہ کی کسی سہیلی کا ہے جس نے پنجاب کی ایک اور یونیورسٹی سے بی ایڈ کی ڈگری حاصل کرنے کے لئے یہ تھیسزاردو میں اس یونیوریسٹی میں جمع کروایا تھا۔ اب وہ صاحب اپنی بیٹی کے ایماء پر میرے پاس آئے تھے کہ میں ناموں اور مقامات کوبدلتے ہوئے اس 'مقالے' کا ترجمہ ہو بہو اس طرح کردوں کہ یہ اس یونیورسٹی میں جمع کروایا جا سکے۔

اس سارے قصّے کا المناک اور اپنا سر پیٹنے پر مجبور کرنے والا پہلو یہ ہے کہ وہ یہ ترجمہ اپنی بیٹی کے نگران اساتذہ کی اس یقین دہانی پر کروا رہے تھے کہ انہیں اس ترجمہ شدہ مقالہ جمع کروانے پر اس طالبہ کو پاس کرنے پر کوئی اعتراض نہ ہوگا۔
 
اردو کمپیوٹننگ بطور مضمون پڑھایا جانا چہاہیے اور میرا خیال ہے کہ یہ تجویز اردو یونیورسٹی میں زیر غور بھی ہے ۔

اس کے علاوہ کوشش کرکے اس پر کچھ مواد میٹرک اور ایف ایس سی کی درسی کتب میں شامل کروادیا جائے تو شاید وہ کام ہو جائے جو لاکھوں لوگ اور اربوں کی سرمایہ کاری مل کر بھی نہ کر سکے۔

جب تمام بچے میٹرک اور ایف ایس سی میں چند صفحات اردو کمپیوٹنگ پر پڑھ لیں گے تو پھر وہ اسے کبھی نہ بھلا پائیں گے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
اردو کمپیوٹننگ بطور مضمون پڑھایا جانا چہاہیے اور میرا خیال ہے کہ یہ تجویز اردو یونیورسٹی میں زیر غور بھی ہے ۔
اس کے علاوہ کوشش کرکے اس پر کچھ مواد میٹرک اور ایف ایس سی کی درسی کتب میں شامل کروادیا جائے تو شاید وہ کام ہو جائے جو لاکھوں لوگ اور اربوں کی سرمایہ کاری مل کر بھی نہ کر سکے۔

جب تمام بچے میٹرک اور ایف ایس سی میں چند صفحات اردو کمپیوٹنگ پر پڑھ لیں گے تو پھر وہ اسے کبھی نہ بھلا پائیں گے۔
بالکل صحیح کہا۔ پہلا مرحلہ اردو کمپیوٹنگ کا نصاب تیار کرنا ہے۔ کیا آپ چند عنوانات فراہم کریں گے تاکہ اس پر مضامین لکھے جاسکیں ۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
نظامی، میری تجویز ہوگی کہ اردو کمپیوٹنگ کا نصاب تجویز کرنے کے لیے علیحدہ تھریڈ‌ شروع کر دو۔
 

فخرنوید

محفلین
بہت خوب جناب ۔
اللہ کرئے اس کام کو دن دُگنی اور رات چوگنی ترقی نصیب ہو آمین
میرے جیسے کئی غیر متوسط طبقے کے معصوم بچے بھی اس طرح کچھ سیکھ جائیں گے۔
 

فخرنوید

محفلین
بہت خوب جناب ۔
اللہ کرئے اس کام کو دن دُگنی اور رات چوگنی ترقی نصیب ہو آمین
میرے جیسے کئی غیر متوسط طبقے کے معصوم بچے بھی اس طرح کچھ سیکھ جائیں گے۔
 
Top